آئی سی ایف کا مادری زبانوں کا سالانہ قومی ادبی میلہ

تحریر: نعیم فاطمہ علوی

انڈس کلچرل فورم (آئی سی ایف)

کے زیر اہتمام 16 سے 18 فروری کو پی این سی اے اسلام آباد میں منعقد ہونے والا پاکستان کی مادری زبانوں کا ادبی میلہ اپنی شاندار اختتامی تقریب کے ساتھ ختم ہوا، لیکن ہمارے لیے سوچنے سمجھنے اور غور و فکر کرنے کے لیے بہت سے سوالات چھوڑ گیا۔

FB IMG 1706779750960 1
کیا ہم انڈس کلچرل فورم کی طرح اپنی تمام تر رنگینیوں ، رسموں، رواجوں، زبانوں، اختلافات اور رجحانات کو سمیٹ کر ایک خوبصورت گلدستے کی طرح ایک قوم نہیں بن سکتے؟

IMG 20240216 WA0475
میلے ٹھیلے با مقصد ہوں تو دل و دماغ پر اپنا اثر تادیر سنبھالے رکھتے ہیں ۔ ویسے بھی جب سوچ اور فکر مقفل کر دیے جائیں، دل و دماغ پر بژمردگی سی چھانے لگے، ہمت جواب دے جائے، قنوطیت جسم و جاں پر قابض ہونے لگے ۔۔۔۔۔ تو ان میلوں ٹھیلوں کی رونق میں کچھ دیر سکھ کا سانس لے لینا چاہیے۔ آنکھیں بند کر کے ہی سہی، بھنگڑا بھی ڈال لینا چاہیے ۔جی بھر کے تالیاں بجا کر کچھ ہنس بول لینا چاہیے۔ یقین کیجیے جسم وجان ہی نہیں فکر و خیال بھی تازہ دم ہو جاتے ہیں۔

IMG 20240219 WA0184
گھٹن زدہ معاشرے میں کبھی فکر و خیال کے پھول نہیں اُگتے۔

IMG 20240219 WA0186
انڈس کلچرل فورم کے مٹھی بھر لوگوں نے، جن میں نیاز ندیم ، زبیدہ بروانی، منور حسن، اشفاق چانڈیو شامل ہیں،  نے اپنے بہت قریبی دوستوں کے ساتھ خلوص نیت سے اپنا پہلا پروگرام ڈاکٹر فوزیہ سعید کی معاونت سے نو سال پہلے لوک ورثہ سے شروع کیا تھا۔

FB IMG 1706813497326 2
کون جانتا تھا کہ خلوص نیت سے شروع ہونے والے اس کام میں اللہ اتنی برکت ڈال دے گا کہ وہ یکجہتی کے علم بردار بن کر پاکستان کی مادری زبانوں کے تحفظ کے پاسبان بن جائیں گے۔

انڈس کلچرل فورم نے لوگوں کو شعور دیا کہ ماں بولی کوئی بھی ہو، وہ انسان کی پہچان اور مان سمان ہوتی ہے۔ اُسے بولتے اور لکھتے پڑھتے ہوئے شرم محسوس کرنے کے بجائے زندہ لوگ اسے اپنا فخر بناتے ہیں۔

انڈس کلچرل فورم نے پاکستان بھر کے لوگوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کیا جس میں تخلیق کاروں کے درمیان فاصلے کم ہوئے ، محبتیں بڑھیں ایک دوسرے کو جاننے، سمجھنے اور مکالمہ کے مواقعے فراہم کیے ۔  مختلف سیشن کروائے جن میں ادب اور ادبی رجحانات پر بات ہوئی۔ کتابوں پر بات ہوئی ۔کتابوں کے لکھاریوں پر بات ہوئی۔ ہر ایک کو یہ جان کر نہ صرف خوشی ہوئی بلکہ فخر بھی محسوس ہوا کہ ہمارے ملک میں کیسے کیسے ہیرے موجود ہیں۔

اس میلے کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں صرف مخصوص لوگوں کو ہی نہیں نوازا جاتا بلکہ ہر دفعہ نئے تخلیق کاروں کو بھی متعارف کروایا جاتا ہے۔گویا یہ پلیٹ فارم سب کا ہے۔ اونر شپ کے اس احساس کی وجہ سے مادری زبانوں کا یہ میلہ تخلیق کاروں کے دل میں بس گیا ہے۔ لہذا سال بھر لوگ اس میلے کے منتظر رہتے ہیں۔

رفتگاں کو خراج تحسین پیش کرنے کاسلسلہ بھی کمال ہے۔

میری خوش قسمتی اور اختصاص یہ ہے کہ میں نے اِسے ایک ننھے منے پودے سے تن آور درخت بنتے دیکھا ہے۔ دن بدن اس کا حسن اودے، نیلے، پیلے، سرخ گلابوں کی طرح نکھرتا ہی چلا جا رہا ہے ۔

اختیار اور شہرت کی راہیں طے کرنے کے بعد ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ تخلیق کاروں کی توقعات میں اور بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ تنقید نگاروں کی عقابی نظروں کا سامنا کرنا بھی آسان نہیں ہوتا۔

میری دعا بھی ہے اور منتظمین سے استدعا بھی کہ براہ کرم انڈس کلچرل فورم کو ہر قسم کے تعصب سے بالا رکھیئے گا، جیسا کہ اب تک ہوتا چلا آیا ہے۔

 

آخر میں میں اتنا باضابطہ اور منظم میلہ برپا کرنے پر تمام منتظمین اور رضاکاروں کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتی ہوں۔

 

نعیم فاطمہ علوی

ایک تبصرہ چھوڑ دو