top header add
kohsar adart

مولانا فضل الرحمان کی حماس رہنماؤں سے ملاقات

جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن حماس کے رہنماوں سے اہم ملاقاتوں کے لئے قطر پہنچ گئے، وہ غزہ متاثرین کے کیمپوں کا دورہ بھی کرسکتے ہیں۔

ترجمان جے یو آئی کے مطابق مولانا فضل الرحمن ایک ہفتے کے دورے پر قطر اور ترکی پہنچ گئے ہیں، اور انہوں نے حماس رہنماؤں خالد مشعل اور اسماعیل ہانیہ سے ملاقات کی ہے۔ اور مسئلہ فلسطین پر رہنماؤں میں تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پر مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ سیکرٹری جنرل جے یو آئی سندھ مولانا راشد محمودسومرو اورمفتی ابرار احمد شریک تھے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطین میں ظلم وستم کر رہا ہے، ترقی یافتہ ممالک کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں، فلسطینی قبلہ اول کی آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں۔

ترجمان جے یو آئی نے بتایا کہ اسماعیل ہانیہ کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ کا فرض ہے کہ وہ اسرائیلی مظالم کے خلاف متحد ہوجائے، ہتھیاروں سے بھرے جہازلے کرتل ابیب پہنچ رہے ہیں، امت مسلمہ فلسطینی بھائیوں کی حمایت کے لئے میدان میں نکلے۔

یہ بھی پڑھیں امت مسلمہ کا فرض ہے اسرائیلی مظالم کے خلاف متحد ہوجائے، اسماعیل ہانیہ

اس موقع پر حماس کے سابق رہنما خالد مشعل نے کہا کہ کشمیر، فلسطین پر مظالم انسانی حقوق کے دعویداروں کے منہ پر طمانچہ ہے۔

ترجمان کے مطابق خالد مشعل اور اسماعیل ہانیہ نے کہا کہ فضل الرحمان پاکستان میں فلسطین کے سفیر کا کردار ادا کررہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے شہداء کی بلندی درجات ،زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعاء کی۔

یہ بھی پڑھیں تیسری عالمی جنگ کا فاتح کون ہوگا؟ 

واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمن جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات قطر روانہ ہوئے، دورے کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر خفیہ رکھا گیا۔

ذرائع نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن ترکیہ لبنان یا مصر کے کسی علاقے میں غزہ متاثرین کے کیمپوں کا دورہ بھی کرسکتے ہیں، وہ 11 نومبر کو وطن واپس آئیں گے۔
یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمن نے حالیہ دنوں میں اپنے بڑے جلسے میں حماس قیادت کو ویڈیو خطاب بھی کرایا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن ترکیہ اور قطر کی حکومتی شخصیات سے بھی ملاقاتیں کریں گے تاکہ جنگ بندی کرائی جاسکے۔

ذرائع نے بتایا کہ جے یو آئی کے سربراہ غزہ میں پھنسے مظلوم فلسطینیوں کے لئے امدادی سامان کی ترسیل سمیت دیگر امور پر بھی عرب ممالک کی قیادت سے بات چیت کریں گے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More