کالم شالم ”مضطرب روح”
لندن جیسے مصروف شہر میں رہتے ہوئے بھی شاجی کی روح کہیں جنگلوں، صحراؤں میں بھٹکتی پھرتی ہے۔ لندن شو کے دوسرے دن شاعر و ادیب ویدناتھ سوامی، شاجی اور ہم لندن اور براہٹن کے درمیان ایک قدیم گاؤں کی سیر پر نکلے۔ گوروں میں جہاں اور بہت سی خوبیاں ہیں وہاں وہ اپنے تاریخی مقامات کو بھی محفوظ رکھتے ہیں۔ تین سو سال پرانے درخت کو چھوٹے سے بچے کی طرح سنبھال رکھا ہے۔ یہ محل بھی اپنے تمام تر تاریخی حوالوں کے ساتھ محفوظ ہے۔ یہ بہت بڑا نیشنل پارک بنا دیا گیا ہے، جہاں غزال فطری ماحول میں رہتے ہیں۔۔۔ بے خطر !
ہم گاڑی روڈ کی سائڈ پر پارک کر کے سات کلومیٹر
”خشا پریڈ “ یعنی پیدل چل کر یہاں تک پہنچے۔ روح تازہ ہوگئی۔ فطرت کی صناعی دیکھ کر کافی دیر تک زمین کی آغوش میں ”لمیالیٹ“ رہے۔ سوامی صاب کے وچار سنتے، سر دھنتے وقت کا احساس ہی نہ ہوا۔ جب بادل گہرے ہوئے اور شام کے سائے پھیلنے لگے تو شاجی سے میں نے کہا کہ دل تو نہیں کرتا یہاں سے جانے کو مگر کچھ دوست تین دن سے انتظار میں ہیں ملاقات کے لیے۔ سو یہ بات جاری تھی کے دانیال کا فون آ گیا۔ دانیال ایوبیہ کا نوجوان ہے، جو تعلیم حاصل کرنے کے لیے یہاں آیا ہوا ہے۔
ہم واپس ہوئے تو افسردگی نے دل کو جکڑ لیا۔ واپسی پر شاجی کے گھر آکر چائے کا دور چلا اور سوامی جی کو ان کے اسٹیشن پر اتارا۔ اتنے میں میرے دوست آگئے اور وہ مجھے ایسٹ لندن لے گئے، جہاں بہت سے احباب منتظر تھے۔ یہاں میڈیا سے تعلق رکھنے والے دوستوں سے مستقبل کے پروگرامز پر بات ہوئی۔ ”دیسی ککڑ “ کی چیر پھاڑ فرمائی اور رات ایک بجے واپس کمرے میں پہنچے۔
14 ستمبر کا شو بھرپور رہا۔ ہال کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ ہندوستان اور پاکستان سے آئے سکالرز، ادیب، صحافی حضرات نے انسانوں کے مابین نفرتوں کے خاتمے پر زور دیا۔ اچھے ”گوانڈیوں“ کی طرح رہنے اور آنے والی نسل کو تعصبات و نفرت سے بچانے کی کوشش پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ میر تقی میر حمید اختر پر بھرپور مقالے ہوئے۔ یوکے کے دُور دراز علاقوں سے بھی لوگ آئے۔ ہمارے بھائی ملک نثار حسنین ملک بھی آئے۔ اُس وقت ہمارے پیٹ میں چوہے ”کوڈی کوڈی“ کر رہے تھے۔ حسنین ملک نے فورا ”سیانی “ {گُوگل } پر قریب ترین نامی گرامی کھانے پینے کی جگہ دیکھی، جو دس منٹ کی واک پر تھی۔ ہم وہاں پہنچے اور سب نے اپنے اپنے آرڈر دیے۔ ہم نے بنگلہ دیشی ویٹر کو دال لانے کا کہا اور پھر گرم گرم روٹیوں کے ہمراہ اس کی ”لم کڈھی“۔
شو میں پہلی پرفارمنس ہماری تھی، دوسری بنگلہ سنگر کی اور آخری صنم ماروی جی کی۔ شو نہایت کامیاب رہا۔