
ریاست جموں کشمیر کے عظیم سیاستدان صاحبزادہ محمد اسحاق ظفر مرحوم
تحریر شوکت جاوید میر
بے شک ہر ذی روح کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے (القرآن)
سوچنا صرف یہ ہے کہ سانسیں جس کی امانت ہیں وہ کب واپس لینے کا حکم دے دے لہذا اعمال صالحہ اور تزکیہ نفس اللہ رب العزت کی رضااور اتباع رسول اللہ کیلئے لازم ہے۔ ان انسانوں کا کردار لا فانی ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی بہتری کیلئے ان مٹ نقوش دلوں کے حکمران صاحبزادہ محمد اسحاق ظفر کی طرح چھوڑ گئے اور زمانہ ان کے کردار کا معترف ہوا،خطہ کشمیر کے عظیم سیاستدان صاحبزادہ محمد اسحاق ظفر کا آج سترھواں یوم وصال ہے۔
اس عظیم انسان کی زیست پر نظر دوڑائیں تو جواب آئے گا
ہم خود تراشتے ہیں منازل کے سنگ راہ
ہم وہ نہیں ہیں جنھیں زمانہ بنا گیا
ایک روشن چہرہ،ایک استاد،ایک مفکر۔۔غریبوں،بیواؤں،یتیموں،بے کسوں،پسے ہوئے طبقات کا مسیحا ،وارث افکار بابا بلھے شاہ،میاں محمد بخش،نظریہ قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کا مبلغ،بینظیر بھٹو مشن کا سفیر،مقبوضہ جموں کشمیر کے مظلوم عوام کی توانا آواز،قومی وقار،ریاستی تشخص کی علامت،نفرتیں سمیٹ کر محبتیں بکھیرنے والا درویش منش انسان ،مخلص نظریاتی ریاضت رکھنے والے سیاسی کارکنوں کے مضبوط سائبان،استاد،قانون دانپیکر حسن اخلاق،اپنوں اور غیروں کے لئے مرکز نگاہ۔
ان گنت انسانوں کے محسن عجز و انکسار کے پیکر صاحبزادہ محمد اسحاق ظفر مرحوم کے روح کو قفس عنصری سے پرواز کئے سولہ سال بیت گئے ۔
قارئین محترم ۔۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو، محترمہ بینظیر بھٹو شھید،صاحبزادہ محمد اسحاق ظفر،ممتاز حسین راٹھور،میاں غلام رسول،پییر علی جان شاہ،خورشید ملت خورشید حسن خورشید،غازی ملت سردار محمد ابراھیم خان،مجاھد اول سردار محمد عبد القیوم خان۔چوھدری نور حسین،سردار سکندر حیات خان،سمیت مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کی قیادت جنھوں نے خدمت خلق کیلئے دنیا میں اخلاص پر مبنی جہد مسلسل جاری رکھی وہ اس کے کرم سے ابدی زندگی میں راحت وسکون حاصل کر چکے ہیں ۔ صاحبزادہ محمد اسحاق ظفر کے لب و لہجے تحریر و تقریر پر احمد فراز کی طویل غزل کے چند اشعار ترتیب سے ہٹ نظر قارئین کرتا ہوں۔
سناہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں،
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں،۔
سناہے اسے بھی ہے شعر و شاعری سے شغف،
سو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے آزماتے ہیں
سنا ہے اس کے لبوں سے گلاب جلتے ہیں،
سو ہم بھی بہار پر الزام دھر کے دیکھتے ہیں۔
سنا ہے گردشیں اس کا طواف کرتی ہیں۔
چلے تو زمانے ٹھر کر دیکھتے ہیں
آزاد کشمیر کے صف اول کے سیاستدانوں میں یہ ساکھ صرف صاحبزادہ محمد اسحاق ظفر کی بن چکی تھی کہ ان کی گرج دار آواز جب سندھ کے صحراؤں،پنچاب کے میدانوں، بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑوں،خیبر پختونخواہ کے کوہساروں،کشمیر کے سبزہ زاروں پر گونجتی تھی تو ہزاروں کے اجتماعات میں سناٹا چھا جاتا تھا۔ محترمہ بینظیر بھٹو شھید ایم آر ڈی کے جلسوں میں پاکستانی سیاستدانوں کے ہوتے اپنے خطاب سے قبل صاحبزادہ محمد اسحاق ظفر کشمیری سیاسی لیڈر کو تقریر کا لازمی موقع دینے کی ہدایت کرتیں۔
آج ان کی اولاد میں صاحبزادہ محمد اشفاق ظفر، صاحبزادہ محمد امتیاز ظفر۔میدان سیاست میں ان کی رسم بھلائی بلا معاوضہ کا تسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں، انکے بھانجے صاحبزادہ محمود ایڈووکیٹ اور صاحبزادہ ذوالفقار عالم بھی اپنے ماموں کے جذبہ خدمت خلق پر عمل پیرا ہیں۔ صاحبزادہ محمد اسحاق ظفر کی زندگی پر دواشعار سے قسط اول کا اختتام۔
کلیوں کو میں سینے کا لہو دے کے چلا ہوں
صدیوں مجھے یاد کرے گی گلشن کی فضا۔
قادر مطلق کی بارگاہ میں سربسجود ہو کر دست دعا بلند کرتے ہیں کہ پروردگار ان کی بشری لغزشوں کو معاف درجات کو بلند اور روح کو روحانیت کا مقام مقدس اور انکے پیروکارں کو انکی اولاد عزیز واقارب سمیت خداوند متعال کی رعایا کیلئے آسانیاں تقسیم کرنے والوں میں شامل کرتے ہوئے اسبابِ خدمت مہیا فرمائے آمین ثم آمین