بھارہ کہو بائی پاس سٹے کے خلاف فیصلہ اگلے ہفتے متوقع
سفیان عباسی کی قیادت میں کوہسار یونائٹڈ فرنٹ کی مثالی جدوجہد

اسلام آباد ہائی کورٹ
بہارہ کہو بائی پاس کے قائد اعظم یونیورسٹی کی جگہ پر تعمیرات روکنے کے حکم میں عدالت نے دو دسمبر تک توسیع کر دی۔
بھارہ کہو بائی پاس کے حوالے سے سٹے کے خلاف کوہسار یونائٹڈ فرنٹ کی اپیل پر آج پھر اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی ہوئی۔ عدالت عالیہ نے فریقین کے حتمی موقف کو ایک بار پھر سنا اور وکلاء کے دلائل پر جرح ہوئی۔
عدالت نے مختلف نکات پر فریقین سے مطلوبہ دستاویزات بھی جمع کیں۔انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی نے بہارہ کہو منصوبے کی منظوری دے دی۔ایجنسی کی جانب سے عاید دس لاکھ جرمانہ سی ڈے اے نے جمع کرا دیا۔
قائد اعظم یونیورسٹی کے پروفیسرز کی درخواست پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت سے ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا کی۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعا منظور کرلی۔
درخواست گزار قائد اعظم یونیورسٹی کے پروفیسر کی طرف سے وکیل کاشف ملک پیش ہوئے۔ درخواست گزاروں کے خدشات اور تحفظات کابینہ میں بھیج دیے گئے ہیں ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے ریمارکس۔ انھوں نے بتایا کہ کابینہ سے اب تک رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔ امید ہے آئندہ ہفتے تک آ جائے گی۔
انہوں نے آپ کے خدشات سن لئے وہ دیکھیں گے، عدالت کا پروفیسرز کے وکیل سے مکالمہ
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 2 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
پیشی کے بعد ایڈووکیٹ جلیل اختر اور سفیان عباسی نے پریس کو بتایا کہ بھارہ کہو بائی پاس مفاد عامہ کا منصوبہ ہے۔ اس سے کشمیر، ہزارہ، مری اور کوٹلی ستیاں کی ایک بڑی آبادی کا مفاد وابستہ ہے۔ عدالت کو اتنی بڑی آبادی کے مسائل کا کما حقہ ادراک و احساس ہے۔ جامعہ قائد اعظم کا اعتراض تھا کہ کیونکہ ای پی اے کی جانب سے اس منصوبے کے حوالے سے این او سی جاری نہیں ہوئی اس لیے یہ ماحول کا مسئلہ ہے اور اسے معطل کیا جائے۔ ایپا کی جانب سے این او سی کا اجراء ہو چکا ہے اس لیے اب عدالت عالیہ کے لیے فیصلہ کرنا آسان ہو گیا ہے۔
سفیان عباسی نے امید دلائی کہ اگلی پیشی پر ان شاء اللہ فیصلہ ہو جائے گا۔