آئی ایم ایف پاکستان کو سات ارب ڈالر کا نیا قرضہ دینے پر تیار
حکومت پاکستان کو معاشی میدان میں ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے سات ارب ڈالر کے نئےقرض کی اصولی منظوری دے دی ہے اور اس حوالے سے اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق واشنگٹن میں ائی ایم ایف کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کے ساتھ تین سالہ قرض کا پروگرام طے پا گیا ہے تا ہم نے قرض کی پروگرام کی توثیق ائی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی طرف سے ہونا ابھی باقی ہے۔بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قرض کا یہ پروگرام پاکستان کو اس قابل بنانے کے لیے ہے کہ اس کا میکرو اکنامک استحکام مضبوط ہو اور ایسے حالات پیدا ہو سکیں جہاں جامع انداز میں ترقی ممکن ہو۔
واضح رہے گا ائی ایم ایف کے ساتھ نئے معاہدے کے تحت پاکستان کو سات ارب ڈالر 37 ماہ کے طویل عرصے میں اقساط کی صورت میں ملیں گے۔ائی ایم ایف کے علمی میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کو 2023 اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت حاصل معاشی استحکام کی بنیاد پر توصیف فنڈ کی سہولت میسر ہوگی۔یعنی پاکستان ائی ایم ایف سے طے کردہ شرائط پر پورا اترے گا تو مزید قرضوں کا حقدار قرار پائے گا۔
ائی ایم ایف کے اعلامیہ میں پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے معاشی اقدامات کی توصیف کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ پاکستان میں زر مبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے معاشی استحکام کو فروغ حاصل ہوا لہذا نیا قرض پروگرام ملک میں معاشی استحکام کا باعث بنے گا۔اس مقصد کے لیے پاکستان کو ٹیکس کی امدنی بڑھانا ہوگی۔قرض پروگرام کے دوران جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ تین فیصد تک بڑھایا جائے گا۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ریل اسٹیٹ سیکٹر میں بھی ٹیکس نیٹ بڑھانا ناگزیر ہے اس کے علاوہ پاکستان میں زرعی شعبہ بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ٹیکس میں جی ڈی پی کا ڈیڑھ فیصد اضافہ رواں مال نثار میں ہوگا جبکہ ملک میں مجموعی طور پر ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھائی جائے گی۔
عالمی والی اتی ادارے نے مزید کہا ہے کہ پاکستان میں براہ راست اور بالواسطہ ٹیکسوں میں منصفانہ اضافہ ہوگا اور برامدی شعبے میں ٹیکس وصولیاں بہتر کی جائیں گی اس کے علاوہ ٹیکس بڑھانے سے تعلیم اور صحت عامہ کے لیے زیادہ وسائل دستیاب ہو سکیں گے۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ائی ایم ایف کے پروگرام سے پاکستان میں پائیدار ترقی حاصل کرنے کے لیے مدد ملے گی تاہم اس کے لیے فسکل اینڈ مانیٹری پالیسی میں اصلاحات لانا ہوں گی پاکستان کو ریاستدی ملکیتی اداروں کے انتظامی امور بھی بہتر بنانا ہوں گے۔اس کے علاوہ سرمایہ کاری کے لیے سب کو یکساں ماحول فراہم کرنا ہوگا۔
اللہ با عظیم بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت معاشی تحفظ میں مدد بڑھانا ہوگی ان تمام مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کو دوست ممالک کی مدد بھی حاصل کرنا ہوگی۔