
بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
بانی پی ٹی آئی نے انسداددہشتگردی عدالت میں سانحہ 9 مئی کے وقوعہ کے متعلق انکار کر دیا
دوران سماعت وکیل بانی پی ٹی آئی عثمان گل نے کہاکہ ویڈیو لنک پر حاضری سے کسی کا جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا
پراسیکیوٹر نے کہاکہ عدالت کے پاس اختیار ہے کہ وہ ویڈیو لنک پر ملزم کی حاضری لگوائے
اس سے پہلے شاہ محمود قریشی کی بھی ویڈیو لنک سے حاضری لگائی گئی،عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں بانی پی ٹی آئی کے 3مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کی درخواستوں پر سماعت ہوئی
جج اے ٹی سی خالد ارشد نے مقدمات کی سماعت کی،پولیس نے بانی پی ٹی آئی کا 30 دن کا جسمانی ریمانڈ مانگ رکھا ہے
بانی پی ٹی آئی کی جناح ہاؤس سمیت تین مقدمات میں عبوری ضمانت خارج ہوئی تھی،ضمانت خارج ہونے پر پولیس نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا ہے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگوائی گئی،بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ میں تو اسلام آباد میں تھا
مجھے وہاں شیشے توڑ کرگرفتار کیا گیا،میں نے تو کہا کہ جب بھی احتجاج کرنا ہے پرامن کرنا ہے ، ہمارے لوگ پرامن تھے جن پر گولیاں چلائی گئیں
میں نے 9مئی کے واقعہ پر جوڈیشل انکوائری کیلئے درخواست دی ، ابھی تک یہ درخواست زیر التوا ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ہمارے ساتھ بڑا ظلم ہوا ہے ،جس کے چاہتے ہیں گھر میں گھس جاتے ہیں
جج اے ٹی سی نے کہاکہ میں نے آپ کی تمام باتیں سن لی ہیں یہ کارروائی میں لکھوں گا ،آپ کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ کر دوں گا ۔
پراسیکیوٹر نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف بارہ مقدمات ہیں،مقدمات کی تفتیش کیلئے جسمانی ریمانڈ دیا جائے
وکیل بانی پی ٹی آئی عثمان گل نے کہاکہ ویڈیو لنک پر حاضری سے کسی کا جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا
بغیر ملزم کے پیش ہونے کے جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا ۔پراسیکیوٹر نے کہاکہ عدالت کے پاس اختیار ہے کہ وہ ویڈیو لنک پر ملزم کی حاضری لگوائے
اس سے پہلے شاہ محمود قریشی کی بھی ویڈیو لنک سے حاضری لگائی گئی ۔
بانی پی ٹی آئی نے حاضری کے دوران سانحہ 9 مئی کے وقوعہ کے متعلق انکار کر دیا،عمران خان نے کہاکہ میں نے یہ وقوعہ نہیں کرایا
میرا ان واقعات سے کوئی تعلق نہیں ، جج اے ٹی سی نے کہاکہ آپ کا تمام بیان اور وکلا کے دلائل آرڈر کا حصہ بناؤں گا ،آپکو سن لیا ہے قانون کے مطابق فیصلہ کروں گا ۔
فاضل جج خالد ارشد نے وکلا کو جواب دیا کہ میں نے ملزم کو دیکھ کرپانچ منٹ گفتگو کی وہ بالکل ٹھیک نظر آئے ، وہ اچھے طریقے سے بات بھی کر رہے تھے ۔
بانی پی ٹی آئی صحت مند ہیں وہ گفتگو کے دوران دو بار کھڑے ہوئے ،وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ یہ تو اچھی بات ہے ہم آپکو گواہ بنائیں گے
جج اے ٹی سی نے کہاکہ میں نے جج کی نظر سے دیکھا اور وہ چیزیں آپکو بتا دیں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ تمام الزامات غلط ہے میں نے کسی کو نہیں اکسایا ، وہ مجھے کہتے ہیں معافی مانگیں میں کہتا ہوں ظلم انہوں نے کیا معافی یہ مانگیں
تمام سی سی ٹی وی فوٹیجز غائب کر دی گئیں ،کیپٹل ہل کیس میں بھی ویڈیو شواہد کی بنیاد پر سزائیں ہوئیں ،میں نے 28 سال میں کسی کو پرتشدد احتجاج کا نہیں کہا ۔
بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ میں ذاتی حیثیت میں عدالت پیش کرنے کی وکلاء کی استدعا پر دلائل ہوئے،عدالت نے سماعت دس منٹ تک ملتوی کردی
جج اے ٹی سی نے کہاکہ دس منٹ بعد اس پوائنٹ پر دلائل دیں مزید دیکھ لیتے ہیں۔عدالت نے کہاکہ عدالتی فیصلے کے تحت یہ تو ویڈیو لنک کے ذریعے جسمانی ریمانڈ ہو سکتا ہے
عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ نے کہاکہ قانون میں تو یہ نہیں لکھا کہ موبائل کے ذریعے عدالتی کارروائی ہو سکتی ہے،قانون میں یہ لکھا ہے دستیاب وسائل کے ذریعے عدالتی کارروائی ہو سکتی ہے
حکومت نے عدالت کو ویڈیو لنک کی سہولت فراہم کر رکھی ہے، عدالت اس ویڈیو لنک کی سہولت کو استعمال کرے،
وکیل عمران خان نے کہاکہ غیر قانونی کارروائی کیلئے عدالت کا کندھا استعمال کیا جا رہا ہے،قانون کی منشا یہی ہے کہ دوران سماعت عمران خان کو عدالت کو دیکھ رہے ہوں
اور عمران خان پوری کارروائی کو دیکھ رہے ہوں،عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔