دبئی میں کس کس نے جائیدادیں بنائیں؟ پانامہ سے بڑا دھماکہ

2017:میں سامنے آنے والے پاناما لیکس اسکینڈل کی طرح پاکستانی شہریوں کی بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق "دبئی پراپرٹی لیکس” اسکینڈل سامنے آیا ہے جس میں بلاول بھٹو سمیت صدر مملکت آصف زرداری کے تینوں بچوں، نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز اور وزیر داخلہ محسن نقوی کی اہلیہ سمیت 17 ہزار پاکستانیوں کی 23 ہزار جائیدادوں کا انکشاف ہوا ہے جن کی مالیت 11 ارب ڈالر سے زائد ہے۔

 

تفصیلات کے مطابق دبئی میں غیر ملکیوں کی 400 ارب ڈالر سے زائد کی جائیدادیں سامنے آگئی ہیں جن میں سے 11 ارب ڈالر کی جائیدادیں پاکستانیوں نے خرید رکھی ہیں جن میں حکمران اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے کئی سیاست دان، ریٹائرڈ جرنیل بیوروکریٹ اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں۔

 

2
اس حوالے سے دی گئی تفصیلات کے مطابق سابق صدر جنرل پرویز مشرف اور ان کے دور کے وزیراعظم شوکت عزیز بھی جائیدادیں خریدنے والوں میں شامل ہیں جبکہ موجودہ صدر مملکت آصف علی زرداری کے تینوں بچے بھی دبئی میں جائیدادیں رکھتے ہیں۔

1 1

ان کے علاوہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نون کے سربراہ میاں نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز بھی دبئی میں جائیدادوں کے مالک ہیں جبکہ آزاد کشمیر کے موجودہ پولیس چیف سہیل تاجک، ایک سفارت کار ،ایک سائنسدان اور ایک درجن سے زائد ریٹائرڈ سرکاری افسران کے نام بھی پراپرٹی لیکس میں سامنے آئے ہیں۔

3 1

دبئی میں اربوں کی پراپرٹی رکھنے والوں میں سابق وفاقی وزیر اور سینیٹر فیصل واوڈا موجودہ صوبائی وزیر شرجیل میمن اور ان کے خاندان کے افراد کے علاوہ سندھ سے تعلق رکھنے والے چار ارکان قومی اسمبلی کا نام بھی پراپرٹی لیکس میں سامنے آیا ہے۔

 

4
دبئی میں پراپرٹی رکھنے والوں میں سابق ارمی چیف جنرل قمر جاوید باجوا کی اہلیہ، مشرف دور میں اہم کردار ادا کرنے والے جنرل ریٹائرڈ احتشام ضمیر، جنرل ریٹائرڈ شفاعت اللہ،میجر جنرل ریٹائرڈ انیس باجوہ بھی دبئی میں پراپرٹی کے مالک بتائے جاتے ہیں۔

 

5
عمران خان کی اہلیہ کی قریبی دوست فرح گوگی اور تحریک انصاف کے ایک اور رہنما شیر افضل مروت کے نام بھی دبئی پراپرٹی لیگز میں سامنے آئے ہیں۔

 

اب تک کی موصولہ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور سندھ کے چھ سے زائد ارکان اسمبلی نے بھی دبئی میں جائیدادیں خرید رکھی ہیں۔

بھارتی شہری پہلے نمبر پر

دبئی پراپرٹی لیکس کی اب تک سامنے آنے والی تفصیل کے مطابق بھارت کے 29700 شہری دبئی میں 17 ارب ڈالر کی 35 ہزار جائیدادوں کے مالک ہیں۔اس کے علاوہ 195 برطانوی شہریوں کی جائیدادوں کی مالیت 10 ارب ڈالر اور ان جائیدادوں کی تعداد 22 ہزار بتائی جا رہی ہے۔

رپورٹ کس نے تیار کی ؟

پراپرٹی اسکینڈل سے متعلقہ اس انکشافاتی رپورٹ پر دنیا کے 58 ممالک کے 47 میڈیا اداروں کے رپورٹرز نے کام کیا ہے جن میں نامور پاکستانی صحافی عمر چیمہ اور فخر دورانی سمیت چار پاکستانی رپورٹر بھی شامل ہیں۔
جائیدادوں کا یہ ڈیٹا واشنگٹن سے تعلق رکھنے والی ایک این جی او نے ناروے کے فائننشل اؤٹلرڈ ای 24 کے ساتھ شیئر کیا جبکہ آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ نامی تنظیم کے ساتھ بھی یہ ڈیٹا شیئر کیا گیا ہے جس نے چھ ماہ کے تفتیشی پروجیکٹ پر کام کر کے ان تمام جائیدادوں کے مالکان کو بالآخر تلاش کر لیا۔

 

ایک ضروری وضاحت

یہاں یہ وضاحت کرنا ضروری ہے کہ دبئی پراپرٹی لیکس میں جن لوگوں کی جائیدادیں سامنے آئی ہیں، ضروری نہیں کہ وہ غیر قانونی ذرائع سے حاصل ہونے والی امدن سے خریدی گئی ہوں،عین ممکن ہے کہ ان میں سے بیشتر جائیدادیں ٹیکس سمیت تمام ضروری لوازمات مکمل کرنے کے بعد خریدی گئی ہوں۔اس حوالے سے بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان، ازاد کشمیر کے آئی جی سہیل تاجک اور سابق ارمی چیف جنرل باجوہکے بیٹے کے وضاحتی بیان بھی میڈیا پر سامنے ائے ہیں جس میں انہوں نے اپنی جائیدادوں کو قانون کے عین مطابق درست قرار دیا ہے۔

ایک تبصرہ چھوڑ دو