kohsar adart

نومبر میں ہیلتھ اورجنوری میں تعلیمی پیکج لائیں گے،انوارالحق

 وزیر اعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ وسائل کی منصفانہ تقسیم کرنا مجھ پر فرض ہے۔ یہ حکومت عوام کی حکومت ہے، حکومت کا واحد مشن عوامی ترقی اور خوشحالی ہے۔
محافظ اور قابض افواج میں فرق نہ کرنے والوں کے پیچھے کونسی سوچ کارفرما ہے؟۔ اگر محافظ افواج چلی جائے تو پانچ سیکنڈ میں کیا حشر ہوگا۔ جب خاکی  خون میں نہاتی ہے تو ہم چین کا سانس لیتے ہیں۔ وادی لیپہ شہیدوں غازیوں اور اولیا کی دھرتی ہے۔عوامی حقوق کی تحریک چلی تو سب سے پہلے وزیر اعظم آزاد کشمیر نے وفاق کے ایوانوں میں آٹے اور بجلی جیسے مطالبات کی کھل کر حمایت کی۔ پاکستان کی محبت اور شفقت سے تمام مطالبات حل کر دیے گئے۔ اس کے بعد عوامی حقوق کے نام پر ریاست میں انتشار کی کوشش کی گئی اور ریاست پاکستان اور کشمیریوں کا رشتہ کمزور کرنے کی کوشش کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وادی لیپہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ عام سے وزرا حکومت دیوان علی خان چغتائی، پیر محمد مظہر سعید شاہ، فیصل ممتاز راٹھور اور پی پی رہنما شوکت جاوید میر نے خطاب کیا۔ جلسہ عام میں وزرا حکومت میاں عبدالوحید، اظہر صادق، سردار میر اکبر خان، ڈپٹی سپیکر چوہدری ریاض احمد بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وزیر اعظم آزاد کشمیر نے لیپہ بائی پاس روڈ ساڑھے چار کلو میٹر۔ بریتھواڑ گلی لیپہ روڈ کو پہلے فیز میں آٹھ سے دس کلو میٹر، شیر گلی روڈ کی کارپٹنگ، لیپہ کو ٹاؤن کمیٹی، لیپہ کے آر ایچ سی کو ٹی ایچ کیو ہسپتال، چنیاں پاور ہاؤس کو فعال کرنے، تلہ واڑی پاور ہاؤس کی فزبلٹی سٹڈی، لیپہ میں ایمبولینسز کی مرمتی اور ایک نئی ایمبو لینس کی فراہمی کا اعلان کیا۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ نوکوٹ کے لیے الگ بجلی کے فیڈر کی ہدایت کر دی ہے۔ لیپہ میں سڑکوں کی ضرورت کو پورا کریں گے۔ ٹی ڈی کوٹہ پر کوئی پابندی نہیں۔ اڑتالیس گھنٹوں میں ٹورازم ریسٹ ہاؤس کی جگہ کی حد بندی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں جلد

 

 

تعلیمی  پیکج آرہا ہے۔ نومبر میں ہیلتھ پیکج اور جنوری میں تعلیمی پیکج لائیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جو سہولتیں صوبوں میں نہیں آزاد کشمیر کے عوام کو حاصل ہیں۔ اٹوٹ رشتے کو چند منتشر سوچیں اگر کمزور کرنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ افواج کے شہدا روشن مستقبل کے لیے اپنا آپ قربان کر گئے۔ ایسی انتشار پسند قوتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔ حکومت فراخدالی سے ہر ایک کی بات کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہاُکہ لیپہ کے دکھ درد کو محسوس کرنے آیا ہوں۔ جو بات یہاں آ کر محسوس کر سکتا ہوں وہ کسی اور طرح نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ وزراء اپنے حلقوں میں وزیراعظم جتنا اختیار رکھتے ہیں۔ ریاست کے وسائل تعمیر و ترقی کے لیے حاضر ہیں۔ تین ہزار کے قریب نوجوان این ٹی ایس کے ذریعے تعینات ہو چکے ہیں۔ بائیس ارب سے زیادہ فنڈز سڑکوں کی تعمیر پر خرچ ہو چکے ہیں۔ خواہش تھی کہ لیپہ کا دورہ کروں، دیوان علی خان چغتائی سے کہا کہ سب سے پسماندہ علاقے کا دورہ کر کے مسائل کا جائزہ لیکر جس قدر ممکن ہو ازالہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاندار استقبال پر عوام کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔
جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More