میلہ میلہ ہر کوئی آکھے، میں وی آکھاں میلہ
ماڈرن ایج سکول ایبٹ آباد کا دوسرا ”ادبی میلہ“
کالم شالم ”ادبی میلہ“
"میلہ” لفظ میل سے نکلا ہے، جس کا مطلب میل ملاپ ہے۔ پرانے زمانوں میں جب موجودہ جدید سہولیات نہیں تھیں تو اکثر لوگ میلوں ٹھیلوں پر ہی ملتے تھے۔ برِصغیر کیا عرب اور دنیا بھر میں میلے کی روایت بہت پرانی ہے۔ ہمارے صوفی شعراء نے میلے کی افادیت پر کلام کیا ہے، جیسے عارف کھڑی میاں محمد بخش رح فرماتے ہیں ۔۔۔
میلہ میلہ ہر کوئی آکھے، میں وی آکھاں میلہ
جس میلے وچ میل نہ ہووے او میلہ کیہ میلہ
یعنی انسان دوستی، میل، محبت میلے کا اصل ہے اور شاہداتی علوم بھی میلے سے ہی اخذ ہوتے ہیں۔
ہمارے ایبٹ آباد، جِسے سکولوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے، میں ایسے کسی میلے کا کہیں کوئی نام ونشان نہیں ملتا مگر ایک میلہ دو سالوں سے باقاعدہ منعقد ہونا شروع ہوا ہے۔۔۔۔ ماڈرن ایج سکول نے یہ روایت ڈالی ہے۔ محترم واحد سراج صاحب اور اُن کی ٹیم نے ایک خوبصورت میلے کا انعقاد کر کے سماجی شعور مثبت ڈگر پر رواں رکھنے کی بہترین کاوش کی ہے۔ دو دن کا میلہ اپنی تمام تر علمی وادبی ثقافتی رنگینیوں کے ساتھ اختتام پزیر ہوا۔ میلے میں طلباء و طالبات کی ذہنی پختگی کے لیے مختلف ادوار پر مشتمل پروگرام ترتیب دیے گئے، جن میں بچوں کے پروگرام، نئی نسل کو اپنے مشاہیر سے روشناس کرانا، میلے کی خاص بات پاکستان بھر سے شعراء، ادباء، سکالرز اور مختلف فنون کے ماہرین کی شرکت تھی۔ ہمیں بھی دو پروگراموں میں شرکت کا موقع ملا، جن میں ایک شام ِ غزل اور دوسرا آل پاکستان مشاعرہ تھا۔
پاکستان میں غزل گائیکی کا ایک بڑا نام محترمہ ٹینا ثانی صاحبہ ہیں، ان کی شرکت نے پروگرام کو چار چاند لگا دیے۔ ہم شام ِ غزل میں شرکت کو پہنچے تو ہم نے بہت سی غزلیات ترتیب دی ہوئی تھیں مگر "محفل کا رنگ دیکھ کے نیت بدل گئی جیسا“ معاملہ ہو گیا کہ سامعین کی مرضی کے بغیر تو فنکار کچھ نہیں کر سکتا۔ ہم غزل چھیڑتے تو نوجوان طلباء لوک گیت کی فرمائش کھڑکا دیتے سو ہم نے جدید و قدیم یعنی” بُڈیاں تے ننڈیاں “ کا خیال رکھتے ہوئے غزل سے گیت تک کا سفر جاری رکھا۔ محترمہ ٹینا ثانی صاحبہ نے ہم سے فرمائش کر کے پہاڑی ماہیے سنے۔ محفل تا دیر جاری رہی۔
دوسرے روز دن بھر مختلف پروگرام جاری رہے۔ دو روزہ میلے کا اختتام مشاعرہ پر ہوا، جس میں اسلام آباد سے مہمان خصوصی جناب حسن عباس رضا اور جناب محبوب ظفر نے شمولیت کی۔ مقامی شعراء نے بھی خوب شرکت کی۔
محترم واحد سراج صاحب اور اُن کی زوجہ محترمہ نے بہت دل جمی اور محنت سے خوبصورت ادبی میلے کا کامیاب انعقاد کر کے ایبٹ آباد کی خوبصورتی میں اضافہ کیا اور یہ بات سمجھائی کہ سکولز فقط پیسہ کمانے کا ذریعہ ہی نہیں اصل میں اُن کا مقصد علم و ادب کی روشنی عام کرنا اور صدیوں کی علمی ادبی روایات کا تحفظ کرنا ہے۔
ہم اتنے خوبصورت ادبی میلے کے انعقاد پر سر واحد سراج اور ماڈرن ایج اسکول کی انتظامیہ کے بہت ممنون ہیں۔
شکیل اعوان ۔۔۔۔۔۔۔ ایبٹ آباد