اسلام آباد بلدیاتی الیکشن کیس۔حکومت یوسیز بڑھانے کی ٹھوس وجہ بتائے۔ عدالت
عدلت نے انٹراکورٹ اپیلوں کو یکجا کرکے سماعت کی

اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کے التوا کے مقدمے کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو کہا ہےکہ وفاقی دارالحکومت میں انتخابات سے قبل یونین کونسلز کی تعداد 101 سے بڑھا کر 125 کرنےکی ٹھوس وجہ سے بتائی جائے۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بینچ نے 31 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کرانے کے عدالتی فیصلے کے خلاف وفاق، الیکشن کمیشن اور دیگر انٹراکورٹ اپیلوں کو یکجا کرکے سماعت کی۔
درخواست گزار حکومت کے وکیل نےکہا کہ اتنے مختصر وقت میں 31 دسمبر کو بلدیاتی الیکشن کرانے کے عدالتی حکم پر عمل درآمد مشکل تھا، سنگل بینچ نے ہمیں سنا نہیں تھا ورنہ شاید یہ آرڈر نہیں آتا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ووٹرز لسٹ چیلنج کرنے والے درخواست گزار کیسے متاثر ہیں؟ آپ کے مسائل تو الیکشن کمیشن آج بھی سن سکتا ہے۔اس کے جواب میں ڈی جی الیکشن کمیشن نےکہا کہ ووٹرلسٹوں کی درستگی کے لیے تین دن دیےگئے تھے،لسٹ دیکھنا ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنرکی اتھارٹی ہے۔
چیف جسٹس نےکہا کہ ووٹرز کے تحفظات اس صورت میں ہیں کہ جب سنگل بینچ کا فیصلہ برقرار رہے، اگر وفاقی حکومت کے مطابق یونین کونسلز 125 ہوگئیں تو پھر ووٹرزکا مسئلہ باقی نہیں رہتا، ایسی صورت میں ووٹر فہرستوں کا سارا پراسیس دوبارہ ہوگا، اصل معاملہ وفاق کا ہےکہ یونین کونسلز 125 کیوں کی گئیں ؟ سنگل بینچ کے مطابق وفاق اس بات کی کوئی ٹھوس وجہ بتا نہیں سکا، الیکشن کمیشن تو 101 یونین کونسلز میں انتخابات کے لیے تیار تھا اور اب بھی ہے، پارلیمنٹ کا احترام ہے لیکن ابھی بلدیاتی ایکٹ بنا نہیں ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا 12 جنوری کو مشترکہ اجلاس کی ریکوزیشن گئی ہے،اس پر چیف جسٹس نے کہا آپ نے آج کا اخبار نہیں پڑھا، صدر مملکت نے مشترکہ اجلاس کی ریکوزیشن مسترد کردی ہے، عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت آئندہ سماعت پر یونین کونسلز کی تعداد میں اضافے کی ٹھوس وجہ بتائے، اگر ہم مطمئن نہ ہوئے تو 101 یونین کونسلز میں بلدیاتی انتخابات کا حکم دیں گے۔