پاک فوج قومی فوج ہے،جس کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں،ڈی جی آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اہم پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں پر عوامی اعتماد ہی ان کا سرمایہ ہے، قومی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، پاک فوج نہ کسی سیاسی جماعت کی مخالف ہے اور نہ طرف دار۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اگر فوج میں کوئی شخص ذاتی مفاد کے حصول کے لیے کام کرتا ہے یا ذاتی فائدے کے لیے مخصوص ایجنڈے کو پروان چڑھاتا ہے تو فوج کا خود احتسابی کا نظام حرکت میں آجاتا ہے۔ پاک فوج خود احتسابی کے عمل پر یقین رکھتی ہے، پاک فوج کا احتسابی نظام جامع ہے، خود احتسابی کا عمل ٹھوس شواہد پر کام کرتا ہے، خود احتسابی کا نظام تیزی سے حرکت میں آتا ہے، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں درخواست آئی، اپریل 2024ء میں ایک اعلیٰ سطح کورٹ آف انکوائری کا حکم دیا گیا، ہمارے احتساب کا عمل شفاف ہے وہ الزامات پر نہیں ثبوتوں اور شواہد پر کام کرتا ہے.
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پوری قوم ان بہادر سپوتوں اور ان کے لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، یہ جنگ فتنہ الخوارج اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی، دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے روزانہ 130 سے زیادہ آپریشن کیے جا رہے ہیں، ایک ماہ میں 90 فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ 25 اور 26 اگست کی رات بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کی گئیں، ہمیں معلوم ہے کہ بلوچستان میں احساس محرومی کا تاثر پایا جاتا ہے، دہشت گردی کرنے اور کرانے والوں کا اسلام یا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں ہے، دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو واضح پیغام دینا چاہتا ہوں، بلوچستان میں دہشت گردی کرنے والوں اور کرانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، انسداد دہشت گردی کی جنگ مربوط حکمت عملی کے تحت لڑی جا رہی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان میں کوئی نوگو ایریا نہیں، فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 46 ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ دہشت گردوں سے کلیئر کرایا ہے، کوئی ایسا علاقہ نہیں جہاں دہشت گردوں کی عملداری ہو، پاک فوج بڑھ چڑھ کر مقامی انتظامیہ سے تعاون کرتی ہے۔
پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ خوارج کا نہ اسلام سے تعلق ہے نہ قبائلی اقدار سے، 2 برادر ممالک میں غلط فہمیاں پیدا کر کے رخنہ ڈالنے والے خیالی دنیا میں رہتے ہیں، پاکستان نے ہمیشہ پڑوسی ملک افغانستان کا بڑھ چڑھ کر ساتھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک 100 ارب روپے فوج نے ڈیوٹیز اور ٹیکسز کی مد میں جمع کرائے، فوج نے اپنے دفاعی اخراجات میں کمی کی ہے، محفوظ پاکستان ہی مضبوط پاکستان کی ضمانت ہے، مضبوط انتظامی ڈھانچے کے بغیر معیشت ترقی نہیں کرسکتی۔