top header add
kohsar adart

آدھ پاؤ زہر….

وہ زپر لکھتے رہے ۔۔۔۔ ہم زہر پڑھتے رہے.... آصفہ عنبرین قاضی

کیسے ہو سکتا ہے ویک اینڈ ہو اور ہمارے گھر رولا نہ مچے ، کوئی ڈرامہ نہ ہو ۔ شبو کے پاس ,, مصالحے ،،بنانے کے بعد بھی میری زندگی میں تڑکا لگانے کو کافی ٹائم بچ جاتا ہے ، صبح صبح محترمہ نے جس فرش کو دھو کر ٹھنڈا کیا اسی پر آلتی پالتی مار کر بیٹھ گئی ۔ مہینہ بھر منگوائے گئے سامان کا آڈٹ ہونے لگا تھا ، ساری رسیدیں اور ان کے بل ڈائری پر لکھ کر میں ان پہ نشان لگاتی جارہی تھی ۔ جیسے ہی یہ کیش میمو سامنے آیا ، ہاتھ میں پکڑ کر غور سے دیکھا ۔
یہ آدھ پاو زہر کس نے منگوایا ؟
,, آپ نے ہی منگوایا ہوگا جی ، میں تو لکھ ہی نہیں سکتی ۔,,
میں پوچھ رہی ہوں یہ کونسا مصالحہ تھا جس میں زہر بھی ضروری تھا ۔
شاما لایا ہوگا جی ، اسی کے کام ہیں ۔۔
تمہیں موقع چاہیے شامے کی شامت لانے کا ، وہ بیچارہ تو اس ماہ آیا یہ پچھلے ماہ کا بل ہے ۔۔
خیر ہے باجی، پچھلے ماہ جس کے پاس بھی مصالحے گئے ہیں ان کا ہی پیٹ خراب ہوا ہوگا ۔ سکون سے جواب دیا گیا ۔۔
زہر اور جمال گھوٹے میں فرق ہوتا ہے بہن ۔۔ یہ پیٹ نہیں زندگی خراب کرتا ہے ۔
آدھ پاو زہر سے کیا بنتا ہے جی ، کلو دو کلو ہوتا تو بات تھی ، چھوڑیں آگے چلیں ، اس نے رسید پکڑ لی ۔
اب اس محترمہ کو کیا پتا کہ زہر اور سندور چٹکی بھر ہی کافی ہوتا ہے ۔
میڈم یہ آیا کیسے اور استعمال کہاں ہوا ؟ میں یہ پوچھ رہی ہوں ۔
باجی یہ خالص ہوتا نا تو اب تک مکو ٹھپ چکا ہوتا کسی کا ، آپ بھی جیل میں ہوتی اور میں بھی ۔۔۔ اب تو مکس ہوگیا ہوگا کسی قورمے یا بریانی مصالحے میں ۔۔۔
وہ اللہ اللہ خیر صلا کے انداز میں بول کر اٹھ کھڑی ہوئی ۔
باجی آپ مانیں نہ مانیں ۔۔ اس میں شامے کا ہاتھ ہے ۔
پھر پھرا کے اس کی تان شامے پہ ہی ٹوٹی ، آج کل ہر اس واقعے کا الزام بھی اسی پہ چاہے جو اس کی پیدائش سے قبل ہی کیوں نہ ہوا ہو ۔

کھانے کو تو زہر بھی کھایا جا سکتا ہے
لیکن شبو کو کیسے سمجھایا جا سکتا ہے
اس سے کہا تم جاو بہن ۔۔ اور باقی کام ختم کرو ! مہربانی

اسی وقت میرا ہونہار سپوت وہاں سے گزرا ، اس پوچھا یہ بتاو کیا لکھا ہوا ؟ اس کی اردو بھی اتنی ہی خراب تھی جتنا شبو کا دماغ اور رانا ثناء اللہ کا امیج ۔۔۔
بولا ماما آپ نیچے لکھے ہوئے نمبر پر فون کرکے دکان دار سے پوچھ لیں ۔
ہائیں ۔۔ یہ خیال مجھے پہلے کیوں نہ آیا ، اب معاملہ زہر کا نہ تھا وہ جس کی قسمت میں تھا اسے چلا گیا ہوگا بلکہ ہضم ہوکر جزو بدن بھی بن چکا ہوگا ۔۔ ہوسکتا ہے اکسیر بھی ثابت ہوا ہو ۔۔ مسئلہ اس تجسس کا تھا جو اب مجھے ہورہا تھا کہ آخر یہ کون سا مصالحہ اتنی تھوڑی مقدار میں آیا اور ہمیں پتا ہی نہ چلا ۔
خیر فون ملایا ۔۔ ساری کتھا سنائی کہ آپ کی دکان کی رسید ہے لیکن لکھا زہر ہوا ہے ۔ کیا آپ زہر بھی بیچتے ہیں ؟ نیز آدھ پاؤ زہر آپ نے کیسے یونہی تول کے تھما دیا ، مزید براں اگر آپ نے زہر ہی دیا تھا تو اس قدر ملاوٹ شدہ نکلا کہ کسی طرف سے شکایت ہی نہ آئی ، نہ اخبار میں خبر چھپی کہ چونیاں میں شبو کے مصالحے کھانے سے ایک گھر کے چھ افراد کی حالت نازک ۔۔۔۔ علاوہ ازیں اس زہر کا اثر کیوں نہ ہوا ، نیز یہ ایک کلو مصالحے میں کتنا ڈلتا ہے ؟
سچ پوچھیے تو انتہائی ناقص زہر نکلا ہے آپ کا ، ارے کچھ تو اثر ہوتا۔۔۔۔ اگر زہر ہی تھا ۔ شکر ہے سقراط نے آپ کی دکان سے نہیں لیا تھا ، ورنہ ایک پیالہ کیا ، زہر کی گاگر بھی ناکافی ہوتی ۔۔۔
ادھر سے چار جملوں میں کہانی تمام کردی گئی ۔
محترمہ ہم زہر نہیں ، زپر یعنی زپ لاک بیگ بیچتے ہیں ۔ چونکہ ہول سیل کی دکان ہے تو ہم زپر گن کر نہیں تول کردیتے ہیں ، چاہے پاو لیں یا کلو ۔۔۔ خدا حافظ
اووو۔۔۔۔ تو یہ zipper لکھا ہوا ہے ۔۔ ایک تو ڈاکٹروں کے ساتھ اب دکان داروں کی لکھائی بھی سمجھ نہیں آتی ۔
بقول شاعر
وہ زپر لکھتے رہے ۔۔۔۔ ہم زہر پڑھتے رہے ????
آصفہ عنبرین قاضی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More