kohsar adart

ٹیلنٹ ہنٹ پبلک سکول دہلہ۔۔ ایک مثالی ادارہ

تحریر : محترمہ عطیہ نور عباسی

Talent Hunt School, Dehla, Murree

میں شاید پیدائشی استاد ہوں۔ عموما لوگ حادثاتی طور پر یا بہ امر مجبوری اس شعبے میں آتے ہیں مگر میں بچپن سے جانتی تھی کہ مجھے استاد بننا ہے۔  میں عرصہ بیس سال سے اس شعبے سے منسلک ہوں۔ گریجویشن کے بعد میں نے "حرا سکول” سے اس کا آغاز کیا اور پھر یہ میری پہچان کا روپ دھار گیا۔

ازدواجی زندگی کی ذمہ داریاں اٹھا کر اور اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد جب دوبارہ درس و تدریس کے جنون نے جوش مارا تو ان دنوں ٹیلنٹ ہنٹ پبلک سکول، دہلہ، مری کا آغاز ہونے والا تھا۔ میں نے بھی اپنی درخواست جمع کروا دی اور خوش قسمتی سے میرا انتخاب ہو گیا۔

کسی معیاری، منفرد اور دور رس نتائج کے حامل منصوبے کا آغاز کتنا مشکل اور صبر آزما ہوتا ہے یہ احساس مجھے اس ادارے سے منسلک ہو کر ہوا۔  مگر کچھ لوگوں کو اللہ پاک ایسے بے مثال اوصاف سے نوازتا ہے کہ وہ ہر مشکل میں ثابت قدمی سے ڈٹے رہنے کا ہنر جانتے ہیں۔  سکول کے پرنسپل طاہر محمود عباسی کا شمار بھی انھی گنے چنے لوگوں میں ہوتا ہے ۔ وہ ڈٹے رہے اور انتہائی نامساعد حالات کا مقابلہ کرتے رہے۔ مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ ہنر تدریس کے ساتھ ساتھ خود کو طلبا کے لیے کھپاتے کیسے ہیں یہ بھی میں نے انھی سے سیکھا۔

میرے بچوں نے بھی اپنے تعلیمی سفر کا آغاز اسی ادارے سے کیا۔ کیوں کہ کہتے ہیں ناں "ہونہار بروا کے چکنے چکنے پات” میں نے بھانپ لیا تھا کہ جس لگن اور انتھک محنت سے یہ لوگ ادارہ چلا رہے ہیں ایک دن آئے گا کہ یہ ادارہ مری کے صف اول کے اداروں میں شمار ہو گا۔ اور ایسے اداروں میں بچوں کا مستقبل محفوظ ہوتا ہے۔

میری بچی نے نرسری سے دہم تک اسی ادارے میں تعلیم حاصل کی۔ مجھے میرے عزیز و اقارب نے بارہا یہ مشورہ دیا کہ میں مری شہر کے کسی بھی مہنگے ادارے میں بچی کو داخل کروا دوں کیوں کہ الحمدللہ ہم مالی استطاعت رکھتے ہیں۔  مگر میرا اس ادارے سے اعتماد کبھی متزلزل نہیں ہوا ۔ شاید آپ کو یہ جان کر خوشی بھی ہو اور حیرت بھی کہ میری بچی کی 9th اور 10th کی فیس اٹھارہ سو (1800) روپے تھی۔  گاڑی کا کرایہ بارہ سو بھی شامل کریں تو کل تین ہزار ماہانہ خرچ بنتا ہے۔  الحمد للّٰہ میری بیٹی نے اساتذہ کی ہمہ گیر توجہ اور رہنمائی اور اپنی انتھک محنت سے میٹرک کا امتحان شاندار نمبروں سے پاس کر لیا۔

ٹیلنٹ ہنٹ سکول ایک خواب کا نام ہے۔ معمولی سے کرائے کی عمارت، انتہائی نامساعد مالی حالات، علمی اور فکری ماحول کے فقدان کے باوجود اس ادارے نے اہل مری کی وہ خدمت کی جو اپنی مثال آپ ہے۔ اس ادارے سے سینکڑوں طالبات نے ایف ایس سی کر کے اعلی تعلیم حاصل کی اور مختلف شعبہ ہائے حیات میں اب کارہائے نمایاں سر انجام دے رہی ہیں۔  میری بیٹی کو ادارے کے پرنسپل کی طرف سے ایک ہزار پچاس نمبروں کا ہدف دیا گیا تھا اور پھر وہ ڈٹ گئی۔ اس نے دن دیکھا نہ رات۔ استاد اور طالب علم کا رشتہ کتنا مضبوط،  کتنا مقدس، خوبصورت اور کتنا گہرا ہوتا ہے۔  اس کا احساس مجھے اب ہوا ہے۔

شکریہ ٹیلنٹ ہنٹ۔ شکریہ سر طاہر !  آپ نے میری بیٹی کو اس قابل بنایا کہ وہ سکالر شپ لے کر ایک روشن مستقبل کی جانب قدم بڑھا سکے۔ آج بہترین نتائج پر صرف کانونٹ سکول، لارنس کالج اور جیسز اینڈ میری جیسے مہنگے اداروں کی اجارہ داری نہیں ہے۔  آج ٹیلنٹ ہنٹ اس دوڑ میں اپنے پورے قد کے ساتھ کھڑا ہے۔ یہ سفر ابھی آغاز ہوا ہے۔ ابھی آپ کو بہت آگے جانا ہے ۔

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں۔۔۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عطیہ نور عباسی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More