معروف شاعر شاکر شجاع آبادی کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دے دی گئی

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی جانب سےمعروف شاعر شاکر شجاع آبادی کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دے دی گئی ہے اب آپ ڈاکٹر محمد شفیع شاکر شجاع آبادی کہلائیں گے۔

2 2 jpg

شاکر شجاع آبادی صاحب سے ایک اینکر نے سوال پوچھا کہ زندگی میں اتنے دکھ دیکھے، معذور بھی ہیں، ٹھیک سے بول بھی نہیں سکتے، غربت بھی کافی کاٹی، کیا اِسکا غم ہے آپکو؟

تو شاکر صاحب فرماتے ہیں:-

ایتھاں جو بھوگ بھوگے ہِن
اُتھاں کوئی تاں جزا مِلسی
تھکیڑے سارے لہہ ویسن
نبیﷺ مِلسی خدا مِلسی

شاکر شجاع آبادی صاحب کا مکمل تعارف:

شاکر شجاع آبادی صاحب پاکستان کے عظیم و قدیم شہر مدینہ الاولیاء ملتان شریف کی تحصیل شجاع آباد سے تعلق رکھنے والے سرائیکی زبان کے مشہور اور ہر دل عزیز شاعر ہیں

1 2 jpg

ان کا اصل نام محمد شفیع ہے اور تخلص شاکرؔ ہے، شجاع آباد کی نسبت سے شاکر شجاع آبادی مشہور ہے۔ ان کی ذات سیال ہے۔

ولادت:-

شاکر شجاع آبادی کی پیدائش 25 فروری 1953ء کو شجاع آباد کے ایک چھوٹے سے گاوٗں راجہ رام میں ہوئی جو ملتان سے ستر 70 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

شاعری:-

گزشتہ کئی سالوں سے وہ سرائیکی کے مظلوم عوام کے دلوں کی آواز بنے ہوئے ہیں۔ وہ خود بولنے کی صلاحیت سے محروم ہیں لیکن انہوں نے سرائیکی عوام کی محرومیوں کو اجاگر کر کے ان کو جذبات کی عکاسی کے لیے زبان دی ہے۔ وہ 1986 سے باقاعدہ شاعری کر رہے ہیں۔ نصابی تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے وہ کتابیں نہیں پڑھ سکے۔۔ ان کا شاعری سے متعلق تمام علم ریڈیو پروگراموں کا مرہون منت ہے۔ غلام فرید اور وارث شاہ کو انھوں نے بہت سنا۔ وہ کہتے ہیں کہ ‘‘میرا مسئلہ صرف سرائیکی وسیب نہیں ہے بلکہ میں پوری دنیا کے مظلوم لوگوں کی بات کرتا ہوں چاہے کوئی کافر ہی کیوں نہ ہو۔’’ 1994 تک بول سکتے تھے۔۔ اس کے بعد فالج کا حملہ ہوا جس کے باعث ٹھیک طور پر بولنے سے قاصر ہیں اور ان کا پوتا ان کی ترجمانی کرتا رہا۔

اعزازات:

وہ عصرِ حاضر میں سرائیکی زبان کے نمائندہ شاعر ہیں۔حکومت پاکستان کی طرف سے اعلیٰ کارکردگی کی وجہ سے 14 اگست 2006ء میں انہیں صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی ملا۔ 2017ء میں بھی انہیں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا ، 14 اگست 2022ء کو ستارہ امتیاز سے نوازے گئے، اور اب اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا ہے۔

ایک تبصرہ چھوڑ دو