جنگل کا قانون چلنے نہیں دینگے،چین کا امریکا کو انتباہ

چین نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ جنگل کا قانون نہیں چلنے دیا جائے گا اور واضح کیا ہے کہ ہم تجارتی جنگ میں بھر پور جوان دینے کیلئے تیار ہیں،

 

چین نے دنیا کو بھی تجارتی جنگ میں احتیاط برتنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی خوش آمد سے گریز کیا جائے, اس سے کسی کو فائدہ نہیں ہو گا، ایسے معاہدوں سے گریز کیا جائے جو ہمارے خلاف ہوں، تجارتی جنگ میں بھر پور جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔

امریکہ میں تعینات چینی سفیر نے ایک بیان میں امریکہ پر واضح کیا ہے کہ چین تجارتی جنگ میں کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ امریکا کے لیے چین کے سفیر شیے فینگ نے ایک تقریب میں خطاب میں تجارتی جنگ کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکا بیجنگ کے ساتھ مشترکہ باہمی راستہ تلاش کرے، امریکی ٹیرف عالمی معیشت کو تباہ کر دیں گے۔ انھوں نے مشورہ دیا کہ دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے تعلقات میں ہم آہنگی ہونی چاہیے، باہم ٹکراؤ کے بجائے پر امن طریقوں سے حل نکالنا چاہیے،

اُن کا کہنا تھا کہ بجائے اس کے کہ ہم ایک تباہ کن صورت حال میں پھنس جائیں۔ دوسری جانب ترجمان وزارتِ تجارت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چین اپنے حقوق اور مفادات کا بھرپور دفاع کرے گا اور اگر کسی نے اس کے مفادات کے خلاف معاہدہ کیا تو سخت جوابی اقدامات کرے گا۔ چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے ایک بیان میں امریکا پر الزام لگایا کہ وہ برابری کے نام پر تجارتی شراکت داروں کے ساتھ زیادتی کر رہا ہے اور سب کو جوابی ٹیرف مذاکرات پر مجبور کر رہا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ امریکا کا یہ رویہ عالمی تجارتی نظام کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ اگر امریکا کی یک طرفہ پالیسیوں کو قبول کیا گیا تو عالمی نظام جنگل کے قانون کی طرف لوٹ جائے گا جہاں طاقتور کمزوروں پر ظلم کریں گے۔ چینی ترجمان نے مزید کہا کہ ہم امریکا کا یہ جنگل کا قانون نہیں چلنے دیں گے اور اپنے مفادات کا بھرپور تحفظ کریں گے۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا کئی ممالک پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ چین کے ساتھ تجارتی روابط محدود کریں تاکہ امریکی ٹیرف میں نرمی حاصل کر سکیں۔ یاد رہے کہ امریکہ نے چین پر 145 فیصد تک کے ٹیرف عائد کر رکھے ہیں جبکہ چین نے بھی جوابی طور پر امریکی مصنوعات پر 125 فیصد ٹیرف نافذ کیے ہیں۔ چین نے دیگر ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خوشامد سے کبھی امن حاصل نہیں ہو سکتا اور سمجھوتے کے نتیجے میں آپ کو عزت نہیں مل سکتی۔

چینی ترجمان ککا مزید کہنا تھاکہ واشنگٹن دیگر حکومتوں پر امریکی درآمدی ٹیکسوں میں چھوٹ کے بدلے بیجنگ کے ساتھ تجارت کو محدود کرنے کا مطالبہ کر سکتا ہے۔ گزشتہ ہفتے جاپان کے وفد نے واشنگٹن کا دورہ کیا تھا جبکہ رواں ہفتے امریکہ اور جنوبی کوریا کے مابین تجارتی مذاکرات شروع ہونے جا رہے ہیں۔ چین کا ماننا ہے کہ سب کو انصاف کا ساتھ دینا چاہیے اور بین الاقوامی معاشی اور تجارتی قواعد اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کا دفاع کرنا چاہیے۔ گزشتہ ہفتے وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا تھا ٹرمپ کا مذاکرات کے دوران درجنوں ممالک پر دباؤ ڈالنے کا ارادہ ہے کہ وہ چین کے ساتھ اپنی تجارت میں کمی لائیں۔

چینی مشورہ

ایک تبصرہ چھوڑ دو