کشمیر میں آٹے کا بُحران
(تحریر: سمیرا فرخ، یو۔کے)

اُن کی مُٹھی میں ہے اقتدار ریت کی مثل
رکتے رکتے بھی روانی سے نکل جاۓ گا
سُنا اور یہی پڑھا تھا کہ بارشاہِ وقت سے ایک کُتے کی بُھوک کا بھی سوال ہو گا پر جس بادشاہِ وقت کو دیکھوں روٹی کا نوالہ بھی اپنے ہاتھ میں رکھ کر عوام کو عذاب میں مُبتلا کیے ہوۓ ہے اور سمجھ سے باہر ہے کہ آٹا اپنے ہاتھ میں کیوں رکھ لیا؟ جیسے وزارتیں بانٹی تھی ویسے آٹا بانٹ دیتے تو دوبارہ کسی کی مدد کے بنا اقتدار مِل جاتا کشمیری قوم بُہت غیور قوم ہے بُہت کم بھکاری آپ کو شہر میں نظر آئیں گے اور جو آئیں گے وہ وہاں کے نہیں ہوں گے اور دیہات میں وہ بھی دیکھنے کا موقع نہیں ملا پر ہمارے پی ایم کا بھی قصور نہیں ، اُن کو ملنے والے مشیر اُن کی لُٹیا ڈبو رہے ہیں.
وہ جان کر ایسے کاموں میں پی ایم کو لگا دیتے ہیں جِس کے بعد اُن کے خلاف تحریک چلائی جا سکے، اچھا بھلا سمجھدار بندہ کُچھ اُوپر سے بھیجے زبردستی مُسلط مشیروں نے کسی کام کا رہنے نہیں دیا سردار عتیق ہوں یا راجہ فاروق حیدر صاحب یا پی پی پی کا دور تھا یوں بدعنوانیاں آٹے کے معاملے میں کبھی نہیں تھی شاید اُنھیں خوفِ خُدا تھا کہ اللہ جی پکٹر کریں گے پر اِس دورِ حکومت میں خُوفِ خُدا رکھنے والے شاید ہی کوئ لوگ ہوں جو اپنی سروس کا اپنا فرض سمجھ کر ادا کرتے ہوں پی ایم صاحب آپ سے بُہت اُمید تھی کہ آپ مُنافقوں اور ہر تھالی کے بینگن نُما مشیروں کی سُننے کی بجاۓ اپنی سمجھ سے چلیں گے تو آپ کی توجہ دلانا چاہتے ہیں کہ ایک بار ضرور انکوائری کریں گورنمنٹ کا آٹا جن ڈیلرز کو دیا گیا ہے اُن سے کمیشن کی مد میں آپ کے مشیروں نے کیا کمایا ہے جیسے کبھی پُل کبھی کشمیر لیگ میں اپنی جیب بھرتے رہے ایک بار غور تو کریں اِن ڈیلرز سے آگے آٹا مُستحق لوگوں کو مِلا بھی یا نہیں یا اپنی پسند کے لوگوں کو دے دیا گیا اور مُستحق کیوں کے اُن کی دوکان سے باقی سامان نہیں خریدتا تو اُسے محروم کر دیا گیا۔
آپ نے اپنا حساب خُود دینا ہے تب یہ مشیر نہیں ہوں گے جو خُود مستوط طبقہ سے آنے کے باوجود غریب کا درد نہیں سمجھ سکتے اور اسیِ لیے کہتے ہیں شاید کہ کسی کمظرف کو کوئ پوسٹ مِل جاۓ تا وہ سب سے پہلے اپنے لوگوں کو برباد کرتا ہے جیسے ہاتھی اپنے مالک کی فصلیں اُجاڑ دیتا ہے یہی لوگ وقت قریب لا رہے ہیں کہ عدمِ اعتماد کی تحریک کی نوبت آۓ پر آپ نظرِ کرم کریں اس رمضان میں بازی پلٹ کر غریبوں کی دُعا لیں یہی لوگ کل آپ کے ساتھ کھڑے ہوں باقی تو ہر پی ایم کی ٹیبل پہ حاضر ہوتے ہیں سرکاری فرمان کی طرح کہنے کو گُوڈ کورنس کے لیے لاۓ جانے والے تین گورنس تُڑوا چکے ہیں سمجھ جائیں اگلی باری آپ کی نہ ہو