مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملہ،24 ہلاک

مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملہ،24 ہلاک

مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر دہشت گرد حملے کے نتیجے میں 24 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہیں۔
دوسری طرف بھارتی میڈیا نے حملے کے فوراً بعد پاکستان کے خلاف زہریلا پراپیگنڈا شروع کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں آج منگل کی دوپہر ڈھائی بجے سیاحوں پر حملہ ہوا جس کے نتیجے میں ابتدائی طور پر پانچ ہلاکتوں کی اطلاع تھی تا ہم بعد ازاں یہ تعداد دو درجن کے قریب پہنچ گئی جبکہ متعدد افراد زخمی بتائے جاتے ہیں۔

بی بی سی کے مطابق بھارتی میڈیا پر دکھائی جانے والی ویڈیوز میں انڈین فوجی دستے جائے وقوعہ کی جانب بھاگتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں جبکہ ایک ویڈیو میں متاثرین کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ حملہ آوروں نے صرف غیر مسلموں کو نشانہ بنایا۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی بعض ویڈیوز میں لاشوں کو ایک میدان میں دیکھا جا سکتا ہے جبکہ کچھ لوگ روتے ہوئے مدد مانگ رہے ہیں.

 

روایتی بھارتی پراپیگنڈا اور فالس فلیگ آپریشن 

ادھر پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد حسب روایت بھارتی میڈیا نے من گھڑت اور جھوٹا پروپیگنڈا شروع کر دیا۔بھارتی میڈیا اور خاص طور پر "را” سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے حملے کے فوراً بعد بغیر تحقیق کے پاکستان کے خلاف زہریلا پراپیگنڈا شروع کر دیا۔
مذکورہ حملے میں مذہب کارڈ کو استعمال کرتے ہوئے غیر مسلموں کو نشانہ بنائے جانے کا پروپیگنڈا بھی جاری ہے اور اس حوالے سے بھارتی فوج کے بعض ریٹائرڈ افسران ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر پاکستان کے خلاف زہر اگلنے میں مصروف ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارتی فوج اور خفیہ ادارے روایتی طور پر کسی غیر ملکی سربراہ کے دورے یا کسی اہم موقع پر فالس فلیگ آپریشن کا ڈرامہ رچا کر دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے قابو سے باہر سیکیورٹی حالات سے ہٹانا چاہتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ محض اتفاق نہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر مبینہ حملہ عین اس وقت کیا گیا جب امریکی نائب صدر بھی بھارت کے دورے پر ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی مودی حکومت سیاسی فائدہ اٹھانے اور اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے متعدد بار فالس فلیگ آپریشن کا ڈرامہ رچاتی رہی ہے۔

واضح رہے کہ پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ ( اسلام آباد) میں واقع مشہور سیاحتی مقام ہے۔ذرائع کے مطابق سیاحوں پر حملے کا واقعہ پہلگام کے علاقے بیرسن میں پیش آیا جہاں سیاحوں کا ایک گروپ چراگاہ کے قریب موجود تھا۔
اب تک کسی تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم پہلگام میں اس سے پہلے بھی دہشت گردی کے واقعات ہو چکے ہیں۔
1995 میں پہلگام سے چھ غیر ملکی سیاحوں کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ان میں دو امریکی دو برطانوی ایک جرمن اور ایک نارویجن شہری شامل تھا۔مذکورہ واقعے کی ذمہ داری الفاران نامی تنظیم نے قبول کی تھی۔

ایک تبصرہ چھوڑ دو