سندھ طاس معاہدہ معطلی کا بھارتی یکطرفہ اعلان مسترد

سندھ طاس معاہدہ معطلی کا بھارتی یکطرفہ اعلان مسترد

اسلام آباد میں وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا

 

جس میں اعلیٰ سول و عسکری قیادت شریک ہوئی۔

قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت کی دفاعی، فضائی اور بحری مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا

 

اور ان ناپسندیدہ شخصیات کے معاون عملے کو بھی فوری واپس بھارت بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

 

بھارت کے دفاعی، بحری اور ہوائی مشیروں کو 30 اپریل تک پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔

 

یہ بھی پڑھیں: پہلگام حملہ پروپیگنڈا،ہلاک قرار دیا گیا جوڑا زندہ نکل آیا

 

قومی سلامتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ بھارتی ہائی کمیشن میں ان پوسٹوں کو منسوخ سمجھا جائے گا،

 

ان مشیروں کے معاون عملے کو بھی بھارت واپس جانے کا حکم دیا گیا ہے۔

 

یہ بھی پڑھیں:فالس فلیگ آپریشن کی بھارتی فلم فلاپ

 

قومی سلامتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ پاکستان تمام دوطرفہ معاہدوں بشمول شملہ معاہدہ کو معطل کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

اجلاس میں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد کی ملکی داخلی و خارجی صورتِ حال پر غور کیا گیا،

 

اجلاس میں بھارتی غیر ذمے دارانہ اقدامات کا تفصیلی جائزہ بھی لیا گیا۔

 

کمیٹی نے عجلت میں کیے گئے بھارتی ناقابلِ عمل آبی اقدامات کا جواب دینے کا بھی جائزہ لیا۔

 

یہ بھی پڑھیں: بھارت کو سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ معطل کرنے کا اختیار نہیں

 

اس اجلاس کے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق پانی پاکستان کا اہم قومی مفاد ہے

 

اور 24 کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے۔

 

اس سے قبل بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 28 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد

 

پاکستان کے خلاف سخت اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے واہگہ اٹاری سرحد بند کر دی تھی۔

 

علاوہ ازیں بھارت نے سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پر معطل کر دیا ہے

 

جبکہ پاکستانیوں کے بھارتی ویزے منسوخ اور ہندوستان میں موجود پاکستانی

 

شہریوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم بھی دیا ہے۔

ایک تبصرہ چھوڑ دو