ضلع کرم میں خوفناک جھڑپیں 30 جاں بحق،سو زخمی

پارا چنار میں پیش آنے والے دہشت گردی کے خوفناک واقعے کے بعد ضلع کرم میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک 30 سے زائد افراد جاں بحق اور سو سے زائد زخمی ہو چکے ہیں تاہم سرکاری طور پر اموات کی تصدیق نہیں کی گئی۔
دوسری طرف وزیراعلی علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر پارہ چنار جانے والے خبر پختون خواہ حکومت کے وفد کو بھی فائرنگ کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تاہم واقعے میں ہیلی کاپٹر اور وفد کے ارکان محفوظ رہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو بھی ایک روزہ دورے پر پارہ چار پہنچنا تھا تاکہ جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کر سکیں تاہم خراب موسم کے باعث ان کا دورہ ملتوی کر دیا گیا ہے۔
ادھر سانحہ کرم کے حوالے سے عوامی نیشنل پارٹی نے 25 نومبر کو صوبے بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کرم میں مختلف گروپوں کے درمیان جھڑپوں اور فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک 30 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں خاص طور پر لوئر کرم کے علاقے بگن اور علی زئی کے درمیان حالات کشیدہ ہونے کے باعث فریقین کے درمیان جنگ چھڑ گئی جس میں ایک دوسرے کو بھاری اور خودکار اسلحہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ ایسی ویڈیوز سوشل میڈیا پر موجود ہیں جن میں بگن میں ایک گاؤں کو مبینہ طور پر نذر اتش کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پارہ چنار سے 60 کلومیٹر دور واقع علاقے بگن اور لور علی زئی کے لوگ اس وقت مورچہزن ہوئے جب 21 نومبر کو پارچنار سے پشاور انے والے گاڑیوں کے کاروائے پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں سات خواتین اور تین بچوں سمیت 43 افراد جانبحق ہو گئے تھے۔بعض زخمیوں کی حالت اب بھی تشویش ناک بتائی جاتی ہے واقعے کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے اور فریقین ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن ہیں۔پولیس کے مطابق جھڑپوں میں اب تک 30 افراد جام بحق اور س سے زائد زخمی ہو چکے ہیں کئی دیہات سے نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری ہے اب تک کئی خاندان ٹل پہنچ چکے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق جی او سی نائن ڈو کوہاٹ میجر جنرل ذوالفقار علی بھٹی بھی پارہچنار پہنچ چکے ہیں جبکہ گورنر کالٹیج پارہ چنار میں اہم جرگے کی توقع کی جا رہی ہے۔
ادھر 21 نومبر کو پیش انے والے سانحے پر پارہ چنار میں تمام کاروباری مراکز سوگ کے طور پر بند رہے جبکہ تعلیمی ادارے بھی بند ہیں