ابلیس کا نمودار ہونا

من "بلیٰ” در پردۂ "لا” گفتہ ام
گفتۂ من خوشتر از نا گفتہ ام
میں نے "نہیں” کے پردے میں ہاں کہا ہے
میرا کہنا نہ کہنے سے بہتر ہے
(میرا احکام الہی سے انکار ابن آدم کے ایسے ہاں (بلی) سے بہتر ہے جس کے بعد وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتا ہے۔
زشتئ خود را نمودم آشکار
با تو دادم ذوقِ ترک و اختیار
میں نے اپنی برائی کو ظاہر کر کے
تمہیں ترک و اختیار کا ذوق دیا۔
تو نجاتے دہ مرا از نارِ من
وا کن اے آدم گرہ از کارِ من
اے آدم تو میرے کام کی گرہ کھول
اور مجھے میری آگ سے نجات دلا۔
ایکہ اندر بندِ من افتادہ ئی
رخصتِ عصیاں بہ شیطان دادہ ئی
(اے ابن آدم) تو جو میری قید میں پڑا ہوا ہے
اور تو نے شیطان کو گناہ سے رخصت دے رکھی ہے۔
در جہاں با ہمتِ مردانہ زی
غمگسارِ من ز من بیگانہ زی
اے میرے غمگسار مجھ سے بیگانگی اختیار کر اور دنیا میں ہمت مردانہ سے زندگی بسر کر۔
بے نیاز از نیش و نوشِ من گذر
تا نگردَد نامہ ام تاریک تر
میری شیرینی اور تلخی سے بے نیازی اختیار کر کے زندگی گزار
تاکہ میرا نامۂ اعمال اور زیادہ سیاہ نہ ہو۔
در جہاں صیاد با نخچیرہاست
تا تو نخچیری بہ کیشم تیر ہاست
دنیا میں شکاری کا وجود شکار کی وجہ سے ہے جب تک تو شکار بنا رہے گا ، میرے ترکش میں تیر رہیں گے۔
صاحبِ پرواز را افتاد نیست
صید اگر زیرک شوَد صیاد نیست
صاحب پرواز گرتا نہیں ہے
اگر شکار ہوشیار ہو تو شکاری بے بس ہو جاتا ہے۔
جاویدنامہ