kohsar adart

بلوچستان: دہشت گرد حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 39 ہو گئی

قلات سے 11 اور ضلع کچھی کے علاقے بولان میں چھ افراد کے قتل کی تصدیق

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں گزشتہ شب ہونے والے دہشت گرد حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 39 ہو گئی ہے۔سب سے زیادہ 23 افراد موسی خیل کے علاقے میں دہشت گردی کا نشانہ بنے، جہاں گاڑیوں سے اتار کر لوگوں کو قتل کیا گیا۔
بی بی سی کے مطابق یہ حملے صوبے کے 10 سے زائد اضلاع میں کیے گئے۔سرکاری طور پر اب تک قلات سے 11 اور ضلع کچھی کے علاقے بولان میں چھ افراد کے قتل کی تصدیق کی گئی ہے ۔ان تمام حملوں کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کر لی ہے۔

دوسری طرف وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے جوابی کاروائی میں 12 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق گزشتہ شب قلات شہر کے قریب ایک ہوٹل اور گھر پر حملہ کیا گیا جبکہ مسلح افراد نے لیویز فورس کے ایک تھانے کو بھی نشانہ بنایا۔
قلات ہسپتال کے ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر 11 افراد کی لاشیں اسپتال لائی گئیں جن میں لیویز فورس کے چار اور پولیس کا ایک اہلکار شامل تھا۔
بی بی سی کے مطابق ضلع کچھی کے علاقے بولان سے چھ افراد کی لاشیں برامد کی گئیں۔جام بحق ہونے والے افراد کی لاشیں ریلوے کےایک پل کے پاس ملی جسے دھماکہ خیز مواد سے تباہ کیا گیا۔یہ تمام افراد عام شہری تھے۔اسی علاقے میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر بھی حملوں کی اطلاعات ملی ہیں تا ہم اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ شب ضلع لسبیلہ میں بھی ایف سی کے کیمپ پر حملے کی اطلاع ملی ہے ،سرکاری حکام نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ رات گئے تک سیکیورٹی فورسز اور حملہ اوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا اور جوابی کارروائی میں حملہ آور مارے گئے۔
ضلع گوادر میں جیونی کے علاقے میں سین سر پولیس اسٹیشن پر بھی مسلح افراد نے حملہ کیا اور تھانے کے باہر کھڑی تین گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔اس کے علاوہ کوئٹہ۔ مستونگ۔ سبی۔ پنجگور۔ تربت سمیت بعض دیگر علاقوں میں بھی بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات پیش آئے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More