
موٹروے پر جاں بحق ہونے والے ایک گھنٹے تک تڑپتے رہے
ایمبولنس تاخیر سے پہنچی۔لاہور سے نکلے تو بالکل ٹھیک تھے۔زندہ بچ جانے والے عمر قاسم کا بیان
لاہور موٹروے پر ایک ہی خاندان کے چار افراد کی المناک موت کے حوالے سے خوفناک تفصیلات سامنے آئی ہیں۔مرنے والے ایک گھنٹے کے قریب تڑپتے رہے، جس کے بعد ریسکیو ایمبولنس مدد کو پہنچی۔
زندہ بچ جانے والے کار ڈرائیور عمر قاسم نے ہوش میں آنے کے بعد بتایا کہ گاڑی میں وہ واحد مرد تھا اس کے علاوہ اس کی والدہ، بہن، تین سالہ بچہ اور ایک اور خاتون تھی۔
عمر قاسم کے مطابق وہ لاہور سے گھر سے کھانا کھا کر نکلے تھے راستے میں پٹرول بھی ڈلوایا، موٹر وے پر بھلوال کے قریب انہوں نے ایک ٹک شاپ سے کھانے پینے کی اشیاء لیں جس میں پیٹیز اور جوس وغیرہ شامل تھا۔
عمر قاسم کے مطابق کچھ دیر بعد سب کی طبیعت بگڑنے لگی، اس کی اپنی بھی طبیعت خراب ہو رہی تھی تا ہم وہ خواتین کی وجہ سے کسی محفوظ جگہ پر رکنا چاہ رہا تھا بالآخر جب تک طبیعت زیادہ بگڑی اور گاڑی چلانے کی ہمت نہ رہی تو اس نے بھیرہ کے قریب گاڑی روک لی عمر قاسم کے مطابق وہ اپنے خاندان کے لوگوں کی حالت خراب ہوتے دیکھ رہا تھا لیکن کچھ کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھا اور جب ایمبولنس مدد کو پہنچی تو وہ تقریباً بے ہوش ہو چکا تھا۔
ذرائع کے مطابق ایمبولنس نے ایک ایک کر کے متاثرہ افراد کو ہسپتال پہنچایا۔ جب تین سالہ بچے کو ہسپتال پہنچایا گیا تو اس کی سانسیں چل رہی تھیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر بروقت امدادی کارروائی کی جاتی تو شاید ان میں سے کچھ لوگوں کی جان بچائی جا سکتی تھی۔
واضح رہے کہ عمر قاسم کو لاہور کے سروسز اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں اس کے معدے کی صفائی کی گئی تو اس میں زہر کی خاصی مقدار پائی گئی ۔اس دوران مرنے والے چار افراد کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کرایا گیا۔
عمر قاسم نے شکوہ کیا کہ اس کے اہل خانہ کا پوسٹ مارٹم بہت بے دردی سے کیا گیا اور اس کے نتیجے میں مسلسل بلیڈنگ ہوتی رہی۔
The dead on the motorway were in agony for an hour,موٹروے پر جاں بحق ہونے والے ایک گھنٹے تک تڑپتے رہے