top header add
kohsar adart

پیشہ ورانہ زندگی میں کامیابی کے لیے چار "سی” ۔۔قسط2

(دوسری قسط)

ایک اہم نکتہ ہمیشہ ذہن میں رکھیں کہ پروفیشنل زندگی میں کامیابی کے حوالے سے یہ جتنے بھی "سی” ہیں یہ مربوط ہیں اور کئی تو ایسے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کے بغیر مؤثر ہی نہیں رہتے۔ جیسے بہتر "ابلاغ” کے کے لیے” تنقیدی سوچ” اور "تخلیقیت” جیسی صلاحیتیں ناگزیر ہیں۔

پچھلی قسط میں ہم نے جن چار "سی ز” کا ذکر کیا ان کو عمل میں لا کر فروغ کیسے دیا جائے؟

بھرپور تفکر و تدبر، اپنے منصوبے یا شعبے کے ایک ایک پہلو کا باریک بینی سے جائزہ لینا تاکہ تخلیقیت میں اضافہ ہو۔ تنقیدی سوچ اور مثبت انداز فکر اپنائیں تاکہ آپ یہ ہنر سیکھیں کہ مسائل کا رونا رونے کے بجائے ان کے حل کی راہیں کیسے نکالتے ہیں۔

ہمارے یہاں ایک بہت گھمبیر مسئلہ یہ ہے کہ ہم اچھے سامع نہیں ہیں۔
We are NOT good listeners.
ہم متکلم کو اس لیے سنتے ہیں کہ ہم اس کی بات کا جواب دے سکیں۔ ہمیں اس بات کی تفہیم سے کوئی غرض نہیں ہوتی۔ ہمارے اکثر نوجوان عوام کے سامنے موثر انداز میں اپنا مافی الضمیر بیان کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے انھیں تعلیمی اداروں میں ان امور کی مشق کے مواقع ہی فراہم نہیں کیے جاتے۔ یہی حال تحریری ابلاغ کا ہے۔

ہمارے سکول کے زمانے میں بزم ادب اور کالج، یونیورسٹی میں ڈیبیٹنگ سوسائٹی جیسی نعمت موجود ہوتی تھی۔ یہاں پر اکثر بیت بازی، ٹیبلو اور مباحثوں کی ٹیمیں بنتی تھیں۔ پھر کھیلوں کی سرگرمیوں کے ذریعے بھی ٹیم بلڈنگ سکھائی جاتی تھی۔

اس لیے ضروری ہے کہ تعلیمی اس جانب پھر سے توجہ دیں اور نوجوانوں کو ان امور کی عملی تربیت دیں چاہے اس کے لیے انھیں ایک سپیشل کورس ہی کیوں نہ تشکیل دینا پڑے۔

نوجوان خود بھی اپنا جائزہ لیں۔ جن شعبوں میں وہ کمی محسوس کریں اس کو بہتر بنائیں۔ اس سلسلے میں وہ اپنے اساتذہ یا دفتر میں اپنے سینیئرز سے بھی اپنے بارے میں رائے لے سکتے ہیں۔ بہت سی آن لائن ویب سائٹس ہیں جن کے ذریعے آپ اپنی مہارتوں کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ جب آپ کو علم ہو جائے کہ کس کس شعبے میں بہتری کی گنجائش ہے، آپ ان کے حوالے سے ورکشاپس کا حصہ بنیں اور اپنی کارکردگی بہتر بنائیں۔

یاد رکھیے کہ یہ کوئی ایک دو بار کرنے کی سرگرمی نہیں ہے۔ آپ ہمیشہ اپنی کارکردگی کا جائزہ لیتے رہیں، نئے ہنر سیکھتے رہیں، نئی ٹیکنالوجی کا علم حاصل کرتے رہیں اور خود کو بہتر بنانے پر سب سے زیادہ توجہ دیں۔

وہ لوگ جو اپنے کمفرٹ زون میں لمبے عرصے تک قید ہو کر رہ جاتے ہیں ان کی ترقی کا عمل رک جاتا ہے۔ جب آپ اپنی ملازمت میں ہر روز کولہو کے بیل کی طرح ایک ہی طرح کی سرگرمیوں کو دھرانا شروع کر دیں اور نئے ہنر سیکھنے کا عمل رک جائے تو ایسی ملازمت ترک کر کے کسی نئے اور چیلنجنگ شعبے کا انتخاب ضروری ہو جاتا ہے۔

تحریر پڑھ کر اپنا فیڈ بیک ضرور عنایت کیجیے گا

راشد عباسی ۔۔۔ ملکوٹ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More