لگتا ہےجیل کےباہرسب خوش ہیں۔عمران خان پارٹی قیادت پر ناراض
پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین نے اپنی پارٹی کے رہنماؤں سے ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ جیل سے باہر سب خوشی خوشی رہ رہے ہیں ،ڈی چوک کے حوالے سے پالیسی پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا۔
جمعرات کے روز اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں نے اخبارات میں خبریں دیکھیں تو ایسا تاثر ملا کہ جیسے جیل کے باہر سب لوگ خوشی خوشی رہ رہے ہیں اور دوستانہ ماحول چل رہا ہے۔
عمران خان نے اپنی پارٹی قیادت کے رویے پر حیرانی کا اظہار کیا اور کہا کہ میں تو توقع کر رہا تھا کہ ڈی چوک کے معاملے کو پارلیمنٹ اور دیگر فورمز پر بھرپور انداز میں اٹھایا جائے گا مگر حیرت انگیز طور پر ایسا نہیں ہوا۔تاہم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی قیادت کے رویے پر حیران ضرور ہیں مگر ان پر عدم اعتماد نہیں کر رہے۔حیرانی اس بات پر ہے کہ باہر سب گڈی گڈی چل رہا ہے۔ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ پانچ دسمبر کو اے ٹی سی سماعت کے دوران کارکنوں نے بتایا کہ گولیاں چلیں اور لاشیں بھی گریں، اس بات کو عمر ایوب نے بھی کنفرم کیا کہ ہمارے 200 لوگ لاپتا ہیں، میں نے پارٹی رہنماؤں سے کہا کہ جو لوگ لاپتہ ہیں ان کی تصویریں سوشل میڈیا پر ڈالیں۔عمران خان نے دعویٰ کیا کہ عینی شاہدین نے گولیاں چلتے اور لوگوں کو گرتے دیکھا ہے۔ ڈی چوک میں لائٹس بند کر کے آپریشن کلین اپ کیا گیا۔ یہ اتنا بڑا سانحہ ہے کہ لوگ صدیوں تک نہیں بھولیں گے۔میرا تو خیال تھا کہ اس معاملے کو پارلیمنٹ میں بہت زور سے اٹھایا جائے گا۔
لوگ احتجاج کرتے ہیں تو ان پر گولیاں چلائی جاتی ہیں اس ملک کا واحد حل انقلاب ہے۔
ایک سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ بہت سیدھا ہے جوڈیشل کمیشن بنائیں اور لوگوں کو رہا کریں۔حکومت نے ہمیں آخری اسٹیج پر دھکیل دیا، ہمارے لوگوں کو ابھی تک نو مئی کے مقدمات میں گرفتار کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح میرے خلاف ایک کیس ختم ہوتا ہے تو دوسرا شروع ہو جاتا ہے اس پر پارٹی کی طرف سے سخت رد عمل آنا چاہیے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو کنٹرول کیا گیا لوگ احتجاج کرتے ہیں تو ان پر گولیاں چلائی جاتی ہیں اس ملک کا واحد حل انقلاب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سول نافرمانی کے علاوہ ہمارے لیے کوئی راستہ نہیں چھوڑا گیا۔ہم 15 دسمبر کو یوم سوگ منائیں گے اگر مطالبات نہ مانے گئے تو سول نافرمانی کی طرف بڑھنا ہوگا۔
جنرل فیض کے خلاف چارج سیٹ کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر جنرل فیض پر نو مئی کا الزام ہے تو باجوه کو بھی بلائیں، وہ باجوہ کے ماتحت تھا۔ میری جتنی بھی ملاقاتیں فیض حمید سے ہوئیں وہ جنرل باجوہ کی اجازت سے ہوئی ہیں۔ وہ جا کر جنرل باجوہ کو بریف کرتا تھا۔جنرل فیض کے خلاف چارج شیٹ تو ہاؤسنگ سوسائٹی کے حوالے سے ہے۔
عمران خان نے سلمان احمد کو آڑے ہاتھوں لیا،بشریٰ کیخلاف ٹویٹس احمقانہ قرار
عمران خان نے اپنے سابق ساتھی گلوکار سلمان احمد کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ اسے شرم آنی چاہیے کہ امریکہ میں بیٹھ کر بشریٰ بی بی پر بےہودہ الزامات لگاتا ہے، اس کا دماغ ٹھیک نہیں ہے۔ کوئی ٹویٹ کرنی ہے تو پہلے ہم سے پوچھ لیں۔بشری بی بی کے خلاف سلمان اور روبینہ کی ٹویٹس احمقانہ حرکت ہے