نعت سرورِ کونین ﷺ
انگلیوں میں قلم رقص کرنے لگا اور سیاہی میں کچھ روشنی آ گئی
مشق کرتا رہا اسم احمد کی میں، مجھ کو یونہی نہیں خوشخطی آ گئی
نعت کہنے کو کچھ لفظ یکجا کیے، پھر انہیں آنسوؤں میں بھگویا گیا
عشق کی ڈور میں جب پرویا انہیں مجھ سیہ کار کو شاعری آ گئی
ہم درودوں کی محفل میں جس پل گئے، لفظ مدحت کے سانچوں میں خود ڈھل گئے
سب نے دیکھا ہماری پذیرائی کو، آسماں سے سخن کی پری آ گئی
خوش نویسانہ لکھتا تھا ہر نعت میں، خوش سلیقانہ کہتا تھا ہر بات میں
میں نے جب ان کے در کا تہیہ کیا، خود بخود سامنے وہ گلی آ گئی
ہیں وہ سرکار بھی، ہیں وہ مختار بھی، ہیں وہ سید بھی نبیوں کے سردار بھی
ان کی مدحت میں قرآں اتارا گیا، ان کی عترت میں ہر آگہی آگئی
مدح سرکار میں اب کوئی کیا کہے، خود خدا نے درود ان پہ بھیجا کئے
جو بھی مصرع کہا آپ کی شان میں، اس کے ہر لفظ میں تازگی آگئی
بارگاہِ رسالت میں یہ شاعری میرے دل پر خدا نے قلم بند کی
میرے اس شعر میں حمد بھی آگئی، میرے اس شعر میں نعت بھی آگئی
محمد مختار علی ۔ خطاط و شاعر ۔ ملتان