مخصوص نشستوں کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کا ردعمل سامنے آگیا
مخصوص نشستوں کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کا ردعمل سامنے آگیا
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کے ذرائع کا مؤقف بھی سامنا آگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کہ تحریک انصاف ایک سیاسی پارٹی ہے اور اس کا نام رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کی فہرست میں بھی اس کا نام شامل ہے اور یہ لسٹ ویب سائٹ پر موجود ہے۔ الیکشن کمیشن نے کسی فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی البتہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن کو درست قرار نہیں دیا، جس کے خلاف پی ٹی آئی مختلف فورمز پر گئی اور الیکشن کمیشن کے فیصلے پر امتناع دیا گیا۔
ذرائع الیکشن کمیشن نے کہا کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن درست نہیں تھے جس کی وجہ سے الیکشنز ایکٹ کی دفعہ 215 کے تحت اُن سے انتخابی نشان واپس لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے میں جن 39 اراکین اسمبلی کو تحریک انصاف کا رکن قومی اسمبلی قرار دیا گیا انہوں نے کاغذات نامزدگی میں بھی اپنی وابستہ پی ٹی آئی سے ظاہر کی تھی جبکہ کسی بھی پارٹی کا امیدوار ہونے کے لئے پارٹی ٹکٹ اور Declaration ریٹرننگ آفیسر کے پاس جمع کروانا ضروری ہے جو کہ ان امیدواروں نےجمع نہیں کروایا تھا، لہذا ریٹرننگ آفیسروں کے لئے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ انکو پی ٹی آئی کا امیدوار ظاہر کرتے۔
الیکشن کمیشن ذرائع نے کہا کہ جن 41 امیدواروں کو آزاد ظاہر کیا گیا انہوں نے نہ تو اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی کا ذکر کیا اور نہ پارٹی کی وابستگی ظاہر کی، اور نہ ہی کسی پارٹی کا ٹکٹ جمع کروایا ۔ لہذا ریٹرننگ افسروں نے ان کو آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی۔
ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشن جیتنے کے بعد قانون کے تحت تین دن کے اندر ان اراکین قومی اسمبلی نے رضاکارانہ طور پر سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی لہذا ان کو آزاد امیدوار ظاہر کرنے کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔
ذرائع نے مزید کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل میں آئی، سنی اتحاد کونسل کی یہ اپیل مسترد کردی گئی ۔
پی ٹی آئی اس کیس میں نہ تو الیکشن کمیشن میں پارٹی تھی اور نہ ہی پشاور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں پارٹی بن کر سامنے آئی،سپریم کورٹ کا پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔