مولانا فضل الرحمان کے ساتھ رابطے میں ہیں، اسد قیصر
پشاورمیں پی ٹی آئی کے دیگر اراکین قومی اسمبلی کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) 26 نومبر کے واقعات میں برابر کی شریک ہے۔
مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ابھی تک رابطہ نہیں ہوا، ہمارے جو مطالبات ہیں اس پر بات کریں گے پھر حکومت کا کیا جواب ہوتا ہے اس کو ھی دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان و پختونخوا میں امن و امان کا مسئلہ ہے جب کہ حکومت پی ٹی آئی کے پیچھے لگی ہے، ہم آئین اور قانون کے مطابق جہدوجہد کررہے ہیں، حکومت اگر سیاسی کارکنوں کو دہشت گرد ڈیکلیئر کررہی ہے تو پھر لوگ کیسے مانیں گے۔
رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ حکومت دہشت گردوں کے بجائے پی ٹی آئی کے خلاف لگی ہے، ملک میں امن و امان کی صورت حال خراب ہے اور حکومت پی ٹی آئی کے پیچھے لگی ہے، بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے، خیبرپختونخوا میں بھی امن و امان کا مسئلہ ہے۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ حکومت سیاسی لوگوں کو دہشت گرد ڈیکلیئر کررہی ہے اس کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب 13 کے بجائے 15 دسمبر کو باغ ناران میں شہدا کے لیے تقریب ہوگی، حکومت نے پرامن شہریوں پر گولیاں چلائیں، ہمارے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا اور 26ویں ترمیم کو غیرقانونی طور پر منظورکیا گیا، یہ جمہوری حکومت نہیں ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ پنجاب اور اسلام آباد میں پختونوں کے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے یہ ملک کے خلاف سازش ہے، افغانستان کے ساتھ کاروبار بند کیا گیا، یہ زیادتی ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ رابطے میں ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ اس حکومت کے خلاف مشترکہ تحریک چلائیں، مولانا سے بات ہوئی ہے اور مشترکہ اپوزیشن آگے بڑھائیں گے۔