آزادکشمیر میں دوسرے روز بھی ہڑتال۔مذاکرات ناکام ہو گئے

آزاد کشمیر میں دوسرے روز بھی ہڑتال جاری رہی ۔حکومت اور ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے.
تفصیلات کے مطابق جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی اپیل پر آزاد کشمیر بھر میں دوسرے روز بھی مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال رہی جبکہ حکومت اور ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے جس کے بعد ایکشن کمیٹی نے آج ہفتے کے روز آزاد کشمیر کے انٹری پوائنٹس کی جانب مارچ کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی نے گزشتہ روز 12 بجے تک حکومت کو صدارتی ارڈیننس واپس لینے اور گرفتار شدگان کی رہائی کے لیے ڈیڈ لائن دی تھی جبکہ حکومت نے بھی کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دے رکھی تھی۔ذرائع کے مطابق جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب فریقین کے درمیان مذاکرات ہوئے جو نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکے جس کے بعد ایکشن کمیشن کمیٹی نے جمعہ کو بھی ہڑتال جاری رکھی اور بعد نماز جمعہ آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق آج بروز ہفتہ دن 11 بجے آزاد کشمیر کے انٹری پوائنٹس کی جانب لانگ مارچ کیا جائے گا اور انٹری پوائنٹس کو احتجاجاً بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی کور کمیٹی کے رکن شوکت نواز میر نے اعلامیہ جاری کیا جس کے مطابق ہفتے کو صبح 11 بجے تک شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال میں نرمی کرتے ہوئے تاجروں کو دکانیں کھولنے اور ٹرانسپورٹرز کوگاڑیوں کی آمد و رفت شروع کرنے کی اجازت دی ہے تاہم 11 بجے سے آزاد کشمیر اور پاکستان کو ملانے والے انٹری پوائنٹس بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔اس کے ساتھ لال چوک اپر اڈا مظفر آباد سے برار کوٹ انٹری پوائنٹ کی جانب پرامن مارچ کیا جائے گا۔ ایکشن کمیٹی کے رہنما شوکت میر نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت آج 11 بجے تک صدارتی آرڈیننس واپس لے اور گرفتارشدگان کو رہا کرے بصورت دیگر اعلان کردہ حکمت عملی پر عمل درآمد ہوگا اور حالات کی ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔
حکومت نے ایکشن کمیٹی کو پھر مذاکرات کی پیشکش کر دی
ازاد کشمیر کی حکومت نے ایکشن کمیٹی کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ انٹری پوائنٹس کی طرف مارچ کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔وزیر اطلاعات آزادکشمیر پیر محمد مظہر سعید نے وزارء حکومت چوہدری محمد رشید اور نثار انصر ابدالی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایکشن کمیٹی کے دوستوں کو ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں،ریاست کے ہر مکتبہ فکر کے زعما سے اپیل ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں۔اگر انٹری پوائنٹ کی طرف مارچ کرتے ہیں تو فائدہ کس کو ہوگا؟
وزیراطلاعات آزادکشمیر نے کہا کہ مہذب قوم کی طرح احتجاج کے جمہوری حق کو ضرور استعمال کریں، خدارا راستے بند نہ کیجئے، ہم احتجاج کے حق کو تسلیم کرتے ہیں، دھرنا دیں لیکن راستوں کو بند نہ کریں اسکا نقصان عام شہریوں کو ہوگا،انٹری پوائنٹس بند ہونگے تو مریض، طلبہ، مسافروں سمیت ہر طبقہ متاثر ہوگا، انہوں نے کہا کہ
حکومت کی جانب سے احتجاجی دوستوں کی سہولت کیلئے ایمبولینسز موجود ہونگی، سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد صدارتی آرڈیننس کا کوئی وجود نہیں، صدارتی آرڈیننس کو جوازبنا کر معاملات کو طول دیا جارہا ہے.
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ریاست کے وسیع تر مفاد میں مروجہ قوانین کے تحت تمام قیدیوں کو رہا کرنے کیلئے تیار ہیں، احتجاجی دوستوں کی جانب سے کیوں انا کا مظاہرہ کیا جارہا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات ناکام نہیں ہوئے بلکہ پہلا مذاکراتی سیشن بے نتیجہ رہا، صدارتی آرڈیننس اس لیے لایا گیا تھا کہ احتجاج کا حق بھی برقرار رہے لیکن دیگر طبقات زندگی متاثر نہ ہوں، آرڈیننس کے تحت معطلی کے بعد کوئی گرفتاری نہیں ہو رہی۔انہوں نے کہا کہ سستا آٹا اور سستی بجلی وزیراعظم چوہدری انوارالحق کا بیانیہ تھا۔دونوں پر سبسڈی واپس لینے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، احتجاجی رہنما سنجیدگی کے ساتھ آئیں حکومت کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں