علی سیٹھی نے شادی کے نام پر ذلت کمالی، سوشل میڈیا پر یلغار
گلوکار نے اپنے فنکار دوست سلمان طور سے شادی کے نام پر شرمناک حرکت کی۔ مداح مشتعل، عوام انگشت بدنداں

نوجوان نسل میں تیزی سے مقبول ہونے اور اپنے گانے "پسوڑی ” کی وجہ سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والےگلوکار علی سیٹھی نے اپنے ساتھی اور معروف فنکار سلمان طور کے ساتھ "شادی” کے نام پر جو ڈرامہ رچایا ہے اس پر لوگوں نے شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے علی سیٹھی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے جبکہ ان کے والد نامور نجم سیٹھی اور والدہ جگنو محسن بھی ان کی وجہ سے شدید تنقید کی زد میں ہیں۔
واضح رہے کہ علی سیٹھی کی والدہ اور والد دونوں ملک کے معروف صحافی ہیں جبکہ سیاست سے بھی کسی نہ کسی طرح جڑے ہوئے ہیں۔علی سیٹھی کی والدہ جگنو محسن پنجاب کی رکن اسمبلی رہی ہیں جب کہ ان کی بہن میرا سیٹھی بھی معروف اداکارہ ہے۔ خود نجم سیٹھی چوٹی کے تجزیہ کار ہونے کے علاوہ دو بار پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین بھی رہے ہیں۔
علی سیٹھی کے والد یا والدہ کی جانب سے اب تک اس حرکت پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔تاہم سوشل میڈیا پر ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگ انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، اور علی سیٹھی اور ان کے فنکار دوست پر تو لعن طعن کا لامتناہی سلسلہ جاری ہے۔ کیونکہ اکثریت کو اس بات کا یقین نہیں ارہا کہ وہ اس قسم کی حرکت بھی کر سکتے ہیں جو پاکستان جیسے اسلامی معاشرے میں تو کیا ، اب تک مغرب میں بھی قبولیت حاصل نہیں کر سکی ہے۔علی سیٹھی کے لاکھوں مداح اس شرمناک حرکت پر مشتعل، جبکہ عوام انگشت بدنداں ہیں۔
اس حوالے سے معروف تجزیہ کار عامر ہاشم خاکوانی کا تبصرہ ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے۔
شادی کی خبر سن کر دلی دکھ ہوا،عامر ہاشم خاکوانی
نجم سیٹھی کے صاحبزادے گلوکار علی سیٹھی کے اپنے دوست لڑکے سے شادی کی خبر سن کر دلی دکھ ہوا، میرا نہیں خیال کہ نجم سیٹھی اور ان کی اہلیہ جگنو محسن بھی اس پر خوش ہوں۔ ہر والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بیٹے کی شادی ہو، بہو آئے، بچے ہوں، خاندان پھلے پھولے۔ ایسی شادی تو سانحہ ہے
مسئلہ یہ ہے کہ جس لبرل ازم کےنجم سیٹھی اور جگنو محسن پرچارک ہیں، وہ انہیں بیٹے کے ذاتی معاملات میں بھی دخل دینے سے روکتا ہے، لبرل ازم کے مطابق جس کا جو جی چاہے وہ کرگزرے، کسی اور کومیں دخل دینے کا حق نہیں۔ انہیں اچھا لگے یا برا، علی سیٹھی کا یہ فیصلہ ماننا ہی پڑے گا۔
سوال ایک ہی ہے کہ ہم خدا کی بنائی دنیا اور اس کے بتائے احکامات کے مطابق چلنے کو رضامند ہیں یا انسانوں کی بنائی دنیا اور ان کے بنائے من پسند اصولوں کو مانیں گے؟ اسی فیصلے پر سب کچھ منحصر ہے، ہم جنس پرستی ہو فحاشی یا غیر قانونی جسمانی تعلق یہ سب اسی فیصلے کے نتیجے میں طے ہوں گے۔