بیجنگ میں بارشوں نے قیامت ڈھادی، 60 ہزار گھر تباہ
قیامت خیز بارشوں اور سیلاب نے مزید 33 جانیں لے لیں۔کل تعداد 80 ہوگئی- 18 افراد لاپتہ
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں بارشوں نے قیامت ڈھادی، جس کے نتیجے میں 60 ہزار کے قریب گھر تباہ ہو گئے۔قیامت خیز بارشوں اور سیلاب نے مزید 33 جانیں لے لیں۔ اب تک مرنے والوں کی کل تعداد 80 ہوگئی جبکہ 18 افراد لاپتہ ہیں۔مرنے والوں میں 5 ریسکیو اہلکار بھی شامل ہیں۔ طوفانی بارشوں سے ڈیڑھ لاکھ سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا جبکہ 15 ہزار ایکڑ زمین زیر آب آچکی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین کے شمالی علاقوں میں اب بھی خطرناک بارشوں کا خدشہ موجود ہے۔ حالیہ ہفتوں میں بیجنگ میں ہونے والی شدید بارشوں سے نشیبی علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں جس سے انفرا اسٹرکچر کو بری طرح نقصان پہنچا ہے جبکہ شہر کے بیشتر علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دارالحکومت میں سیلابی صورتحال کی وجہ سے بعض رہائشی عمارتوں کے گرنے کی بھی اطلاعات ہیں،
طوفانی بارش سے دریا اور ندی نالے بپھر گئے
مغربی پہاڑیوں کی طرف نواحی علاقوں کو زیادہ نقصان ہوا ہے جس کے نتیجے میں 59 ہزار مکانات تباہ ہوگئے ہیں اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا ہے جب کہ 15 ہزار ایکڑ زرعی اراضی سیلاب میں ڈوب گئی ہے۔ میئر بیجنگ کا کہنا ہےکہ بارش اور سیلاب کی وجہ سے کئی سڑکیں تباہ ہوگئیں اور 100 سے زائد فلائی اوورز کو نقصان پہنچا ہے۔
چین کی وزارت ایمرجنسی مینجمنٹ کے مطابق گزشتہ ماہ قدرتی آفات کے باعث 147 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے تھے جن میں 142 سیلاب یا دیگر آفات کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہےکہ حالیہ بارش 2012 میں ہونے والی بارشوں کی طرح خطرناک تھی جس نے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا اور اُن بارشوں میں 80 لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ سمندی طوفان ڈوکسوری کے نتیجے میں ہونے والی بارشوں میں 2 اگست کو 140 سالہ ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے۔ آئے روز پانی میں بہتی لاسشیں مل رہی ہیں۔