جعلی پارلیمنٹ سے آئینی ترمیم کرانا زیادتی ہے،مولانا فضل الرحمان
جعلی پارلیمنٹ سے آئینی ترمیم کرانا زیادتی ہے،مولانا فضل الرحمان
سربراہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ جعلی پارلیمنٹ سے آئینی ترمیم کرانا زیادتی ہے، جتنی بھی دھاندلی کرکے مینڈیٹ چرالیں ، ہم میدان میں رہیں گے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہناتھا کہ یہ پارلیمان اتنی بڑی آئینی ترمیم کی حقدار نہیں،جعلی پارلیمنٹ سے آئینی ترمیم کرنا زیادتی ہے ،ہم نے بتا دیا ہے کہ ہمیں ہلکا مت لیا جائے ،جیسے 2018 میں ہمارے حوصلے بلند تھے اب بھی بلند ہیں،ان کاکہناتھا کہ اس پارلیمنٹ کا مینڈیٹ نہیں ہے ترمیم کا حق نہیں،سمجھتے ہیں الیکشن ہوں اور عوام کے صحیح نمائندے پارلیمنٹ میں آئیں،ان کاکہناتھا کہ جعلی پارلیمنٹ سے آئینی ترمیم کرانا زیادتی ہے، جتنی بھی دھاندلی کرکے مینڈیٹ چرالو، ہم میدان میں رہیں گے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ یہ سیاسی مقاصد کیلئے آئینی ترمیم کی طرف جارہے ہیں، پی پی اور جے یو آئی کے درمیان بھی بات ہوئی،چاہتے ہیں اتفاق رائے سے ترمیم لائیں،آئینی ترمیم کے ذریعے مارشل لا لگا رہے تھے ہم نے سپورٹ نہیں کیا،پیپلزپارٹی ، جے یو آئی اور پی ٹی آئی اپنے اپنے مسودے بنا رہے ہیں،پی ٹی آئی بھی ایک مسودہ لارہی ہے ،پہلے کے مسودے دیکھ کر ہم نے کہا کہ ہمیں قبول نہیں،چاہتے ہیں کہ پارلیمان کی بالا دستی پر کوئی کمپرومائز نہیں ہونا چاہے،مسودے تیار کرکے ایک دوسرے سے شئیر کریں گے،دیکھتے ہیں اگلے مرحلے میں حکومت کیا مسودہ لاتی ہے ۔
مولانا فضل الرحمان نے قبائلی اضلاع کے انضمام پر دوبارہ ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ قبائلی اضلاع کے عوام انضمام کے بعد زیادہ پریشان ہیں،اس انضمام پر ریفرنڈم کرائیں اور غلطی درست کریں، خیبر پختونخوا میں امن و امان کا مسئلہ خراب ہے۔ان کاکہناتھا کہ خیبر پختونخوا اس وقت آگ میں جل رہا ہے ، قبائلی اضلاع میں جنگ لگی ہوئی ہے لوگ ایک دوسرے کو قتل کررہے ہیں ،قبائلی اضلاع کے عوام انضمام کے بعد زیادہ پریشان ہیں ، چیلنج کرتا ہوں قبائلی اضلاع کے انضمام پر ریفرنڈم کروایا جائے ، امریکی افسر کون تھا جو آیا اور کہا کہ فاٹا کا انضمام لازم ہے ، فاٹا انضمام پر جنرل باجوہ اور دیگر لوگوں سے بات ہوئی،میں نے کہا کہ موجودہ حالات ایسے نہیں کہ فاٹا انضمام کیا جائے،مجھے کہا گیا کہ امریکا کا دباو ٔہے،فاٹا کے عوام کیلئے800 ارب روپے ملنے چاہئے تھے ،اب تک فاٹا کیلئے مشکل سے ایک ارب روپے ملے ہیں۔
امیر جے یو آئی نے کہاکہ دونوں صوبوں میں حکومت کا کنٹرول ختم ہوچکا ہے ،کے پی اور بلوچستان میں مسلح گروہ آزاد ہیں ، ان کاکہناتھا کہ وزیراعلیٰ کے پی کے بیان پر بھی رد عمل دینا توہین سمجھتا ہوں ، علی امین گنڈا پور بڑ بولا شخص ہے ، وزیراعلیٰ کے پی کا بیان بچگانہ بیان منصب کے شایان شان نہیں ، سیاسی اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن ایسا لب ولہجہ بچگانہ ہے،بدقسمتی ہے کہ ہمارا ایسی مخلوق سے واسطہ پڑا ہے،صوبوں کو آپس میں یا کسی صوبے کو وفاق سے لڑانے کی حمایت نہیں کرسکتا۔
ان کا کہناتھا کہ پی ٹی آئی کو جلسے سے روکنا غیر آئینی ہے ، جلسے روکنا غیر جمہوری رویہ ہے اس کی مذمت کرتا ہوں ، حکومت کو جلسوں کی اجازات دینی چاہئے،کے پی میں ہمارا ووٹ ، مینڈیٹ چوری کرکے پی ٹی آئی کو دیا گیا،ہم ملک بھر میں جلسے اور مظاہرے کررہے ہیں ، ہم سے بڑے مظاہرے اور جلسے کس نے کئے ؟ ہم سڑکوں پر آگئے تو زیادہ خطرناک ثابت ہوں گے ، ہم عوامی سطح پر آئینی ترمیم کیخلاف آواز بلند کرتے ہیں ، مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہمارا اسٹیٹ بنک آئی ایم ایف کے ہاتھوں میں ہے ، ہمارا بجٹ آئی ایم ایف بنا رہا ہے ،تمام معاملات پالیسوں کے تسلسل سے چلتے ہیں،ہم نے اپنی حکومت میں بنیادی تعلیم مفت کردی تھی۔