گمنام ہیرو۔۔۔ اقبال مسیح جس کے ہم سب قاتل ہیں

تحریر ، ترتیب و تالیف : علی اعجاز سحر

FB IMG 1681864410311

مہمان کالم

وہ 1983 میں مریدکے کے نواحی گاؤں رکھ بھاؤنی کے عیسائی گھرانے میں پیدا ہوا۔ جہاں غربت کا راج تھا۔
ماں عنایت بی بی نے اس کا نام اقبال رکھا۔ مذہبی بنیاد پر ساتھ مسیح کا اضافہ ہو گیا مگر ماں اسے پیار سے بالی پکارتی۔

اقبال مسیح کا والد سیف مسیح مریدکے میں حسین خان کی قالین فیکٹری میں کام کرتا تھا۔  اس نے اپنے بڑے بیٹے کی شادی کے لیے فیکٹری کے مالک حسین خان سے چھ سو روپے قرض لیا، جو سود کے ساتھ ہر ہفتے قسطوں میں وصول کیا جانا معمول بن گیا۔

اقبال کی عمر چار برس ہوئی تو قرض اتارنے کے لیے اس کا والد اپنے ساتھ قالین بافی کرنے حسین خان کی فیکٹری لے گیا۔ وہاں قالین بنانے کی کھڈیاں اس کا بچپن ہڑپ کرنے لگیں۔ کھلونوں سے کھیلنے والا بچپن دھاگوں اور کھڈی کے تاروں میں پھنستا چلا گیا۔

اقبال نے چھ سال باپ کے ساتھ کام کیا مگر چھ سو کا قرض نہ اتر سکا۔  اقبال بہت ذہین تھا۔ اس نے اپنے اردگرد کے استحصالی ماحول کو سمجھ لیا تھا۔ وہ یہ جان گیا تھا کہ یہ قرض مرتے دم تک نہیں اتر سکتا۔

بغاوت کا لاوہ اس کے اندر پکنے لگا۔ وہ کام سے جی چرانے لگا۔  اس کا دل کرتا تھا کہ وہ اس غلامی سے نجات حاصل کرے۔ اس لیے وہ بھاگنے کے منصوبے بنانے لگا۔۔۔

اسی دوران سپریم کورٹ آف پاکستان نے چائلڈ لیبر کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔ اقبال بہت ذہین تھا مگر ابھی دس سال کا تھا۔ اس نے یہ خبر سنتے ہی اپنے ساتھ کے بچوں کو بتایا کہ انھیں آزادی مل گئی ہے۔ مگر اس کے ہم عمر اس جیسی بصیرت سے عاری تھے۔ اقبال مسیح نے بھاگنے کا پروگرام بنا لیا۔ وہ فیکٹری سے بھاگا اور مریدکے تھانے پہنچ گیا۔  اس نے تھانیدار کو خود پہ ہونے والے مظالم سنائے اور یہ بھی بتایا کہ وہ کیوں بھاگا ہے۔

تھانیدار نے دس سال کے بچے کو گاڑی میں بٹھا کر دوبارہ فیکٹری کے مالک حسین خان کے حوالے کر دیا اور انعام وصول کیا۔ اس جرم کی پاداش میں اقبال کو بے دردی سے مارا پیٹا گیا اور قالین کی کھڈی کے ساتھ باندھ دیا گیا۔۔۔

کچھ عرصے بعد باپ کی منت سماجت کے باعث اس کی جان بخشی ہوئی۔ مگر اقبال فیصلہ کر چکا تھا۔ اس کی بغاوت کا آتش فشاں پھٹ چکا تھا۔ اس نے دوبارہ بھاگنے کا منصوبہ بنایا۔۔۔

ایک شام وہ فیکٹری سے بھاگ نکلا۔۔۔ اب کی بار پکڑے جانے کا مطلب موت تھا۔۔۔اس لیے اس بار وہ بی ایل ایل ایف (Bonded Labour Libration Front) میں پہنچ گیا۔ یہ ادارہ بچوں سے جبری مشقت کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرتا ہے۔ اس ادارے کی مدد سے اقبال مسیح کی جدوجہد رنگ لائی اور اس کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل گیا۔ وہ ایک وکیل بننا چاہتا تھا۔ اس نے سکول میں چار سالہ نصاب دو سال میں مکمل کر لیا۔۔ اس دوران اس نے اپنے ہم عمر ساتھیوں کو بھی آزاد کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔

اس بارہ سالہ اقبال مسیح کی بدولت پنجاب میں تین ہزار بچے جبری مشقت سے نکل کر سکولوں میں داخل ہوئے ۔۔۔

اقبال مسیح کی خدمات کی بدولت اسے دنیا بھر میں سراہا گیا۔ مگر کارپٹ انڈسٹری اس کی جانی دشمن بن گئی۔ قالین مافیا کے اس جبری دھندے کو عالمی سطح پہ بے نقاب کرنے پر اس دھرتی کے اس بہادر سپوت کو مریدکے میں بارہ سال کی عمر میں 16 اپریل 1995 بروز اتوار گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا۔

اقبال مسیح ہوس زر کے بیمار قالین مافیا کی دشمنی کی بھینٹ چڑھ گیا۔ اس کا جرم یہ تھا کہ وہ بے حس فکری بونوں کے دیس میں بڑے قد کاٹھ کا بالکا تھا۔دوسرے وہ غریب گھرانے کا فرد تھا۔ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رہتے ہوئے اس کا تیسرا اور ناقابل معافی جرم مسیح ہونا تھا۔

ہم بے ضمیر ہیں۔  ہمارا میڈیا، ہمارا عدالتی نظام، ہماری پولیس سب اشرافیہ کے حکم کے تابع ہیں۔

لیکن عالمی ضمیر نے زندہ ہونے کا ثبوت دیا۔  عالمی سطح پر اقبال مسیح کو بے حد سراہا گیا۔ 2014 میں کیلاش ستیارتھی کو بچوں کی جبری مشقت اور بچیوں کی تعلیم کی خدمات کے اعتراف میں نوبل پرائز سے نوازا گیا۔ انہوں نے یہ ایوارڈ اقبال مسیح کے نام کیا۔۔

1994 میں اقبال نے امریکی ریاست میسا چوسٹس کے ایک اسکول میں ساتویں جماعت کے بچوں سے خطاب کا موقع ملا۔ بعد میں جب ان بچوں کو اقبال کی موت کی خبر ملی تو انھوں نے اپنے اسکول سے پیسے اکٹھے کر کے اقبال مسیح کے نام پر پاکستان میں ایک سکول بنایا۔

2009 میں امریکی گانگرس نے ایک نئے ا یوارڈ کا آغاز کیا، جس کا نام "اقبال مسیح ایوارڈ” تھا۔ اس ایوارڈ کا مقصد چائلڈ لیبر کی حوصلہ شکنی کرنے والوں کی پذیرائی کرنا تھا۔

16 اپریل 2012 کو اقبال مسیح کی سترہویں برسی کے موقع پر سینٹیاگو ، سپین میں ایک چوک کا نام اقبال مسیح رکھ دیا گیا۔

2014 میں کیلاش سیتارٹھی کو چائلڈ لیبر کے خلاف جدوجہد پر نوبل پرائز سے نوازا گیا۔ اپنی تقریر کے دوران کیلاش نے اقبال مسیح کا ذکر کیا اور اپنا ایوارڈ ان کے نام کیا۔

2016 میں اٹلی کے شہر کاتیانا میں اقبال مسیح کے نام سے رگبی کا ٹورنامنٹ کروایا گیا۔

2017 میں اسپین کی سالامانکا یونیورسٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ وہ ہر سال 16 اپریل کو اقبال مسیح کی برسی کے موقع پر چائلڈ لیبر اور چائلڈ سلویری (غلامی) کے خلاف دن منایا کریں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

✍️Ali ijaz seher

ایک تبصرہ چھوڑ دو