بنوں امن جرگہ کے بیشتر مطالبات تسلیم.آپریشنز کے پی پولیس کرے گی

ایپکس کمیٹی میں اتفاق ہو گیا.مخصوص علاقوں میں فوج سے مدد لی جائے گی

 خیبر پختون کی ایپکس کمیٹی نے بنوں امن جرگہ کے بیشتر مطالبات تسلیم کرلئے.

کے پی میں آپریشنز کیلئے پولیس کولیڈنگ رول دینے اور بنوں واقعہ کی عدالتی تحقیقات پر اتفاق کیا گیا۔ جمعرات کو وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت اجلاس میں کور کمانڈر پشاور، چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس سمیت بنوں جرگہ کے ارکان بھی خصوصی دعوت پر شریک ہوئے۔

اس حوالے سے جاری اعلامیے کے مطابق دہشت گردوں کیخلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے پولیس کو مسلح غیرسرکاری افراد کے خلاف بھرپور قانونی کارروائی کے احکامات جاری کردیے۔کسی بھی غیر سرکاری مسلح گروپ کے دفاتر ، اڈے یا چیکنگ غیر قانونی ہے اور ان کے خلاف پولیس صوبے بھر میں بلاتفریق کارروائی کرے گی ۔

ایپکس کمیٹی اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ آپریشن سے متعلق عسکری اداروں نے واضح کردیا کہ صوبے میں کوئی آپریشن نہیں ہورہا۔ مقامی طور پر دہشت گرد عناصر کے خلاف کارروائی پولیس اور سی ٹی ڈی کرے گی۔ کچھ علاقوں کی نوعیت، جغرافیہ اور بارڈرسے نزدیک ہونے کی وجہ سے افواج سے مدد لی جائے گی۔ پولیس کوصوبہ بھر اور خصوصی طورپرجنوبی اضلاع میں مزید نفری اور گاڑیاں فراہم کی جائیں گی۔ ساتھ ہی نئی اسامیوں کی تخلیق میں جنوبی اضلاع کو ترجیح دی جائے گی۔

 

بنوں واقعے پر وفاقی وزرا نے صوبائی حکومت اور فوج کے خلاف پروپیگنڈا کیا.بیرسٹر سیف

پرویز الہیٰ پر تشدد ثابت ہوا تو مریم نواز کیخلاف مقدمات درج کریں گے، بیرسٹرسیف

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا بنوں واقعے پر وفاقی وزرا نے صوبائی حکومت اور فوج کے خلاف پروپیگنڈا کیا، جس میں عطا تارڑ کا کردار مضحکہ خیز ہے۔مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اجلاس میں صوبہ بھرسے متعلق 16 نکات پر بات چیت کی گئی ، جس میں عزم استحکام بھی شامل ہے، آپریشن عزم استحکام کے لیے طریقہ کار ہونا چاہیے۔ بصورت دیگر اس کی اجازت نہیں دے سکتے، اس آپریشن کے حوالے سے جان بوجھ کر کنفیوژن پیدا کی گئی ۔لیکن یہ کوئی نیا فوجی آپریشن نہیں ہے جبکہ جوکاروائیاں پہلے سے چل رہی ہیں وہ جاری رہیں گی۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہر آپریشن کے فرنٹ پر پولیس اورسی ٹی ڈی ہوں گی، دونوں اداروں کو مزید وسائل کی فراہمی کیلئے سوا تین ارب روپے دیئے گئے ہیں، سیکورٹی اہلکار بڑھائیں گے، 500 اہلکار کلاچی کے لیے ہونگے، سی ٹی ڈی کے لیے متعلقہ اضلاع سے بھرتی کی جائےگی۔

 

ایپکس کمیٹی کا دائرہ کار ڈویژنل اوراضلاع تک پھیلایا جائےگا، دہشت گردوں کی ناکہ بندی اورچیک پوسٹوں پرمکمل پابندی اورایکشن لیاجائے گا۔ بنوں واقعہ کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنے گا جبکہ ہم انتظامی رپورٹ مرتب کررہے ہیں، جیسے ہی چیف جسٹس عدالتی کمیشن کے لیے رکن نامزد کریں گے تو انتظامی انکوائری بھی ان کے تحت آجائے گی۔بیرسٹر سیف نے بتایا وزیراعلی جمعہ کو بنوں کا دورہ کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ایپکس کمیٹی اجلاس میں طے پایا ہے کہ مدارس و مساجد میں چھاپوں کی صورت میں یہ کاروائی پولیس اورسی ٹی ڈی کرے گی۔

ایک تبصرہ چھوڑ دو