ایبٹ آباد پریس کلب میں جماعت اسلامی کی اعتراف خدمت ایوارڈ کی تقریب

الخدمت فاؤنڈیشن کی کارکردگی کو سراہا گیا

ایبٹ آباد(نویداکرم عباسی )
جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ 16 دسمبر پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب ہے۔ سول ملٹری بالادستی کی ہوس اور سیاستدانوں کی کرسی کے شوق نے قائداعظم کے پاکستان کو دولخت کیا۔ سقوط ڈھاکہ کا بڑا المیہ یہ بھی آج تک اس کا سبق حاصل نہیں کرسکتے ۔

16 دسمبر 2014 کو آرمی پبلک سکول کا سانحہ ہوا. اس وقت پاکستان کی سیاست میں ایک تنازعہ تھا لیکن اللہ کے حکم سے سب یک جان ہو کر اس سے نکلے ہیں۔بدقسمتی ہے کچھ عرصہ ٹھیک رہنے کے بعد ہم پھسل جاتے ہیں۔ جس سے پاکستان کی وحدت کو خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔

جماعت اسلامی ملک کی منظم جماعت ہے۔ جس نے ہر طرح کے تعصب سے بالاتر ہو کر سخت محنت کی ہے ۔الخدمت فاؤنڈیشن کا ناظم قاضی حسین احمد مرحوم نے مقرر کیا۔ جس کو ملک گیر سطح پر انسانیت کی خدمت کا بہترین ادارہ بنایا گیا ہے۔ ملک میں الیکشن کا قبل از وقت مطالبہ درست نہیں ہے۔ قومی قیادت سیاسی بصیرت سے اس کا حل نکالے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایبٹ آباد پریس کلب میں اعتراف خدمت ایوارڈ کی تقسیم میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر صوبائی صدر الخدمت فاؤنڈیشن خالد وقاص چمکنی، ضلعی امیر عبدالرزاق عباسی، ضلعی صدر الخدمت فاؤنڈیشن تنویر ملک، امیر شہر پی کے 39 امجد خان جدون، سابق صدر الخدمت فاؤنڈیشن سردار محمد سرور، خواجہ محمد وقار خان اور دیگر نے خطاب کیا۔

تقریب میں صدر آل ٹریڈرز فیڈریشن سردار شاہنواز ، سابق ممبر ضلع کونسل، چیئرمین آل ٹریڈرز فیڈریشن ندیم مغل کے علاوہ وکلاء، صحافی اور مختلف طبقہ حیات کے افراد شریک تھے۔ مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ خیبر پختون خواہ میں الخدمت فاؤنڈیشن نے اپنی خدمت کا اعلی معیار قائم کیا۔ جماعت اسلامی کے ذمہ داران اور کارکنان مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے اپنی ذمہ داری کو بطریق احسن انجام دیا ۔خدمت کے اعتراف کی یہ تقریب ان کا استحقاق ہے کیوں کہ ہر مشکل کی گھڑی میں وہ رضائے الٰہی کے لیے خدمت خلق پر مامور رہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ یتیم بچوں کی سرپرستی، قدرتی آفات سمیت دیگر مشکلات میں الخدمت فاؤنڈیشن قوم کی امیدوں پر پورا اتری ہے۔

مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ مرکزی امیر سراج الحق نے 10 لاکھ خواتین و حضرات کو مشکل حالات میں ریسکیو کی تربیت کے لئے تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ملک میں حالیہ سیلاب کے بعد وفاق اور صوبائی حکومتیں کشمکش میں ہیں۔  سندھ آج بھی سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے۔ المیہ ہے کہ وفاق اور صوبوں کے جھگڑے میں متاثرین کے مسائل شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر کا انتشار مسائل کا سبب ہے۔  وزیر اعظم کشکول اٹھائے پھرتے ہیں۔ وزیر خارجہ دورے کرتے پھر رہے ہیں۔ لیکن ان پر کوئی اعتماد کرنے کو تیار نہیں ہے۔ سیلاب متاثرین کی بحالی کے عمل میں بلا امتیاز آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ آج جس کے ہاتھ جو آرہا ہے وہ حلقہ کی سیاست کو مضبوط کرنے کے لئے لوٹ مار کر کے متاثرین کو محروم کررہا ہے۔ ملک میں جو فساد اور افراتفری ہے، کسی کی عزت محفوظ نہیں یعنی معاشرہ بڑی تباہی سے دو چار ہے۔ اس کٹھن وقت میں اللہ سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک میں تین کروڑ سیلاب سے متاثرین ہیں جن کے تمام اثاثے ڈوب گئے ہیں۔  لیکن ہماری بدعنوانی کی وجہ سے دنیا ان کی مدد کے لیے ہم پر اعتماد نہیں کر رہی ہے۔ ہمیں بحالی کے مرحلہ میں مزید مقامی اور عالمی تعاون کی ضرورت ہے۔ پالیسی ساز اداروں کو سوچنا چائیے کہ ملک میں سیلاب آر ہے ہیں۔ اس سے سستی بجلی کیوں نہیں بنا رہے؟

ضلعی امیر عبدالرزاق عباسی کا کہنا تھا کہ 2005ء کے سانحہ میں ہزارہ کے متاثرین زلزلہ کی مدد میں ملک بھر سے عوام نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔حالیہ سیلاب میں متاثرہ اضلاع کے لوگوں کی ہزارہ کے عوام نے دل کھول کر خدمت و امداد کی۔ الخدمت فاؤنڈیشن کی وساطت سے کروڑوں روپے کے عطیات اور ضرورت کا سامان تقسیم کیا گیا ۔

تقریب میں ملک میں حالیہ سیلاب کے دوران امداد اور بحالی کے کام میں نمایاں خدمات سر انجام دینے والے مختلف شعبہ زندگی کے افراد میں "اعتراف خدمت ایوارڈ” اور مہمان خصوصی کو "یادگاری شیلڈز”  دی گئیں۔

IMG 20221217 WA0029

ایک تبصرہ چھوڑ دو