top header add
kohsar adart

جناب قیصر مسعود کے اعزاز میں انجمن فروغ پہاڑی زبان کے زیر اہتمام شعری نشست

نشست میں اعلی معیار کا اردو اور پہاڑی کلام پیش کیا گیا

جناب قیصر مسعود کے اعزاز میں شعری نشست

18 اگست کو انجمن فروغ پہاڑی زبان کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی شعری نشست میں شعراء نے پہاڑی اور اردو میں اپنا کلام پیش کیا، جس کا انتخاب ذیل میں درج ہے۔۔۔

راشد عباسی (میزبان)

نوجواناں نیں نآں

بَتیاں بالسو
اَنہیارے کی راج نہ کرنے دیسو
میں نانہہ ہوساں
فِر وی مہاڑے خاب نہ مَرنے دیسو

کتابیں پڑھتے، غمِ آگہی میں رہتے تھے
ابھی بھی یاد ہے جب ہم مَری میں رہتے تھے

 

سوختہ بخت جنھیں خواب جگانے لگ جائیں
کوئی تعبیر ملے، ہاتھ خزانے لگ جائیں

آج پلکیں جو بچھاتے ہیں تری راہوں میں
کل وہی تجھ سے اگر نظریں چرانے لگ جائیں

منہدم خود ہی کریں حجلہ جاں کی دیوار
ملبہِ ذات کو پھر خود ہی اٹھانے لگ جائیں

خوف ایسا کہ اگر حُکمِ شبِ تِیرہ ہو
لوگ اپنے ہی چراغوں کو بجھانے لگ جائیں

اک تماشا ہو جو مظلوم بہم ہوں راشد
ڈھلتے سائے بھی اگر سر کو اٹھانے لگ جائیں

پروفیسر اشفاق کلیم عباسی

مہمان اعزاز جناب قیصر مسعود

اولیں عشق کے سب مرحلے ہارا ہوا میں
کتنی مشکل سے کہیں جا کے تمہارا ہوا میں

سود در سود کوئی شخص کماتا ہے مجھے
اور کسی شخص کا بے طرح خسارہ ہوا میں

کیا خبر کون سی منزل پہ رکوں گا جا کر
شہر امکان کی گلیوں سے گزارا ہوا میں

میں وہ سچ ہوں کہ جسے چیخ سمجھتے ہیں یہ لوگ
کب سماعت کو سہولت سے گوارا ہوا میں

لوگ آواز تو دیتے ہیں ابھی تک مجھ کو
پر کہاں جاؤں بھلا تیرا پکارا ہوا میں

عین ممکن ہے کہ کل پھر سے میں ہو جاؤں طلوع
جانب غرب سر شام اتارا ہوا میں

ڈوبتے وقت کبھی تو نے پکارا تھا مجھے
ایک تنکا تھا مگر تیرا سہارا ہوا میں

کیسے جچتا میں کسی اور بدن پر قیصر
اس جوان جسم معطر سے اتارا ہوا میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نہ کوئی آگ کا گولا، نہ شرارہ سورج
صبح کے وقت کا ہے تازہ شمارہ سورج

دن نکلتا ہے تو کھڑکی سے مجھے جھانکتا ہے
پھر مرے کمرے کا کرتا ہے نظارہ سورج

اوڑ ھ لیتا ہے سر شام ہی شب کی چادر
صبح کا جاگا ہوا نیند کا مارا سورج

کور چشمی اسے سمجھوں کہ خلل ذہن کا ہے
میری انکھوں کو نظر آتا ہے تارا سورج

آپ سے تیرہ پرستوں کے علاقے میں بھی
روشنی بانٹنے جاتا ہے ہمارا سورج

روز چپکے سے گزر جاتا تھا آخر ہم نے
ایک دن کھینچ کے آنگن میں اتارا سورج

گردش وقت بھی تھم جائے گی اس دن قیصر
لوٹ آیا نہ اگر جا کے دوبارہ سورج
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جناب محمد آصف مرزا

 

 

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More