پیسے کی خاطر سگے خالہ زاد بھائی کا سفاکانہ قتل

35 سالہ محسن اشرف رہائشی عسکری سیون کو اس کی سگی خالہ کے بیٹے نے قتل کرکے لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے چربی پگھلوانے والے کڑاہ میں ڈال کر جلا دی.
مقتول اسلام آباد کے سینئر صحافی اور محقق سجاد اظہر کا قریبی عزیز تھا اور دو چھوٹی چھوٹی بچیوں کا باپ تھا. راجہ بازار میں پرائز بانڈز کا کام کرتا تھا جو دس روز قبل اس وقت غائب ہو گیا جب وہ گھر سے کسی کو ایک کروڑ سے زائد کی رقم دینے اپنی گاڑی پر نکلا تھا.
مقتول کے والد کے بقول قاتل سگی خالہ کا بیٹا ہے جو صابن بنانے والی فیکٹری کو جانوروں کا فضلہ پگھلا کر چربی سپلائی کرتا تھا. مقتول کا مقدمہ تھانہ سٹی راولپنڈی میں غائب ہونے کے دو دن بعد درج کیا گیا . مقتول کی گاڑی کی فرانزک رپورٹ سمیت سی ڈی آر جیسے بنیادی شواہد کے لیے پولیس نے روایتی سستی اور غفلت کا مظاہرہ کیا، بعد میں گھر والوں کی طرف سے اس کے کزن پر شک کا اظہار کیا گیا جس پر پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا، جس نے دوران تفتیش یہ انکشاف کیا کہ اس نے پیسوں کی خاطر سگی خالہ کے بیٹے کو دس دن پہلے ہی اپنے گھر کی چھت پر گولی مار کر اس کی لاش کے ٹکڑے کر کے تیل والے کڑاہ میں پگھلا دیا تھا.
مقتول کے قریبی عزیز سینئر صحافی سجاد اظہر کا کہنا ہے کہ پنجاب کی وزیرداخلہ مریم اورنگ زیب، سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی اور گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کی سفارش کرانے کے باوجود پولیس کی کارکردگی کا یہ عالم ہے کہ وہ دس دن تک مجرم تک نہیں پہنچ سکی اور بالآخر گھر والوں کے شک پر ہی ملزم پکڑا گیا. یہ ہے وہ پنجاب جس کی وزیراعلیٰ اس کو مثالی بنانے کا دعویٰ کرتی ہیں.اور یہ ہے وہ پنجاب جس کو عثمان بزدار جیسے مہروں کے ذریعے برباد کر دیا گیا.
ایک تبصرہ چھوڑ دو