top header add
kohsar adart

آزادکشمیر،محکمہ زراعت کا زرعی ٹیکنالوجی میں ایک اورسنگ میل عبور 

آزادکشمیر کے محکمہ زراعت نے جدید زرعی ٹیکنالوجی میں ایک اور سنگ میل عبور کر لیا۔ ترکش کوآپریشن اینڈ کوآرڈینیشن ایجنسی کے تعاون سے 4 کروڑ روپے کی لاگت سے دو منصوبوں کا افتتاح کر دیا گیا۔ ان منصوبوں میں 2 کروڑ 20 لاکھ روپے کی لاگت سے زیتون آئل ایکسٹریکشن یونٹ کی زراعت کمپلیکس گوجرہ میں تنصیب اور ایک کروڑ 80 لاکھ روپے کی لاگت سے مکمل کیا جانے والا منصوبہ آزادکشمیر میں نیم سرکاری پیمانے پر مشروم  کی پیدوار کے ذریعے مشروم کو کاٹیج انڈسٹری کے طور پر فروغ دینے کے لیے لیبارٹری کا قیام شامل ہیں۔ منصوبہ جات کی افتتاحی تقریب بدھ کے روز زراعت کمپلیکس گوجرہ میں منعقد ہوئی۔ آزادکشمیر کے وزیر زراعت، لائیوسٹاک، آبپاشی واسما سردار میر اکبر خان نے ترکیہ کے وفد کے سربراہ ڈوسان علی یسکان کے ہمراہ دونوں منصوبوں کا افتتاح کیا۔ تقریب میں سیکرٹری منصوبہ بندی وترقیات عامرلطیف اعوان، سیکرٹری زراعت امتیاز احمد، TIKA پاکستان ڈیسک کے انچارج اویا ٹیوٹونسو گووین، کنٹری ہیڈ محسن بلکی، کمشنر مظفرآباد ڈویژن مسعود الرحمن، سابق ڈائریکٹر جنرل زراعت خواجہ خورشید احمد سمیت محکمہ زراعت کے آفیسران اور فارمرز کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر ناظم پارکس اینڈ ہارٹیکلچر ملک عامر نے محکمانہ بریفنگ دی۔ ناظم زراعت توسیع محترمہ آمنہ رفیع نے زیتون کے آئل ایکسٹریکشن یونٹ جبکہ ناظم زراعت تحقیق ظفر جہانگیر اور نائب ناظم عبدالحفیظ مغل نے مشروم کی پیدوار کے لیے قائم کی گئی لیبارٹری کے بارے میں بھی الگ الگ بریفنگ دیں۔ افتتاحی تقریب میں فارمز نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور مقامی سطح پر حاصل ہونے والے زیتون کے پھل سے آئل ایکسٹریکشن بھی کروائی۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے بعد آزادکشمیر کے محکمہ زراعت نے زیتون کے پھل سے آئل حاصل کرنے کا یہ آٹومیٹک اور امپورٹینڈ آئل ایکسٹریکشن یونٹ قائم کر لیا ہے جو کہ محکمہ زراعت کی بڑی کامیابی اور زرعی شعبہ میں جدت کا لانے میں معاون ثابت ہوگا۔ اس موقع پر منعقدہ تقریب سےخطاب کرتے ہوئے وزیر زراعت سردار میر اکبر خان نے کہا کہ حکومت آزادکشمیر جمہوریہ ترکیہ کی شکرگزار ہے کہ انہوں نے زراعت جیسے اہم شعبہ میں جدت لانے کے لیے ہمارے ساتھ تعاون کیا۔ ترکیہ کی حکومت نے ہر مشکل وقت میں بھائی چارے کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے ہماری مدد کی۔ 8اکتوبر 2005 کے زلزلہ میں ترکیہ نے آزادکشمیر میں بحالی اور تعمیر نو کے کاموں میں ہماری مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ مظفرآباد کا ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر کمپلیکس، وزیراعظم ہاوس سے متصلہ بڑی مسجد اور دیگر کئی منصوبے ترکیہ کے تعاون سے مکمل ہوئے ہیں۔ وزیر زراعت نے کہا کہ ترکیہ ٹیکنالوجی کے میدان میں بہت ایڈوانس ہے اور مجھے امید ہے کہ ترکش کوآپریشن اینڈ کوآرڈینیشن ایجنسی کا مستقبل میں بھی زراعت کی ترقی اور دیگر شعبوں میں ہمارے ساتھ اسی طرح تعاون جاری رہے گا۔  انہوں نے کہا کہ زراعت کا شعبہ معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ہماری زمین زرخیز اور یہ خطہ خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔ ترکیہ کے تعاون سے ہم زراعت کے شعبہ میں مزید ترقی کر سکتے ہیں۔ میں حکومت آزادکشمیر کی جانب سے جمہوریہ ترکیہ کا شکرگزار ہوں ہوں۔ آپ کے تعاون کوہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر میں زیتون کا پوٹینشل موجود ہے اور محکمہ زراعت زیتون کے باغات لگانے اور جنگلی کہو پر زیتون کی پیوندکاری کے لیے مقامی فارمرز کو تعاون فراہم کر رہا ہے۔ رواں سال آزادکشمیر سے زیتون کی خاطر خواہ پیدوار حاصل ہوئی ہے۔ لیکن ہمارے زمینداروں کو زیتون کی فصل کو پراسس کروانے اور ان سے تیل حاصل کرنے کے لیے مانسہرہ یا اسلام آباد جانا پڑتا تھا جس سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن اس ایکسٹریکشن یونٹ کی تنصیب سے ان کا بڑا مسئلہ حل ہو گیا ہے جس پر میں آزادکشمیر کے فارمرز کی طرف سے ترکش کوآپریشن اینڈ کوآرڈینیشن ایجنسی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مشروم کی پیدوار کو فروغ دے کر ہم اس سے خاطر خواہ فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ زراعت کا شعبہ ہماری بقا کے لیے ناگزیر ہے اس لیے اس میں جدت لانے کی ضرورت ہے۔ فارمرز روایتی فصلوں کے مقابلہ میں زیادہ منافع بخش فصلوں کی طرف آئیں اور مگس بانی کو فروغ دیں۔ مقامی زمینداروں کو ویلیو ایڈیشن کے لیے تربیت فراہم کریں گے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ترکش کوآپریشن اینڈ کوآرڈینیشن ایجنسی کے ساوتھ ایشیا کے سربراہ ڈوسان علی یسکان نے کہا کہ آج ان دونوں منصوبوں کے افتتاح اور انکے نتائج دیکھ کر بے حد خوشی ہو رہی ہے کیونکہ آزادکشمیر کے فارمرز ان منصوبوں سے مستفید ہو رہے ہیں۔ آزادکشمیر کے محکمہ زراعت کے ساتھ ہمارا تعاون اسی طرح جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر زراعت نے مگس بانی کے شعبہ میں تعاون کے لیے کہا ہے میں اس سے اتفاق کرتا ہوں ہم 2025 میں مگس بانی کے شعبہ میں محکمہ زراعت کے ساتھ تعاون کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ترکش کوآپریشن اینڈ کوآرڈینیشن ایجنسی اسوقت دنیا بھر کے 150 ترقی پذیر ممالک میں کام کر رہی ہے جس کا مقصد ان ممالک کو معاشی طور پر خود کفیل بنانا اور عوام کو سہولیات فراہم کرنا ہے۔ محکمہ زراعت کے ساتھ مستقبل میں بھی ہمارا تعاون جاری رہے گا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری زراعت ولائیو سٹاک چوہدری امتیاز احمد نے کہا کہ زراعت کا شعبہ ہمیں معاشی خودکفالت کی طرف لے جا سکتا ہے۔ اس شعبہ میں جدت لانے کے لیے محکمہ زراعت ترکش کوآپریشن اینڈ کوآرڈینیشن ایجنسی کے تعاون سے کام کر رہا ہے۔ ترکیہ کی جانب سے آج ہمارے دو منصوبہ جات کا افتتاح ہوا ہے جو ہماری مقامی فارمرز کا دیرینہ مطالبہ تھا۔ ہمارے مزید منصوبے پائپ لائن میں ہیں جنکی تکمیل سے زراعت کے شعبہ میں بہتری آئے گی اور ہمارا کسان خوشحال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسوقت ہمارے خطہ میں موسمیاتی تبدیلیاں زراعت کے شعبہ کے لیے بڑا چیلنج ہیں۔ محکمہ زراعت زمینداروں کو اس حوالہ سے آگاہی فراہم کر رہا ہے تاکہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے فصلیں کاشت کریں۔ دریں اثناء  ناظم زراعت ملک محمد عامر نے ترکش کوآپریشن اینڈ کوآرڈینیشن ایجنسی کے تعاون سے مکمل کیے گے اور جاریہ منصوبہ جات پرتفصیلی بریفنگ دی اور ترکش ایجنسی کے تعاون پر انکا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ کے اس تعاون سے محکمہ زراعت جدید زرعی ٹیکنالوجی سے مستفید ہو گا اور اس شعبے میں جدت لا کر ہم زراعت کے شعبہ میں ترقی کریں گے۔ ترکش ایجنسی کے زیتون آئل ایکسٹریکشن یونٹ اور مشروم لیبارٹری کے قیام میں تعاون کر کے ہمارے فارمرز کا دیرینہ مطالبہ پورا کر دیا ہے۔ ناظم زراعت توسیع محترمہ آمنہ رفیع نے زیتون کے آئل ایکسٹریکشن یونٹ پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آزادکشمیر کا موسم اور زمین زیتون کے پیدوار کے لیے نہایت موذوں ہے۔  رواں سال محکمہ زراعت ک جانب سے زیتون کے 2 لاکھ 37 ہزار پودے کاشت کیے گئے ہیں جبکہ 2 لاکھ81 ہزار پودوں کی گرافٹنگ کی گئی ہے۔ آزادکشمیر سے رواںن سا زیتون کےلی 46 ملین ٹن پیدوار حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے فارمرز کو زیتون کے پھل سے تیل حاصل کرنے کے لیے خیبر پختونخوا اور پنجاب جانا پڑتا تھا لیکن ترکیہ کی جانب سے آئل ایکسٹریکشن یونٹ کے قیام سے اب ہمارے فارمز کے لیے آسانی ہوگی اور وہ مظفرآباد میں نصب اس مشین سے آئل لے سکیں گے۔ جس پر محکمہ زراعت ترکش کوآپریشن اینڈ کوآرڈینیشن ایجنسی کا شکرگزار ہے۔ مشروم لیبارٹری کے حوالہ سے بریفنگ دیتے ہوئے پراجکٹ کے انچارج انٹومالوجسٹ عبدالحفیظ مغل نے بتایا کہ ترکیہ کی ایجنسی کے تعاون سے مشروم کا بیج(spawn) فارمرز کو مفت ملے گا۔ اس سے قبل ہمارے فارمز پاکستان کے مختلف شہروں سے مشروم کا بیج لاتے تھے اب یہ سہولت انہیں مظفرآباد میں میسر ہوگی۔ اس منصوبہ میں نوجوانوں کو شامل کیا جائے گا تاکہ وہ اس سے استعفادہ کرتے ہوئے اپنے لیے روزگار پیدا کرسکیں۔ اس منصوبہ کے لیے میں محکمہ زراعت اور فارمرز کی جانب سے ترکش کوآپریشن اینڈ کوآرڈینیشن ایجنسی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More