پہاڑی نظم "اُجڑے پُجڑے کَچّے ٹَہھارے”

شاعر : راشد عباسی

 

Picsart 24 08 21 22 00 18 118 scaled
اجڑی ہوئی ویران جھگیاں
دروازہ ٹوٹا ہوا
کھڑکی کو دیمک چاٹ گئی ہے
دیواروں کی لیپائی ساری اتر گئی ہے
چکنی مٹی کا فرش بھی جگہ جگہ سے اکھڑا ہوا ہے
کون دیواروں کو سفیدی کرے گا
کسے پروا کہ وہ دیواروں کی تزئین و آرائش کرے
سب لوگوں کی مرکز نگاہ تو کوٹھیاں ہیں
کچی جھگیوں کو کون دیکھے گا
ہماری کسی کو ضرورت ہی نہیں ہے
اب مرمت کا کام کون کرے
جس طرح کچی جھگیاں ہوتی ہیں
ہم بے چاروں کی حالت بھی ویسی ہی ہے
ہم درد کے مارے !
ایک تبصرہ چھوڑ دو