ہم صرف تصویر میں خوشحال لگتے ہیں
عاشقی کا موسم
زندگی میں ایک بار آتا ہے
ہم جیسے لوگ اس موسم میں بھی
نوکری کی تلاش میں رہتے ہیں
اور بال سفید ہو جاتے ہیں
ہم اسٹوڈیو کی ٹائی پہن کر
فوٹو کھچواتے ہیں
اور سرکاری و غیر سرکاری اداروں کو
درخواستیں بھیجتے رہتے ہیں
سکھی زندگی کے خواب
دیکھتے رہتے ہیں
ہم صرف تصویر میں خوشحال لگتے ہیں
انٹرویو لینے والے افسر
پتھر کی آنکھوں سے دیکھتے ہیں
اور وہی سوالات پوچھتے ہیں
جن کے جوابات
پہلے ہی سے درخواست میں
درج ہوتے ہیں
پاگل ماں کو
کون سمجھائے کہ
نوکری صرف دعاؤں سے نہیں ملتی
دعائیں تو
شہر کے دھویں میں
گم ہوجاتی ہیں
گاڑیوں کے نیچے آکر
مرجاتی ہیں
جن کو ایدھی کا کفن بھی
نصیب نہیں ہوتا
ادل سومرو