
الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف پی ٹی آئی کی درخواست آج ہی سماعت کیلئے مقرر
پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے اور پارٹی نشان واپس لینے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست آج ہی سماعت کے لیے مقرر کر دی۔
عدالتِ عالیہ کے جسٹس کامران حیات میاں خیل آج ہی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کریں گے۔
اس سے قبل پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے انٹرا پارٹی انتخابات پر الیکشن کمیشن کے فیصلے کو پشاور ہائی کورٹ میں آج ہی چیلنج کیا تھا۔
درخواست میں پی ٹی آئی کے وکلاء نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے استدعا کی ہے۔
پی ٹی آئی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس پارٹی انتخابات کرانے کے طریقے پر فیصلے کا اختیار نہیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو چیلنج کرنے والے پارٹی ممبر ہی نہیں۔
تحریکِ انصاف نے اپنی درخواست میں الیکشن اور انٹرا پارٹی انتخابات کو چیلنج کرنے والے
درخواست گزاروں کو بھی فریق بنایا ہے۔
پی ٹی آئی کی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی نشان بلا بھی واپس لے لیا ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب عدالت سے سینئر ججز پر مشتمل بینچ بنانے
اور درخواست آج ہی سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
اس سے قبل بابر اعوان نے پشاور ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ پی ٹی آئی کا انتخابی نشان بلا تھا اور بلا ہی رہے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی چیئرمین تھے اور رہیں گے، الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کر رہے ہیں۔
بابر اعوان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ بھی توہینِ عدالت کا کیس دائر کرنے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ الیکشن میں جو بھی رکاوٹ ڈالے گا،
اس کے خلاف توہینِ عدالت کا مقدمہ ہو گا۔
بابر اعوان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پنجاب میں پی ٹی آئی کے ساتھ پری پول ریگنگ ہو رہی ہے،
امیدواروں سے کاغذاتِ نامزدگی تک چھینے گئے۔