دکھ کی گٹھڑی — ظفرجی

پہلی بار جب میں اسے گیسٹرالوجسٹ کے پاس لے کر گیا تھا تو وہ محض معدے کا مریض تھا- میں نے اسے بتایا کہ اس قسم کی شکایت مجھے بھی رہتی ہے اور کسی 52 سالہ شخص کےلیے معدے کی جلن بیماری نہیں ، معمول کی بات ہے-
ڈاکٹر نے معائنے کے وقت جہانگیر عرف جاہنگی سے وہ تمام سوالات کیے جو اس سے پہلے گاؤں کے حکیم صاحب کرتے آئے تھے- اس کے بعد معدے کا الٹراساؤنڈ کیا- پھر مجھ سے کہا:
” معدہ ان کا واقعی بہت خراب ہے- اس کی وجہ جگر کی خرابی بھی ہو سکتی ہے- ہمیں لیور فنکشن ٹیسٹ کرنا پڑے گا- کیا آپ اس کےلیے کچھ مزید رقم خرچ کرنے کو تیار ہیں؟ یہ میں اس لیے پوچھ رہا ہوں کہ آپ چیریٹی فنڈ سے ان کا علاج کروا رہے ہیں”
میں نے کہا، بسم اللہ کیجیے !!
جاہنگی کا ون سی سی بلڈ نکال کر لیبارٹری بھیجا گیا- اگلے روز رپورٹ مل گئی- ڈاکٹر نے رپورٹس دیکھنے کے بعد مجھ سے کہا:
” ایل ایف ٹی کے مطابق ان کا ہیپاٹائٹس سی وائرس پازیٹیو ہے- اب وائریس ایکٹیو بھی ہے یا نہیں یہ جاننے کےلیے پی سی آر کروانا پڑے گا- کیا آپ اس کےلیے مزید کچھ رقم خرچ کرنے کو تیار ہیں؟ یہ میں اس لیے پوچھ رہا ہوں کہ آپ چیریٹی فنڈ سے ان کا علاج کروا رہے ہیں”
میں نے کہا، بسم اللہ کیجیے !!
جاہنگی کا ون سی سی بلڈ نکال کر لیبارٹری بھیجا گیا- اگلے روز رپورٹ مل گئی- ڈاکٹر نے رپورٹس دیکھنے کے بعد مجھ سے کہا:
” پی سی آر کے مطابق ان کا ہیپاٹائٹس سی وائرس ایکٹیو ہے- اب جگر کتنا ڈیمیج ہے یہ جاننے کےلیے جگر کا الٹرا ساؤنڈ کرنا پڑے گا- کیا آپ اس کےلیے مزید کچھ رقم خرچ کرنے کو تیار ہیں؟ یہ میں اس لیے پوچھ رہا ہوں کہ …..”
میں نے کہا، بسم اللہ کیجیے !!
جاہنگی کو ایک دوسری لیبارٹری میں بھیجا گیا- وہاں جگر کا الٹراساؤنڈ ہوا- تیسرے روز رپورٹ مل گئی- ڈاکٹر نے رپورٹس دیکھنے کے بعد مجھ سے کہا:
"انہیں ایڈوانس لیول کا لیور کینسر ہے- یہ جاننے کےلیے کہ جگر کس تیزی سے ڈیمیج ہو رہا ہے اور یہ شخص مزید کتنا عرصہ زندہ رہ سکتا ہے ہمیں جگر کا ایک تھری ڈی الٹرا ساؤنڈ کرنا پڑے گا- کیا آپ اس کےلیے مزید کچھ رقم خرچ کرنے کو تیار ہیں؟ یہ میں اس لیے پوچھ رہا ہوں کہ آپ چیریٹی فنڈ سے ان کا علاج کروا رہے ہیں”
میں نے کہا:
” اکیس ہزار روپے ہمارے خرچ کروا کے آپ نے جاہنگی کو موت کی خبر دی ہے- اس سے پہلے وہ حکیم صاحب سے درد کی پڑیاں لے کر خوش و خرم زندگی گزار رہا تھا- اب جو کچھ بھی آپ نے بتانا ہے مریض کے سامنے بیان کیجیے تاکہ وہ آنے والے حالات کےلیے خود کو تیار کر سکے-
جاہنگی کو اندر بلایا گیا- ڈاکٹر نے کہا:
” محترم جگر آپ کا ختم ہو چکا ہے- کینسر ایڈوانس اسٹیج پہ ہے- یہ جو آپ چل پھر رہے ہیں، کھانا وانا کھا رہے ہیں، گپ شپ لگا رہے ہیں، اسے رب کی رضا سمجھیے ورنہ اس اسٹیج کا مریض خون کی آخری الٹی کر چکا ہوتا ہے- بہرحال درد میں افاقے کی ادویات دے رہا ہوں- تلی ہوئی چیزوں سے پرہیز کیجیے- پاک صاف رہیے مسجد پکڑیے اور رب سے لو لگا لیجیے-
واپسی پہ جب ہم نہر والے کھوکھے پہ بیٹھے چائے پکوڑا کر رہے تھے تو جاہنگی کے چہرے پہ میں نے فکر ایک گہری لکیر دیکھی- اس اداسی کو میں نے چوری چھپے کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کر لیا-
میں جاہنگی کی کونسلنگ کرنا چاہتا تھا- اسے جنت کے ان باغیچوں کا احوال سنانا چاہتا تھا جن کے نیچے دودھ اور شہد کی نہریں بہتی ہیں- غریب لوگ جہاں دنیا کے سب دکھ بھول جائیں گے-لیکن اس بدنصیب کے 5 چھوٹے چھوٹے بچے ہیں- خدا جانے لیٹ شادی کی ہے یا اولاد تاخیر سے ہوئی لیکن جس جہنم میں وہ زندگی کے دن کاٹ رہا ہے اس سے نکلنا اتنا آسان بھی نہیں-
بالاخر میں نے پلیٹ بڑھاتے ہوئے کہا:
"ڈاکٹر ایسے ہوا میں تیر چلاتے ہیں جاہنگی- پکوڑے کھا- دل پہ نہ لے- تمہاری ایک ماہ کی دوائیں 10 ہزار کی ہیں ناں- فکر نہ کر- ختم نہیں ہونے دوں گا-بس وقت پہ کھاتے رہنا- دنیا کا ہر انسان دکھ اور درد کی کوئی نہ کوئی گٹھڑی اٹھائے سفر کر رہا ہے- سب کی منزل موت ہے- تیری گٹھڑی میں اٹھا لوں گا ….”
ایک مہینہ گزر گیا- جاہنگی ٹھیک ٹھاک ہو گیا- ادویات لیتا رہا کھانا کھاتا رہا اور چہل قدمی بھی کرنے لگا- میں ہر دوسرے دن اس کی عیادت کرتا رہا اور اللہ پاک سے اس کےلیے مناجات بھی کرتا رہا-
گاؤں چھوڑنے سے پہلے میں 15 دن کی ادویات اسے دے کر آیا ہوں اور مزید کی فراہمی کےلیے ایک آدمی کی ڈیوٹی لگا دی ہے- آتے ہوئے فل اسکیل راشن کا ایک تھیلہ بھی دے آیا ہوں- بس اتنی ہی ہوتی ہے غریب کے دکھوں کی گٹھڑی-
یہ سب آپ کے عطیات کی بدولت ممکن ہوا ہے وگرنہ مجھ میں اتنی سکت کہاں کہ کسی کے دکھ کی گٹھڑی اکیلے اٹھا سکوں …. رب تعالی آپ سب کے دکھ درد دور کرے- امین …
a lump of sorrow,دکھ کی گٹھڑی