
سردار مہتاب عباسی کی طویل سیاسی جدوجہد اہم دوراہے پر
سرکل بکوٹ کا ڈوبتا چاند یا پاکستان کا ابھرتا مہتاب ؟
۔۔۔۔
تحریر ۔۔۔نوید اکرم عباسی بکوٹ ایبٹ آباد
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں بہت کم شخصیات ایسی آئیں جن کو عزت شہرت کے ساتھ اپنے عوام کا خلوص اور پیار ملا ہو۔ ضلع ایبٹ آباد کے پہاڑی سرکل بکوٹ کے سردار مہتاب احمد خان بھی انہی چند ایک سیاسی شخصیات میں سے ایک ہیں۔ باوجودیکہ عوام نے جتنی محبت سے انہیں نوازا اس کے بدلے صوبائی حلقہ میں کوئی بھی بڑا پراجیکٹ تعیلم ،صحت ،آمد ورفت یا روزگار کے حوالے سے نہ لگ سکا، پھر بھی عوام سردار مہتاب عباسی کو ایک بزرگ دلیر خوددار اور وفادار کی حثیت سے عزت واحترام کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔
سردار مہتاب عباسی کی سیاسی جہدوجہد کا آغاز ایک نوخیز سیاسی نوجوان کے طور پر 1985 کے انتخابات میں آزاد حثیت سے بطور ممبر صوبائی اسمبلی صوبہ سرحد چند سو ووٹوں کی برتری سے ہوا۔ اس وقت سرکل بکوٹ کی نامی گرامی سیاسی شخصیات کے مقابلے پرانہیں کامیابی حاصل ہوئی۔ اس سے قبل سردار مہتاب کے خاندان کا کوئی فرد بلدیاتی سے لےکر قومی اسمبلی تک نہ پہنچا تھا، گو کہ ان کے چچا مرحوم حاجی سرفراز خان کی جہدوجہد تھی ۔مہتاب خان صوبائی اسمبلی میں آزاد رہے اور نوجوان وزیر قانون بنے اس کے بعد قسمت کی دیوی اور مسلم لیگ نواز شریف سے وفاداری کی بنیاد پر مسلسل تین دہائیوں تک صوبہ سے لےکر ۔سینٹ آف پاکستان ت کنام اور مقام حاصل کیا ۔
ممبر صوبائی و قومی اسمبلی اور ممبر سینٹ آف پاکستان بننے والی منفرد شخصیت کا اعزاز ان کے حصہ میں آیا ۔ پھر وزیر اعلی سرحد گورنر خیبر پختون خواہ ،وفاقی وزیر ،مشیر ہوابازی جیسے عہدوں پر براجمان رہنے والے سرکل بکوٹ کے مہتاب احمد سے سردار مہتاب احمدخان کا سفر پاکستان کی موروثی سیاست کا بدترین دور بھی کہلایا، جب انھوں نے اپنی سیٹوں پر کسی دوسرے کی جگہ اپنے چچازاد بھائی سردار فدا خان کو قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی، اپنے بہنوئی سردار ممتاز عباسی اور سردار فرید خان کے علاوہ اپنے بیٹے سردار شمعون یار خان کو صوبائی اسمبلی تک بہیجایا۔ اسی دور میں ان کے دیگر رفقاء کو مختلف انداز میں عزت افزائی کرائی گئی ۔اس وقت بقول سرکل بکوٹ کے بابائے صحافت طارق نواز عباسی مرحوم سردار مہتاب عباسی کے گرد چوری کھانے والے میاں مٹھو جمع ہیں، یہ نونی مٹھو ہیں جس پر مرحوم مسلم لیگ کے نونی مٹھوں کے ہاتھوں بری طرح ہدف تنقید بنتے تھے مگر بعد ازاں وقت نے ثابت کیا کہ سردار مہتاب عباسی پر فوجی آمریت میں اٹک قلعہ کی قید ہو، تحریک صوبہ ہزارہ کے دوران توہین آمیز رویئے ہوں ،سرکل بکوٹ کے عام لوگوں نے سردار مہتاب عباسی کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر اپنے بزرگ عزت دار سردار کی لاج رکھی ۔
موجودہ حالات میں ضلع ایبٹ آباد میں مسلم لیگ دھڑے بندی کا شکار ہے اور وفاقی وزیر مرتصی جاوید عباسی کیپٹن صفدر، اور امیر مقام گروپ مسلسل سردار مہتاب کو دیوار سے لگا رہا ہے اور اب تو ان کے گھر سے انکا چچا زاد سابق ممبر صوبائی اسمبلی سردار فرید خان مریم نواز شریف کے دورہ ایبٹ آباد کے موقع پر دوسری صفوں میں شامل تھا مریم نواز شریف کے دورہ سے قبل سردار مہتاب عباسی گروپ نے اپنا ورکرز کنونشن منعقد کیا جسمیں سردار مہتاب عباسی نے برملا ان خبروں کی تردید کی کہ وہ پارٹی یا عہدہ نہیں چھوڑ رہئے ساتھ ہی کوئی کسر نہیں چھوڑی کہ موجودہ حکومت کی نااہلی پر کھل کر برسے اور ایک مزاحمتی لیڈر کے طور پر سامنے آئے انھوں نے صوبائی مسلم لیگ کی قیادت پر کھل کر تنقید کی اور کہا کہ ھم اسمبلی میں نااہل لوگوں کو بھیج رہئے ہیں انھوں نے کہا کہ یہ نمائیندے کم کھمبے زیادہ ہیں اس پر عوامی حلقوں نے رائے کا اظہار کیا کہ سردار مہتاب عباسی اگر کچھ عرصہ قبل ایسی سیاست کرتے تو زیادہ فائدہ تھا انھوں نے بھی موروثی سیاست اور کھمبوں کو اسمبلی میں بھیجا آج وہی لوگ انکا ساتھ چھوڑ گئے ساتھ ہی عوامی رائے کہ سرکل بکوٹ کے لوگوں کی روایت اور مزاج ھے کہ وہ اپنے بڑوں کی بے عزتی برداشت نہیں کرتے اور بیرونی مداخلت پر ھمدردی اور اپنی عزت کی خاطر سردار مہتاب عباسی کو سہارا دینے نکل آئیں گے سرکل بکوٹ کیا ہزارہ ڈویژن میں اس پایہ کی لیڈر شپ کی کمی بری طرح محسوس کی جارہئ ھے جہاں عوامی حقوق کی بات کسی بڑے فورم پر کرنے والی نڈر دلیر وفادار شخصیت نہیں ۔جو لوگ خود کو سردار مہتاب کے پایہ کا سمجھنا شروع ہوگئے چاہئے انکے خاندان سے ہوں یا انکی جماعت سے جب سردار مہتاب عباسی کا سایہ نہ ہو گا پھر یاد آئے گئ کہ بقول شخصے گھر کے شیر کو مارو گئے تو باہر کے گیڈر تم پر شیر بن جائیں گے ۔آنے والے الیکشن میں دیکھنا ہوگا کہ سرکل بکوٹ کا مہتاب کسی کنگ پارٹی آزاد یا نواز شریف کا دست و بازو بنے گا عوامی رائے کہ سرکل بکوٹ کا چاند ابھی ڈوب نہیں ازسر نو مہتاب بن کر پاکستان کو روشنی کی کرن بن سکتا ہے ۔۔