top header add
kohsar adart

ڈک ورتھ لوئس سسٹم کیا ہے؟

ڈک ورتھ لوئس سسٹم کیا ہے؟

کرکٹ میں جیت یا ہار کے حتمی فیصلے قانون مقرر کیا گیا ہے جو ڈک وَرتھ لوئس (Duckworth-Lewis) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ عام طور پر اس قانون کا استعمال خراب موسم یا بارش سے متاثر ہونے والے میچ میں دوسری اننگز میں مقررہ ٹارگٹ کا تعاقب کرنے والی ٹیم کیلئے ترمیم شدہ ہدف کا حساب لگانے کے لئے کیا جاتا ہے۔

کرکٹ کے اس قانون کو فرینک ڈک ورتھ اور ٹونی لوئس نے بنایا تھا۔ یہ سسٹم پہلی مرتبہ 1996-97ء میں انگلینڈ اور زمبابوے کے درمیان کھیلے گئے میچ میں آزمایا گیا، اس میچ میں زمبابوے نے سات رنز سے فتح حاصل کی تھی۔

بعدازاں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے 2001ء میں باضابطہ طور پر اسے وب ون ڈے میچون میں نافذ کر دیا تھا اور اب اسے ٹی ٹونٹی میچوں میں بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔کہا جاتا ہے کہ ڈک ورتھ لوئس کا قانون کافی پیچیدہ، جسے عام شائقین کرکٹ نہیں سمجھ پاتے۔

اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ متعدد کرکٹ ٹیموں کے کپتان بھی کئی مرتبہ اس قانونکی شکایت کر چکے ہیں۔تاہم حقیقت یہ ہے کہ اسے سمجھنے کے لئے کسی علم کی ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ صرف چند اعداد و شمار کو اپنے سامنے رکھ کر تقسیم اورضرب کیساتھ اس قانون کو با آسانی سمجھا جا سکتا ہے۔

ڈک ورتھ لوئس سسٹم قانون کے مطابق کوئی بھی ٹیم رنز کے حصول کیلئے دو ذرائع استعمال کرتی ہے۔اس میں سے پہلا یہ ہے کہ ٹیم کے پاس کھیلنے کیلئے کتنے اوورز باقی ہیں کوجبکہ دوسرا یہ کہ اس کی کتنی وکٹیں رہتی ہیں۔

اس قانون کے تحت ان دونوں ری سورسزمیں سے کسی ایک میں بھی کمی واقع ہونے کی وجہ سے ٹیم کی رن بنانے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ اگر وکٹیں باقی ہیں اور اوورز کم تو زیادہ مطلوبہ ٹارگٹ تک پہنچنے کا امکان کم ہو جائے گا یا اگراوورز موجود ہیںاور وکٹیں کم ہیں تو ایسی صورتحال میں بھی یہ امید کم ہو جاتی ہے کہ نئے آنے والے بیٹرز کم اوورز میں زیادہ رنز بنا پائیں گے یا ٹارگٹ حاصل کر لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں فخرزمان نے شاہد آفریدی کا سب سے زیادہ چھکوں کا قومی ریکارڈ برابرکردیا

اس لیے ٹیم کی رنز اسکور کرنے کی صلاحیت کا انحصار بنیادی طور پر ان دنوں ذرائع کے مجموعہ پر منحصر ہوتا ہے۔ مطلوبہ ہدف کو اتنی ہی آسانی سے عبور کیا جا سکے گا، جب یہ ذرائع جس تناسب میں موجود ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں ذکا اشرف کا فخرزمان کیلئے 10لاکھ روپے انعام کا اعلان

جب کسی میچ کے اسٹارٹ ہونے کے بعدکسی مسئلے کی وجہ سے اس میں تخفیف کی جاتی ہے تو کسی نہ کسی ٹیم کے ذرائع کا نقصان ہوتا ہے۔ ایسی صورتحال میں ترمیم کیے گئے ہدف کا تعین کرنا پڑتا ہے۔ کرکٹ کا یہ قانونان دونوںذرائع کو سامنے رکھ کر اس ٹارگٹ کا حساب لگاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں سیمی فائنل میں رسائی کیلئے قومی کرکٹ ٹیم اگر مگر کا شکار

اگر پہلی اننگز کے دوران میچ روکنا پڑے تو ہدف میں اضافہ کیا جاتا ہے۔

تاہم اگر کرکٹ میچ کی دوسری اننگز کے دوران خلل پیدا ہو تو ہدف میں تخفیف کی جاتی ہے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل( آئی سی سی) کے قانون کے مطابق ڈک اینڈ ورتھ لوئس سسٹم کا

استعمال صرف اسی موقع پر کیاجاتا ہے ، جب دونوں ٹیمیں کم از کم بیس اووروں کا کھیل مکمل کر چکی ہوں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More