kohsar adart

یوسفی کے ’’ چراغ تلے‘‘ تقلیب و تصرف کا اُجالا(قسط 1)

 

یوسفی کے ’’ چراغ تلے‘‘ تقلیب و تصرف کا اُجالا

علامہ اقبال ؒ مسلمانانِ برعظیم کے ملی شعور اور تہذیبی فکر کا معتبر حوالہ ہیں۔ اُن کی رفیع الشان پیغام کی اساس الہامی ، آفاقی ،عرفانی اور وجدانی عناصر سے مرکب ہے۔ اس پر مستزاد وہ متنوع علوم ہیں جو اس پیغام کو ایسی گہری معنویت عطا کرتے ہیں، جس کا پالینا دشوار گر نہیں تو آسان بھی نہیں، بقل عزیز احمد:
’ اقبال کاپورا کلام پڑھنے کے بعد اقبال کے اطراف بہت کچھ پڑھنا پڑتا ہے، رومی ، نی تشے، برگساں، فشطے، الجیلی ،یونانی فلسفے، اسلامی فلسفے ، قدیم ہندو فلسفے، جدید یورپی فلسفے ، جرمن ، اطالوی، انگریزی ، شاعری، فارسی غزل ، اردو غزل، سب کچھ پڑھنے کے بعد پھر اقبال کو پڑھیے تو ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ ابھی اور بہت کچھ پڑھنا ہے‘۔1
بیان کردہ کڑ ی شرائط میں اگر کچھ ترمیم و تخفیف کردی جائے تو اس بات کا اطلاق مشتاق احمد یوسفی کی نثر پر بھی کیا جاسکتا ہے۔ حکمت ِ مشرق اور دانشن مغرب سے آراستہ و پیراستہ ان نگارشات کی رگوں میں یوسفی کی ذکاوت وذہانت اور فکر کی ندرت لہو بن کر دوڑ رہی ہے۔
نغمہ ہے سودائے خام خون جگر کے بغیر
یوسفی کا قاری انہیں اپنے علم و فہم کے مطابق پڑھتا، سمجھتا ، مسکراتا اور قہقہے لگاتا ہے۔ جہاں بات پلے نہ پڑے وہاں یو سوچ کر لطف اٹھتا ہے ، مگر ان کا کہا یہ آپ سمجھیں یا خداسمجھے‘۔ تاہم شعور گہرا ہو تو یہ کھنکھناتی وگنگناتی فضا یکدم سکوت اور سناٹے میں بدل جاتی ۔ یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب قاری خود کو دیوار گریہ کےسامنے پاتا اور بصدحیرانی پکار اٹھتا ہے۔
حیراں ہوں دل کو روئوں کا پیٹوں جگر کو میں
پیش پا افتاد
مشتاق احمد یوسفی کی ہمہ جہت و ہمہ گیر نثر کے جُملہ محاسن میں سے ایک تقلیب حرف و معنی بھی ہے۔ اس سے قبل کہ چراغ تلے کے ’’ اجالے‘‘ میں یوسفی کی اس تیکنیک پربات ہو، پیش پا افتادصورتحال ملاحظہ فرمائیں اور وہ یہ کہ یوسفی اور نگارشات یوسف کے باب میں مشتاقان یوسفی جو کچھ بیان کر چکے ہیں ووہ کیفیت وکمیت ہر دو اعتبار سے بیش بہا ہے۔ لکھنے والوں نے تخلیقات یوسفی کو ہر رنگ ورُخ سے جانچنے اور ہر زاویہ سے پرکھنے کے بعد حکم لگایا ہے:
اپنی مثال آپ ہے وہ بے مثال ہے

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More