مظفرآباد شہر کس نے آباد کیا؟اس کے سینے میں کیا راز دفن ہیں؟

کوہسار نیوز رپورٹ

آزاد کشمیر کا دارالحکومت مظفرآبادشہر، ضلع مظفرآباد میں دریائے جہلم اور نیلم کے سنگم کے قریب واقع ہے۔ اس ضلع کی سرحد مغرب میں پاکستانی صوبہ خیبر پختونخواہ، مشرق میں ہندوستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے کپواڑہ اور بارہ مولہ اضلاع اور شمال میں ضلع نیلم سے ملتی ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی سے اس کا فاصلہ 138 کلومیٹر جبکہ ایبٹ آباد سے 76 کلومیٹر ہے۔ مظفرآباد کی معروف شخصیات میں حضرت سائیں سخی سہیلی سرکار، فرہاداحمدفگار ، احمد عطااللہ،زاہد کلیم، افتخار مغل، ڈاکٹر صابر آفاقی، الطاف قریشی اور نمبردار فرمان علی قابل ذکر ہیں۔

ضلع مظفرآباد چاروں اطراف  اونچے پہاڑوں کے دامن میں یہ دریائے جہلم اور نیلم کے کنارے واقع ہے ۔ضلع مظفراباد کا کل رقبہ 1642 مربع کلومیٹر ہے۔ سمندر سے اس شہر کی بلندی تقریبا 2400 فٹ ہے۔

20657770736 21c38d0457 b jpg
محققین کے مطابق اس سے پہلے بھی مظفرآباد کو مختلف ناموں سے پکارا جاتا رہا ہے ، جیسے چورایہ، چکور، چکری، بہک شکری وغیرہ۔ مظفراباد شہر کا نام سلطان مظفر خان کے نام سے 1652 میں رکھا گیا۔ مظفرآباد کے بانی سلطان مظفر خان کا تعلق بمبہ خاندان سے تھا۔ عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اسے سلطان مظفر خان نے دوبارہ آباد کیا تھا۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔

اگر تاریخیں دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ مظفرآباد شہر سلطان مظفر خان سے پہلے بھی آباد تھا،لال قلعہ کی تعمیر 1549 عیسوی میں شروع ہوئی۔ سید عنایت شاہ ولی، سلطان مظفر خان کی حکومت کے قیام سے پہلے یہاں تشریف لائے تھے۔ صدیوں سے آباد شہر تنظیم کشمیر سے پہلے اور گزشتہ کئی دہائیوں تک ہندومت، اسلام اور سکھ مت کے مختلف قبائل اور مذاہب یہاں اس شہر میں آباد رہے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ کئی صدیوں پہلے مظفرآباد ایک وسیع اور گہری جھیل میں ڈوبا ہوا تھا۔

مظفرآباد کا علاقہ مختلف تہذیبوں اور مذاہب کا مرکز رہا ہے۔ یہاں بولی جانے والی زبانوں میں پہاڑی ہندکو، گوجری، کشمیری، بلتی، اردو، پنجابی اور پشتو بولی اور سمجھی جاتی ہے ۔
پہاڑی ،ہند کو، کشمیری اور گوجری یہاں کی قدیم زبانیں ہیں۔مظفرآباد کا محل وقوع ایسا ہے کہ صدیوں سے ایک گیٹ وے کا کام کر رہا ہے۔ سلطان مظفر خان سے پہلے اور بعد مظفرآباد صدیوں تک ایک تجارتی منڈی اور بین الاقوامی گزرگاہ رہا تھا ۔ کوئی بھی قبیلہ ،قافلہ ،لشکر مظفرآباد کے راستوں سے کشمیر میں داخل ہوتا رہا ہے ۔

download 7
سلطان مظفر خان نے مظفرآباد میں محلے بنوائے۔ مسجد بنوائی ۔مختلف قومیتوں اور پیشوں کے لوگوں کو یہاں لا کر بسایا۔ محلوں کو مختلف پیشوں کے نام سے منسوب کیا گیا جیسے سلطانی محلہ خواجہ محلہ قاضی محلہ دہلی محلہ محلہ کمہارا محلہ کذابہ کاندرا محلہ۔
مظفراباد میں بہت سے مزارات ہیں جن میں سائیں سہیلی سرکار ،سید عنایت بادشاہ ،سید حسین شاہ، پیر چناسی اور دیگر مشہور ہیں۔

اس شہر میں کئی تاریخی اور خوبصورت مساجد ہیں۔ جامع مسجد سلطانی، جامع مسجد حمام والی، جامع مسجد بازار والی اور عید گاہ بھی مظفرآباد میں واقع ہے۔مظفرآباد شہر کے سیاحتی مقامات میں پیر چناسی ،شری کوٹ، مکھڑا چوٹی، دھنی آبشار، چکار زلزلہ جھیل ،پرانا دو میل پل، پرانا نیلم پل جیسے تاریخی اور تفریحی مقامات شامل ہیں۔

1200px Great Yard of Sultani Mosque jpgجامع مسجد سلطانی کا ایک منظر

مظفر آباد چونکہ کشمیر کا دارالحکومت ہے ,اس لیے شہر میں قانون ساز اسمبلی، ایوان صدر، ایوان وزیراعظم، ازاد کشمیر ریڈیو اسٹیشن، ٹیلی ویژن اسٹیشن، اسٹیٹ بینک، سپریم کورٹ، ہائی کورٹ اور دیگر تمام محکموں کے دفاتر بھی موجود ہیں

مظفرآباد میں کرکٹ سٹیڈیم اور فٹبال سٹیڈیم بھی موجود ہے۔ اپنی قدرتی خوبصورتی اور شاندارآب و ہوا کی وجہ سے یہ فطرت سے محبت کرنے والوں کا پسندیدہ  شہر ہے۔ کشمیر کی وادیاں قدرتی حسن کی سحر آفرینیوں کا مرقع ہیں۔اثار قدیمہ اور فطری موضوعات میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے اس علاقہ کی سیاحت میں ان گنت نقوش اور واقعات موجود ہیں۔

Who settled the city of Muzaffarabad?, A complete introduction,مظفرآباد شہر کس نے آباد کیا؟اس کے سینے میں کیا راز دفن ہیں؟
ایک تبصرہ چھوڑ دو