top header add
kohsar adart

فکر راشد۔ "تعلیم اور کامیابی”

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارا نظام تعلیم گریڈز، نمبرز اور ہائی جی پی اے کا بھوکا ہے۔۔ ہم نے اسی کو قابلیت کی کسوٹی بنا رکھا ہے۔ بدقسمتی سے تخلیقیت، تحقیق، جستجو، شعور  ہماری ترجیحات میں شامل ہی نہیں ہیں۔ 

دوسری جانب ملک بھر میں لاکھوں دینی مدارس موجود ہیں لیکن بدقسمتی سے ان کی اکثریت میں "دین” کے بجائے مسلک پڑھایا جاتا ہے اور بچوں کی ذہن سازی کی جاتی ہے کہ صرف ان کا مسلک "حق” ہے، باقی سب "باطل” فرقے ہیں۔

یوں تعلیم ہمیں "خود غرض، متعصب اور خود پسند” بناتی ہے۔

والدین اپنے سکول کالج کے بچوں سے اکثر و بیشتر پوچھتے ہیں۔۔۔

  • آج ٹیسٹ کیسا رہا۔
  • امتحان میں کتنے نمبر آئے۔
  • سہ ماہی میں آپ کی کون سی پوزیشن ہے۔

کیا کبھی ہم نے اپنے بچوں سے یہ پوچھنے کی زحمت گوارا کی ہے۔۔۔۔

  • آپ خوش اور مطمئن ہیں؟
  • آپ کو کوئی مسئلہ تو نہیں ہے؟
  • آپ نے آج کوئی جھوٹ تو نہیں بولا؟
  • آج کسی کی دل آزاری تو نہیں کی؟
  • اساتذہ کے ساتھ بے ادبی کے تو مرتکب نہیں ہوئے؟
  • لنچ کسی کے ساتھ شیئر کیا کہ نہیں؟
  • آپ کی کلاس میں کوئی یتیم اور مستحق بچہ تو نہیں؟
  • آپ نے آج کسی پودے کو تو نقصان نہیں پہنچایا؟
  • آج آپ نے درود شریف پڑھا؟
  • کھانا کھا کر اللہ کا شکر ادا کیا؟

سوچیے گا ضرور ۔۔۔۔ ڈگریاں حاصل کر کے آپ کے بچے ملازمت حاصل کر سکتے ہیں۔ بڑے عہدے پر پہنچ سکتے ہیں۔ افسر بن سکتے ہیں۔  کاروباری شخصیت بن سکتے ہیں۔

لیکن یاد رکھیے۔۔۔۔ صرف تعلیم یافتہ اور  باشعور شخص ہی اچھا اور کامیاب انسان بن سکتا ہے اور خوش اور مطمئن زندگی گزار سکتا ہے۔

راشد عباسی ۔۔۔۔ ملکوٹ، ہزارہ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More