جھیکا گلی میں غیر قانونی تعمیرات اور دہری پالیسی

جھیکا گلی، مری کا ایک اہم اور مصروف ترین علاقہ، حالیہ برسوں میں غیر قانونی تعمیرات کا شکار ہو چکا ہے۔ جہاں ایک طرف چھوٹے تاجروں کے کاروبار کو مختلف بہانوں سے ختم کیا گیا، وہیں دوسری جانب اشرافیہ کی بے ہنگم اور غیر قانونی عمارتیں بغیر کسی روک ٹوک کے کھڑی ہوتی رہیں۔ یہ صورتِ حال نہ صرف قانون کی عملداری پر سوالیہ نشان ہے بلکہ علاقے کے ماحولیاتی توازن، بنیادی سہولیات اور عام شہریوں کے حقوق کے لیے بھی شدید خطرہ بن چکی ہے۔

گزشتہ چند سالوں میں جھیکا گلی میں کئی بلند و بالا عمارتیں تعمیر کی گئی ہیں جو نہ صرف قانونی ضوابط کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں بلکہ علاقے کے بنیادی انفراسٹرکچر پر ناقابلِ برداشت بوجھ بھی ڈال رہی ہیں۔ ان تعمیرات کے لیے کسی مناسب سیوریج یا نکاسی آب کے نظام کا انتظام نہیں کیا گیا، جس سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوگا۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ عمارتیں بغیر کسی قانونی رکاوٹ کے بنائی گئیں، جبکہ اطلاعات کے مطابق ان کے نقشے پیسے اور سیاسی اثر و رسوخ کے ذریعے پاس کروائے گئے۔

انتظامیہ کی یہ دوہری پالیسی اس وقت کھل کر سامنے آتی ہے جب ایک طرف چھوٹے تاجروں کے خلاف سخت اقدامات کیے جاتے ہیں اور دوسری طرف اشرافیہ کو کھلی چھوٹ دی جاتی ہے۔ جھیکا گلی کے چھوٹے دکاندار جو برسوں سے وہاں کاروبار کر رہے تھے، انہیں مختلف بہانوں زبردستی بے دخل کیا گیا، جبکہ غیر قانونی طور پر بننے والی یہ بڑی عمارتیں آج بھی جوں کی توں موجود ہیں۔

یہ سوال انتہائی اہم ہے کہ اگر یہ تعمیرات غیر قانونی تھیں تو انہیں بننے سے کیوں نہیں روکا گیا؟ کس کے کہنے پر ان عمارتوں کو کمپاؤنڈ کیا گیا؟ کیا قانون صرف کمزور اور بے سہارا لوگوں کے لیے ہے جبکہ بااثر افراد کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں؟

جھیکا گلی بازار کا انفراسٹرکچر پہلے ہی محدود تھا، مگر یہ بلند و بالا عمارتیں اس علاقے میں مزید ٹریفک جام کا باعث بن رہی ہیں۔ پہلے جھیکا گلی بازار وسیع تھا اور وہاں گاڑیوں کی روانی ممکن تھی، لیکن اب ان نئی تعمیرات کی وجہ سے سڑکیں مزید سکڑ گئی ہیں۔ انتظامیہ جو کہ چھوٹے دکانداروں کو بے دخل کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہتی ہے، وہ ان بڑی عمارتوں کے باعث پیدا ہونے والے مسائل پر خاموش کیوں ہے؟

کیا یہ عمارتیں کبھی گرائی جائیں گی؟

 

ایک تبصرہ چھوڑ دو