زیتون کی شجر کاری، ہم سب کی ذمہ داری

تحریر : راشد عباسی

پاکستان جب سے عالمی مالیاتی اداروں کے چنگل میں پھنسا ہے عام آدمی کی زندگی ہر گزرتے دن کے ساتھ مشکل سے مشکل ترین ہوتی جا رہی ہے۔  کسی بھی ملک کی معاشی حالت اس کے برآمدات اور درآمدات کے توازن اور زرمبادلہ کے ذخائر پر منحصر ہوتی ہے۔ پاکستان خوش قسمتی سے قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ موسموں کا تنوع رحمت خداوندی ہے۔ جغرافیائی محل وقوع اس کی اہمیت کو دو چند کرتا ہے۔ یہاں کے دماغ ذہانت اور تخلیقیت میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ لیکن بدقسمتی سے انگریزوں کے جانے کے بعد یہاں اسٹبلشمنٹ سیاہ و سفید کی مالک بن بیٹھی اور حقیقی آزادی کی سحر طلوع نہ ہو سکی۔

Picsart 23 05 04 13 48 11 145 1

پاکستان کی برآمدات درآمدات کے مقابلے میں بہت کم ہیں اس لیے زرمبادلہ کے ذخائر کا بڑا حصہ اس خسارے کی مد میں ضائع ہو جاتا ہے۔ پیٹرول کے بعد سب سے زیادہ زر مبادلہ خوردنی تیل پر خرچ ہوتا ہے۔ حال آنکہ اس سلسلے میں ایک قومی پالیسی تشکیل دے کر ہم درآمدات کو بہ تدریج نصف سے بھی کم کر سکتے ہیں۔ خوردنی تیل کے استعمال میں کمی کے لیے ہمیں سب سے پہلے اپنی کھانے پینے کی عادات کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ بہت زیادہ تلی ہوئی اشیاء کا کلچر تبدیل کر کے ابلی ہوئی غذائیں اور سلاد کو اپنانے سے ہم صحت کے مسائل سے بھی چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں اور کثیر زرمبادلہ بھی بچا سکتے ہیں۔

مقامی طور پر زیتون کی شجر کاری اور جنگلی زیتون (کہو) کے درختوں پر بڑے پیمانے پر پیوندکاری سے ہم تین سے چار سال کے عرصے میں پھل حاصل کر کے اس سے صحت افزا زیتون کا تیل حاصل کر سکتے ہیں۔

بہ حیثیت مسلمان ہمارے لیے زیتون کا درخت دیگر سارے خواص کے ساتھ ساتھ خالق کائنات کے اس کی قسم کھانے کی وجہ متبرک بھی ہے۔ اور ہمارا پختہ یقین و ایمان ہونا چاہیے کہ یہ ہمارے لیے معاشی ترقی کے ذریعے کے ساتھ ساتھ بابرکت بھی ثابت ہو گا۔

کوہسار میں زیتون کی پیوند کاری اور شجر کاری کے سلسلے میں کافی عرصے سے کوششیں جاری ہیں۔ جی ٹی روڈ مری سے ملحقہ جنگلات میں کہو کے ہزاروں درخت موجود ہیں۔ کچھ برس پیشتر ان پر پیوند کاری کی گئی جو کامیاب بھی ہوئی لیکن پھر اسے نہ جانے کیوں وسعت نہیں دی گئی۔

سالگراں کے قریب سے شروع ہو کر ایک جی ٹی روڈ کے دونوں اطراف میں کہو کے درختوں پر مشتمل ایک وسیع جنگل موجود ہے۔ اگر اس سال مکمل منصوبہ بندی کر کے ہر درخت پر زیتون کی پیوندکاری کر دی جائے تو تین سال بعد لاکھوں لٹر زیتون کا تیل تو حاصل ہو گا ہی سینکڑوں بائی پراڈکٹس کی مد میں بھی لاکھوں ڈالر کمائے جا سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ مری کے کئی علاقوں، کوٹلی ستیاں، ہزارہ، گلیات اور کشمیر میں بھی کہو کے لاکھوں درخت موجود ہیں۔ ان پر آمدہ سرمائی سیزن میں پیوندکاری ہو جانی چاہیے۔ اس سے جہاں مقامی روزگار کی ایک نئی دنیا آباد ہو گی وہیں ماحول کے مسائل حل کرنے میں بھی خاطر خواہ مدد ملے گی۔

کوہسار میں سورج مکھی اور سرسوں کی بھی کامیاب کاشت ہوتی تھی۔ اس کے احیاء کے لیے محکمہ زراعت کو انقلابی منصوبے تشکیل دینے چاہییں۔

ڈیری فارمنگ بھی کوہسار میں انتہائی کامیاب ہے۔ اگر اس میں محکمہ لائیو سٹاک تربیت اور رہنمائی فراہم کرے تو مقامی آبادی اس شعبے کا احیاء کر کے دیسی گھی اور مکھن کے استعمال کو دوبارہ رواج دے سکتی ہے۔ یوں لاکھوں لٹر خوردنی تیل کی درآمد پر خرچ ہونے والا زر مبادلہ بچایا جا سکتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ کئی دیگر اجناس اور پودوں پر بھی تجربات کیے جانے چاہییں جو کوہسار میں بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ ممکن ہے کوئی ایسا پھل بھی ضائع ہو رہا ہو جس کا تیل برآمد کر کے ہم کروڑوں ڈالر کمانے کے قابل ہو جائیں۔

گزشتہ دنوں زیتون پاکستان پروجیکٹ کے نیشنل پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد طارق صاحب سے طویل مکالمہ ہوا۔ انھوں نے کوہسار میں زیتون کی شجر کاری کو فروغ دینے کے لیے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

 

"کوہسار کی ان تنظیموں کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے اور ان کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیے جو زیتون پاکستان منصوبے کا حصہ بنے۔ مری کے سرکاری اداروں کے ملازمین ، کسان اور رفاہی تنظیموں کے ذمہ داران این اے آر سی کے ساتھ جدول بنا کر مختلف تربیتی ورکشاپیں اور اجلاس رکھ سکتے ہیں۔ تاکہ باقاعدہ زرعی و سائنسی اصولوں کا خیال رکھتے ہوئے پیوند کاری ، شجر کاری اور شاخ تراشی کریں۔ نیز تیار پھل کو اتارتے وقت بھی احتیاطی تدابیر ملحوظ خاطر رکھیں۔

اگر ورکشاپوں سے پہلے ان اجلاسوں کے شرکاء ہماری ویب سائٹ دیکھ لیں اور یو ٹیوب چینل پر موجود مواد سے استفادہ کر لیں تو بہت سا وقت جو بنیادی معلومات کے تبادلے پر صرف ہونا ہے وہ بچ جائے گا۔ اور شرکاء صرف ان امور پر ماہرین سے تربیت حاصل کریں گے جن کے بارے میں یا تو یو ٹیوب پر معلومات سرے سے موجود ہی نہیں ہیں یا جزوی معلومات موجود ہیں لیکن انھیں کچھ مزید تفصیلات درکار ہیں۔ ہمارے یو ٹیوب چینل کا لنک درج ذیل ہے

https://pakolive.com.pk/

https://youtube.com/@PakOlive

۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر محمد طارق
نیشنل پروجیکٹ ڈائریکٹر
زیتون پاکستان پروجیکٹ”

IMG 20230307 130122 624

ایک تبصرہ چھوڑ دو