پمز اسپتال بھی مرحلہ وار ​نجی شعبے میں دینے کی تیاری

 

 

اسلام آباد کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال پمز کو بھی ​بڑے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کی تیاریاں جاری ہے، پمز کومرحلہ وار آؤٹ سورس کرنے کے تیاری کی جا رہی ہے تاہم وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ابھی اس حوالے سے فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ دوسری طرف ذرائع وزارت صحت نے بتایا کہ پمز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کی تیاریاں کی جارہی ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ پمز کومراحلہ وار آؤٹ سورس کرنے کا پلان ہے، پہلے فیز میں پمز کا شعبہ ریڈیالوجی، لیب آؤٹ سورس کی جائے گی اور دوسرے فیز میں پمز کے دیگر شعبوں کو آؤٹ سورس کیا جائے گا۔

 

ذرائع نے کہا ہے کہ تیسرے فیز میں پمز کی کھربوں مالیت اراضی سےمتلعق فیصلہ ہوگا، پمزاسپتال کی رہائشی کالونی میں ریزیڈینشل ٹاورز تعمیر ہوں گے۔ پمز ملازمین نے عید کےبعد پرائیویٹائزیشن کیخلاف احتجاج کا فیصلہ کیا ہے اور پمز ملازمین کی یونینز نے عید کے بعداحتجاج کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ دوسری جانب بڑے سرکاری اسپتال پمز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کی خبروں پر وزارت صحت نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا فیصلہ مشاورت اور منظوری سے ہوگا۔

 

اس حوالے ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ پمز اسپتال کو پرائیویٹ کرنے کی خبریں بےبنیاد ہیں، پمز کے کسی بھی شعبے کو پرائیویٹائز نہیں کیا جارہا۔ کوآرڈی نیٹر برائے صحت ڈاکٹر ملک مختار احمد نے بتایا کہ کسی رہائشی کالونی میں ٹاور نہیں بنائے جا رہے، پمز وزارت صحت کے زیرانتظام ہی کام کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پمز کے کسی بھی ملازم کو نہیں نکالا جائے گا، وفاقی حکومت عوام کو صحت کے شعبے میں ریلیف دینے کیلئے پُرعزم ہے۔

 

ڈاکٹر ملک مختار احمد کا یہ بھی کہنا ہے کہ سروسز کی بہتری کیلئے سی ٹی اسکین، ایم آر آئی کو پبلک پرائیویٹ کرنے کی تجویز زیرغور ہے۔ تاہم اس ضمن میں ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا، مذکورہ فیصلہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور وزیراعظم کی منظوری کے بعد ہی ہوگا۔

ایک تبصرہ چھوڑ دو